جمعرات کو احتساب عدالت کے باہر صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے قائد مسلم لیگ (ن)نواز شریف نے کہا کہ جو کچھ سینیٹ میں ہوا وہ تماشا پوری قوم نے دیکھا، کوئی بتائے کہ عمران خان اور آصف زرداری کو سنجرانی ہاؤس کا پتہ کس نے بتایا، کہا گیا کہ سب سنجرانی ہاؤس پہنچیں، وہاں ایک صادق نامی شخص ہے اسے ووٹ دیں۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ ہم لڑائی کے حق میں نہیں ہیں لیکن چاہتے ہیں ملک آئین اور قانون کے تحت چلے، کیا آئین و قانون کے مطابق ملک چلانے کی خواہش بری ہے، سب دیکھ رہے ہیں کہ ملک میں کیا چل رہا ہے۔
نواز شریف اپنے خلاف چلنے والے کیسز پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اُن کے سوا جن سیاستدانوں کے مقدمات ہیں ان پر کرپشن اور کِک بیکس کے الزامات ہیں، اُن کا مقدمہ اپنی نوعیت کا پہلا کیس ہے جس میں ایسا کوئی الزام نہیں۔
انہوں نے موجودہ نظام کو خراب قرار دیا ساتھ ہی کہا کہ اس نظام میں بہتری کیلئے کام کیا، الیکشن منشور میں الگ الگ نظام لے کر آئیں گے۔
سابق وزیراعظم نے مطالبہ کیا کہ بلوچستان حکومت کے معاملے پر محمود اچکزئی کے بیان کی انکوائری ہونی چاہیے، جن کا کہنا تھا کہ ایک افسر نے بلوچستان حکومت ختم کرائی۔
صحافی نے سوال کیا کہ ‘اعتزاز احسن نے کہا تھا آپ سازش کرنے والے کا نام لیں آپ کے ساتھ کھڑے ہوں گے، آپ کو لگتا ہے وہ ساتھ کھڑے ہوں گے’ جس پر نواز شریف نے کہا کہ ہم بھی دیکھ رہے ہیں اورآپ بھی کہ کیا چل رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بہت کچھ دیکھا ہے آدھی زندگی گزر گئی، اچھے اور برے تجربات دیگر سیاستدانوں کے ساتھ بھی ہوئے ان سے سیکھنا چاہیے، ملک و قوم کیلئے جو اچھا ہو اس سے دل خوش ہوتا ہے۔
سابق وزیراعظم مزید کا کہنا تھا کہ وہ نظام لے کر آئیں گے جو ملک کی ضرورت ہے، موجودہ نظام عدل میں اصلاحات کرنے کی ضرورت ہے، جامع نظام عدل لانے کیلئے کام کر رہے ہیں، انصاف نہ ملنا یا دیر سے ملنا ملک کا بڑا مسئلہ ہے
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں