جزیرہ عرب قدیم تہذیبوں کا مسکن۔۔منصور ندیم

کنگ عبدالعزیز کلچر سینٹر ظھران میں پچھلے ہفتے وزٹ پر یہ نقشہ دیکھا، جس میں عرب میں تہذیبوں کے مسکن کو خطوں کے اعتبار سے دکھایا گیا۔ سعودی عرب کئی قدیم تہذیبوں کا مسکن رہا ہے، اس کی مثال یہاں جا بجا بکھری بھی نظر آتی ہیں، سعودی عرب کے مختلف علاقوں میں پائی جانے والی چٹانوں کے نقوش سے یہاں ماقبل تاریخ کا تمدن نظر آتا ہے۔ تاریخ کی قدیم ترین کتابیں اس بات پر متفق ہیں کہ جزیرہ نمائے عرب کا علاقہ قدیم انسانی تمدن سے مالا مال رہا ہے۔

جزیرہ عرب کا ستر فیصد سے زیادہ علاقہ اس وقت سعودی عرب کی ریاست میں آتا ہے، الحناکیہ(جو جغرافیائی اعتبار سے آج کل ضلع مدینہ منورہ میں آتا ہے)، شویمس اورجبہ (یہ دونوں علاقے ضلع حائل میں آتے ہیں) میں نقوش والی چٹانیں کثیر تعداد میں دریافت ہوئی ہیں۔ جنہیں یونیسکو UNESCO نے عالمی ورثہ World Heritage کی فہرست میں شامل کیا ہے۔ جہاں ماضی میں جزیرہ عرب ایک طرف تو عظیم انسانی تمدن کا مرکز رہا ہے اور دوسری جانب آسمانی مذاہب کا سرچشمہ بھی یہی علاقہ بنا۔ یہاں ایسے بہت سارے واقعات پیش آئے جو انسانی تاریخ کو تبدیل کرنے کا باعث بنے۔ جن میں سے بعض کا تذکرہ قرآن کریم اور دوسرے کئی مذاہب کی کتب میں ملتا ہے۔

کنگ عبدالعزیز اکیڈمی King Abdul Aziz Academy نے حال ہی میں ایک کتاب “شبه الجزيرة العربية في مصادر كلاسيكية” The Arabian Peninsula in Classical Sources شائع کی ہے۔ جس میں تمام بنیادی ماخذات کی معلومات 2500 برس پرانے ہیں، جو زیادہ تر یونانی و رومانی ماخذات کی بنیاد پر ہیں، کنگ سعود یونیورسٹی میں بھی سعودی محققین نے بھی خطہ عرب میں قدیم تہذیبوں کی بابت کافی ریسرچ مقالات پر کام شروع کیا ہوا ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

تاریخی تحقیق کے ساتھ ساتھ ماہر آثار قدیمہ کے مطابق جزیرہ عرب کے انسان کی سب سے پہلی ہجرت کا باعث خشک سالی بنا تھا۔ جس کی بنیاد پر یہاں پر متعدد تمدن پیدا ہوئے، پروان چڑھے اور بالآخر زوال کا شکار ہوئے۔ تاریخ کی سب سے زیادہ نقل مکانی کے واقعات بھی جزیرہ عرب سے جڑے ہوئے ہیں۔ حائل اور الجوف کے علاقوں میں قدیم ہجری دور کے ایسے مقامات دریافت ہوئے ہیں جہاں کئی تہذیبوں کے آثار ملتے ہیں اور مختلف وجوہات کے  باعث انہوں نے یہاں سے ہجرتیں کیں۔ جزیرہ عرب آج بھی کئی تہذیبوں کے راز اپنے اندر سموئے ہوئے ہیں جن پر مزید کام ہورہا ہے۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply