• صفحہ اول
  • /
  • خبریں
  • /
  • تیار کھانے میں اوپر سے نمک چھڑک کر کھانا آپکی عمر گھٹا دیگا

تیار کھانے میں اوپر سے نمک چھڑک کر کھانا آپکی عمر گھٹا دیگا

ایک بڑے طبی جائزے میں خبردار کیا گیا ہے کہ کھانے میں اگر نمک کم محسوس ہو تو اس کمی کو دور کرنے کیلئے اس پر اوپر سے نمک نہ چھڑکیں کیونکہ ایسا کرنا آپ کی عمر میں تخفیف کا سبب بن سکتا ہے۔ اس سلسلے میں ریسرچرز نے 5لاکھ سے زیادہ برطانوی باشندوں کی تقریباً 10سال تک نگرانی کی تھی۔

Advertisements
julia rana solicitors london

اس تحقیق کے نتائج یہ بتاتے ہیں کہ جو لوگ اپنے کھانوں میں ہمیشہ اضافی نمک شامل کیا کرتے ہیں، ان میں 28فیصد اس بات کا زیادہ امکان ہے کہ وہ ان لوگوں کے مقابلے میں جو کھانے میں کبھی اضافی نمک نہیں ملاتے یا شاید ہی کبھی ایسا کرتے ہیں، 75سال کی عمر کو پہنچنے سے پہلے انتقال کرجائیں گے۔ جسم میں نمک اگر زیادہ پہنچ جائے تو خون میں پانی زیادہ جمع ہونے لگتا ہے جس سے خون کی نالیوں پر دباؤ بڑھ جاتا ہے اور بلڈ پریشر کی سطح بھی بلند ہوجاتی ہے۔ ایسی صورت میں دل کے دورے یا فالج کے حملے کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔ برطانیہ میں امراض قلب اور اسٹروک یعنی فالج سب سے زیادہ مہلک بیماریاں ہیں جو سالانہ ایک لاکھ 60ہزار برطانوی باشندوں کو موت کی نیند سلا دیتی ہیں یعنی تقریباً ہر تین منٹ پر ایک موت واقع ہوتی ہے جبکہ ان مہلک امراض سے ہلاک ہونے والے امریکیوں کی تعداد پانچ گنا زیادہ ہوتی ہے۔ برطانوی سرکاری طبی ادارہ ’’این ایچ ایس‘‘ کی ہدایت کے مطابق بالغ افراد کو دن بھر میں 6گرام سے زیادہ نمک استعمال نہیں کرنا چاہیے۔ بچوں کیلئے نمک کی مقدار اس سے بھی کم ہونی چاہیے۔ تاہم ماہرین کا یہ کہنا ہے کہ ہماری غذاؤں میں نمک ’’پوشیدہ‘‘ ہوتا ہے یعنی بہت سے لوگ اس بات سے بے خبر ہوتے ہیں کہ جو کچھ وہ کھا رہے ہیں اس میں نمک بھی شامل ہے جس کی وجہ سے وہ مقررہ مقدار سے زیادہ نمک کھا لیتے ہیں۔ واضح رہے کہ مختلف تیار شدہ کھانوں میں مثلاً فوری کھانے کیلئے دستیاب نوڈلز سے لے کر پاسٹا کی چٹنیوں میں بھی سوڈیم شامل کیا جاتا ہے تاکہ اُنہیں مزیدار اور ذائقہ دار بنایا جاسکے۔ زیادہ نمک ملا کر تیار کھانوں کو زیادہ دیر تک قابل استعمال رکھنا بھی ممکن ہے، اسی لیے گوشت کے پتلے پارچوں اور گوشت سے تیار دیگر اشیا میں نمک زیادہ ملایا جاتا ہے تاکہ وہ خراب نہ ہوں۔ اضافی نمک کے نقصانات کا جائزہ لینے کیلئے ٹولین یونیورسٹی کے ماہرین نے ’یو کے بایو بینک‘‘ سے حاصل شدہ 5لاکھ ایک ہزار 3سو 79افراد کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا تھا۔ ابتدا میں لوگوں سے پوچھا گیا تھا کہ وہ اپنے کھانوں میں کتنی مرتبہ نمک چھڑکتے ہیں۔ اُنہیں یہ آپشن دیئے گئے تھے کہ ’’کبھی نہیں، کبھی کبھار، بعض اوقات، عموماً یا ہمیشہ۔‘‘ اوسطاً 9سال تک ان لوگوں کی نگرانی کی گئی۔ اس دوران 18ہزار 4سو 74افراد کی غیر طبعی موت ریکارڈ ہوئی جن کی عمر 75سال سے کم تھی۔ واضح رہے کہ عام آبادی میں ہر 100افراد میں سے تقریباً تین افراد 49سے 69سال کی عمر میں غیر طبی موت سے ہمکنار ہوتے ہیں۔ اس جائزے کے جو اعداد و شمار ’’یورپین ہارٹ جرنل‘‘ میں شائع کیے گئے ہیں، ان میں یہ بتایا گیا ہے کہ ہر سو میں ایک اضافی شخص جو اپنے کھانے میں اضافی نمک شامل کرتا ہے، طبعی عمر کو پہنچنے سے پہلے انتقال کرسکتا ہے۔ پروفیسر لوقی اور ان کی ٹیم نے یہ حساب کتاب بھی پیش کیا کہ نمک سے محبت کرنے والوں نے نمک نہ ملانے والوں کے مقابلے میں اپنی زندگی کا کتنا عرصہ کم کیا۔ یہ دیکھا گیا کہ 50سال کی عمر میں جن لوگوں نے ہمیشہ اپنے کھانے میں اضافی نمک شامل کیا تھا ان خواتین اور مردوں کی متوقع زندگی سے بالترتیب 1.5سال اور 2.3سال کم ہوگئے۔ جن لوگوں نے اپنی خوراک میں زیادہ پھل اور سبزیاں شامل کی تھیں ان کی طبی عمر سے پہلے موت کا خطرہ برائے نام کم ہوگیا تھا۔

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply