ذہنی افعال تبدیل کردینے والی عادات کون سی ہیں ؟

عمرکےساتھ ساتھ ہرفردکےدماغ میں تبدیلیاں آتی ہیں اورذہنی افعال بھی تبدیل ہوجاتےہیں،ہمارادماغ ایک کنٹرول روم کی حیثیت رکھتاہے۔
تفصیلات کےمطابق دماغ کوکنٹرو ل سینٹرکی حیثیت حاصل ہے،جودل کی دھڑکن جاری رکھتاہے،پھیپھڑوں کو سانس لینے اور ہمیں چلنے، پھرنے، سوچنے اور محسوس کرنے میں مدد فراہم کرتا ہے،یعنی کےپوری باڈی کاتعلق دماغ سےہوتاہے۔دماغ ایک پراسرار عضو ہے اور ابھی بھی ہمیں اس کے بارے میں بہت کچھ معلوم نہیں۔مگر اب تک جو کچھ معلوم ہوا ہے اس سے عندیہ ملتا ہے کہ چند چیزیں ہمارے دماغ کو بدل کر رکھ دیتی ہیں۔
جی ہاں واقعی ہمارا دماغ چند چیزوں کے باعث ہمیشہ کے لیے بدل سکتا ہے۔
گوگل اور اسمارٹ فونز
آپ تفصیلات کے حصول یا انہیں یاد کرنے کے لیے ڈیوائسز پر جتنا انحصار کریں، ان کی ضرورت اتنی زیادہ ہوگی۔
ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جب ہم انٹرنیٹ کو مدد کے لیے استعمال کرتے ہیں تو اس پر انحصار بڑھ جاتا ہے جس کے نتیجے میں دماغی افعال متاثر ہوتے ہیں۔
اس کے لیے طبی زبان میں cognitive offloading کی اصطلاح بھی استعمال ہوتی ہے۔
ڈپریشن
ڈپریشن تو موجودہ عہد میں سب سے عام ذہنی مرض ہے۔
ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ڈپریشن کے مریضوں کے دماغی وائٹ میٹر (white matter) میں تبدیلیاں آتی ہیں۔اس تبدیلی سے ڈپریشن کے مریضوں کو جذبات کو کنٹرول میں رکھنے اور سوچنے میں مشکلات کا سامنا ہوتا ہے۔
کھانے سے دوری
اگر آپ جسمانی وزن میں کمی کے لیے دن بھر میں کم مقدار میں کھانا کھاتے (intermittent fasting) ہیں تو اس سے بھی دماغ میں متعدد تبدیلیاں آتی ہیں۔ایسا کرنے سے دماغی خلیات کی تعداد بڑھتی ہے جبکہ ایک ایسے پروٹین کی سطح میں بھی اضافہ ہوتا ہے جو یادداشت، سیکھنے اور دماغی افعال کے لیے اہم نیورونز سے رابطہ کرتا ہے۔
گیمنگ
طبی ماہرین کے مطابق بہت زیادہ گیمز کھیلنے سے دماغ پر اسی طرح کے اثرات مرتب ہوتے ہیں جیسے کیفین یا منشیات کے استعمال سے ہوتے ہیں۔
جب ہم گیمز کھیلتے ہیں تو دماغ ایک کیمیکل ڈوپامائن خارج کرتا ہے جو ہمیں خوشی کا احساس دلاتا ہے اور ایسا بار بار ہونا لت بن جاتا ہے۔مگر کئی بار گیمز کھیلنے کی عادت سے یادداشت، توجہ مرکوز کرنے اور دیکھنے جیسی صلاحیتوں پر مثبت اثرات بھی مرتب ہوتے ہیں۔
نئی زبان سیکھنا
کسی نئی زبان کو سیکھنے سے دماغ میں مثبت تبدیلیاں آتی ہیں۔نئی زبان سیکھنے سے دماغ کے متعدد خلیات کو فائدہ ہوتا ہے اور دماغی افعال بہتر ہوتے ہیں۔
ہماری غذا
دماغ کو اپنے افعال کے لیے بہت زیادہ توانائی کی ضرورت ہوتی ہے جو اسے ہماری غذا سے ملتی ہے۔مگر اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہر غذا دماغ کے لیے فائدہ مند ثابت ہوتی ہے۔چینی کا زیادہ استعمال دماغ کے لیے تباہ کن ثابت ہوتا ہے، جبکہ چائے، کافی، انڈے، گریاں اور مچھلی وغیرہ سے دماغی صحت بہتر ہوتی ہے۔
ورزش
ورزش کو معمول بنانا جسم کے لیے فائدہ مند ہوتا ہے اور اس عادت سے دماغ کو بھی فائدہ ہوتا ہے۔

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply