سولفظوں کی کہانی ۔ رزق حلال

رقص و سرور کی محفل برپاء تھی ۔
شہر کے نامور تاجر صنعت کار بیوروکریٹ جمع تھے ۔
شیخ صاحب جنکی فیکڑی میں مزدور کو کبھی وقت پر تنخواہ نہیں ملی۔
حاجی صاحب چاول کی ملاوٹ میں ید طولیٰ رکھتے تھے۔
ملک صاحب نے سود سے خوب مال بنایا ۔
شرما صاحب رشوت حق الخدمت سمجھ کر لیتے تھے۔
ان کے پھینکے ہو ئے نوٹوں سے فرش ڈھک گیا تھا ۔۔۔
رقاصہ کی ہیل والی سینڈل نوٹوں پر سے پھسل رہی تھی۔
پی کر سب مدہوش ہو رہے تو رقاصہ نے نوٹ اکھٹے کیے ، جن پر لکھا تھا
“حصول رزق حلا ل عبادت ہے”۔

Facebook Comments

مدثر ظفر
فلیش فکشن رائٹر ، بلاگر

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

براہ راست 2 تبصرے برائے تحریر ”سولفظوں کی کہانی ۔ رزق حلال

Leave a Reply