موت نامہ/عبدلباعث مومند

 

آج مجھے مرے ہوئے ایک سال کا عرصہ بیت گیا ہے
آج میری  Death anniversary ہے
کاش آج مجھے فرصت مل ہی جاتی تاکہ میں اپنی بغیر کتبے والی پرانی قبر پہ جا کر اپنے لئے فاتحہ پڑھ پاتا
مگر اب مجھے یاد بھی نہیں میری قبر کہاں ہے
کسی بزرگ سے پوچھنا ہوگا
یا شاید گورکن سے
یا ان بچوں سے جو کچھ گنے چنے نوٹوں کے عوض قبروں کی دیکھ بھال کرتے ہیں اور پانی دیتے ہیں
کسی نا کسی سے تو پوچھنا ہوگا
عین ممکن ہے یہ سبھی لوگ اس سال وباء کے پوٹھنے کے باعث مر چکے ہوں
چلو اپنی کسی عزیز رشتہ دار یا دوست سے پوچھ لوں گا
اففف !انہیں بھلا کب یاد ہوگا
نہیں نہیں۔۔
وہ تو مجھ سے بھی چار سال قبل مر چکے ہیں
میں کس سے پوچھوں؟
مجھے بہت جلدی ہے اپنی قبر پر فاتحہ پڑھنے  کی

فارغ تو ہوں نہیں ،جانے کتنے اور بھی کام ادھورے پڑے ہیں

ہاں ہاں سوچو
جلدی سوچنا چاہیے
حساب لگاؤ
دیکھو
نظریں گھماؤ
تمہاری موت کے  وقت یہاں دو قبریں تھی ایک نانی کی اور ایک نا جانے کس کی
شاید کسی چھوٹے سے بچے کی
وہ بھی تو میں ہی تھا
یقیناً وہ بھی میں تھا
کیونکہ ایک دفعہ میری موت بچپن میں واقع ہوئی تھی
کرنٹ لگنے سے
تو پچھلے سال اکتوبر میں  ۔۔۔
ہاں اکتوبر ہی تھا
جب موسلادھار بارش ہونے والی تھی
گھٹائیں چھا گئی تھیں
شاید صبح تھی
نہیں؟؟
دوپہر ؟؟
نہیں شام؟
ہاں شام تھی
ٹھیک اس وقت جب ہمارے گھر کے  قریب کسی کی شادی کے نقارے بج رہے تھے
شادی کس کی تھی
ہاہ ۔۔۔ وہ شادی بھی تو میری ہی تھی نا
نہیں؟؟
ارے ہاں میری تو آخری سانس چل رہی تھیں

تمہیں ایک بات بتاؤں
وہ شادی کسی اور کی تھی
ایک خوبصورت دوشیزہ کی جو ان نقاروں کی ڈھول کی تھاپ میں رونے کا ناٹک کررہی تھی
وہ رونا چاہتی تھی لیکن تیز نقارے اسے رونے نہیں دیتے تھے کاش میں تھوڑی دیر پہلے مر جاتا تو میری موت اس کے لئے رونے میں آسانی فراہم کر دیتی
آخری وقت میں بھی میں کسی کے  کام نہ آیا
یہ بہت طویل عرصہ باقی رہ جانے والا دکھ ہے

ڈولی اٹھنے اور نقارے ختم ہونے تک لوگوں کو میری موت کی خبر پہنچ چکی تھی۔۔۔البتہ اعلان نہیں ہوا کیونکہ مسجد کے   لاؤڈ اسپیکر کسی سیاسی جلسے میں لے جائے جا چکے تھے

بہت کم لوگ میری موت سے واقف تھے
مجھے تاریکی میں دفنایا گیا
کیونکہ ڈاکٹر کہہ رہے تھے صبح تک اس لاش کا خراب ہونا حتمی ہے
لیکن دوست وہ لاش تو خراب ہو چکی تھی
اچھااا؟
کیا کہا وہ خراب نہیں ہوئی تھی؟
اچھا اگر خراب نہیں ہوئی تھی تو پھر لوگ کیوں نہیں تھے، اتنا کم رش میں نے اپنے جنازے کے سوا کہیں نہیں دیکھا
اور ۔۔۔۔۔ اور میری لاش کے  قریب جو چند گنے چنے افراد تھے انہوں نے ماسک سے منہ کیوں چھپا رکھے تھے
شاید میری لاش سے تعفن اٹھنے کے باعث
خواہشوں، مسکراہٹوں، نادانیوں، اٹھکھیلیوں، قہقہوں اور آنسوؤں کو اتفاقاً شاید اک ساتھ ہی باس مارنی تھی!

اچھا سنو!
چھوڑو یہ سب
تم  میرے لئے یہ کام کردو
جلدی سے میری قبر ان پچیس قبروں میں ڈھونڈ و
فاتحہ خوانی کردو
اچھا میں تمہارے ایسے کافر، وعدہ فراموش شخص کے لئے یہ بھی آسان کردیتا ہوں
ایسا کرو تم کچھ بھی پڑھو! کچھ بھی!!
غزلیں، نظمیں، قطعات، اشعار، لوک گیت!

Advertisements
julia rana solicitors

مگر دیکھو یہ سب جلدی کردو
کیونکہ مجھے کسی کی wedding anniversary پہ جانے کی تیاری بھی تو کرنی ہے!

Facebook Comments

عبدالباعث
عبدالباعث اسی طرح تخلیقی توانائی اور زرخیز فکر کا مالک ہے جسطرح ان کی نوجوانی۰ اسی طرح خوبصورت دل و دماغ رکھتا ہے جس طرح اپنی حسن و رعنائی کیلئے شہرت رکھنی والی اسکا مومند قبیلہ۰ نازک خیالات اور شستہ لب و لہجے کا یہ نوجوان شاعر ادیب پشتونوں کے تاریخی سرزمین چارسدہ سے تعلق رکھتا ہے۰ کم عمری میں کمال پختگی کیساتھ پشتو، اردو ،انگریزی میں یکساں مہارت کیساتھ لکھتا ہے۰ نوجوان و مثل پیران پختہ کار تخلیق کار و فنکار عبدالباعث اپنے ھم عمر پشتون نوجوانوں کیلئے قابل تقلید بھی ہے اور مشعل راہ بھی۰

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply