برقی چارج پر قابو پا لینا ہماری سوسائٹی کے لئے ترقی کی بڑی وجہ ہے۔ اور ایسا اس وجہ سے ہے کہ ہمارے پاس الگ قسم کے میٹیریل ہیں جن میں کنڈکٹر بھی ہیں اور انسولیٹر بھی۔ اور ہمیں یہی درکار ہے۔ میٹیریل جن کی مدد سے ہم الیکٹرون کی راہنمائی کر سکیں۔ کچھ راستوں کو مشکل اور کچھ کو آسان بنا دیں اور ان کے راستوں کو کنٹرول کر لیں۔
اور اگر ایک بار ان بنیادی چیزوں کی سمجھ آ جائے تو دنیا پر حیرت انگیز طریقے سے کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اصل طاقت اس وقت آتی ہے جب آپ الیکٹرون اور چارج کو طریقے سے حرکت دینے کے قابل ہو جائیں۔ ہمارا الیکٹرک گرڈ ایک حیران کن شے ہے۔ اس کے ذریعے ہم توانائی کو حرکت دیتے ہیں۔ تاروں میں برقی چارج کو دھکیلا جاتا ہے۔ اس کو سوئچ اور ایمپلیفائیر کے ذریعے کنٹرول کیا جاتا ہے اور ہم توانائی کو استعمال کرتے ہیں۔ سرکٹ برقی توانائی کو تقسیم کرنے کا طریقہ ہے۔ اور سرکٹ کے بارے میں اہم چیز یہ ہے کہ یہ بس ایک سرکٹ ہی ہے۔ یہ ایک loop میں ہوتا ہے۔ تا کہ الیکٹرون اپنا چکر لگا سکیں۔ ہر سرکٹ کا آغاز اور اختتام پاور سپلائی پر ہوتا ہے۔ اور یہ الیکٹرونز کو متحرک رکھتی ہے۔ ایک طرف انہیں دھکا دیتی ہے اور دوسری طرف انہیں سرکٹ پر ڈال دیتی ہے۔ پاور سپلائی ویسا کام ہے جیسے ایک بہت بڑی لفٹ لگی ہے اور یہاں پر لوگوں کو اوپر لے جا کر سلائیڈ پر چھوڑا جا سکے اور وہ لوگ سارا دن یہی کام کرتے رہیں۔ اس وقت تک جب تک یہ لفٹ کام کرتی رہے۔ ہر سرکٹ کا اصول یہ ہے کہ پاور سپلائی کی اضافی توانائی کو کھونا ہے اور الیکٹرون واپس اس جگہ پر آ جائیں گے جہاں سے وہ شروع ہوئے تھے۔
الیکٹرون کا تار میں بھاگتے پھرنا اچھا ہے لیکن انہیں دھکا ملتا کیسے ہے؟ سب سے پہلی چیز تو یہ ہے کہ تار کو برقی کنڈکٹر ہونا ہے۔ تا کہ یہ وہ راستہ فراہم کر سکے جہاں الیکٹرون حرکت کریں لیکن دوسری طرف انہیں وہ فورس درکار ہے جو اسے دھکیل دے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔
ایک مقناطیس اور سٹیٹک الیکٹرسٹی والا کنگھا ایک وجہ سے عجیب ہیں۔ یہ ہمیں دکھاتے ہیں کہ نہ نظر آنے والے فورس فیلڈ کا ہونا ممکن ہے۔ ایک ساکن شے قریب والی ایک اور شے کو کھینچ یا دھکیل سکتی ہے۔ لیکن آپ یہ نہیں دیکھ پاتے کہ یہ کر کون رہا ہے۔ ان دونوں کی مماثلت اتفاق نہیں۔ لیکن یہ تعلق اس وقت نمایاں ہوتا ہے جب آپ ان فیلڈز کو ہلانا شروع کر دیں۔ لیکن اس سے پہلے ہم فورس فیلڈ کے اصول کی طرف چلتے ہیں۔۔۔ اور صرف انسان ہی نہیں جو ان کو استعمال کر کے فائدہ اٹھاتے ہیں۔
(جاری ہے)
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں