افسوس ناک رویہ/ڈاکٹر نوید خالد تارڑ

جانتے ہیں افسوس ناک رویہ کیا ہے ؟
ایک ویڈیو سوشل میڈیا پہ گردش کر رہی ہے۔ جس میں ایک پولیس آفیسر ہے جو استعمال شدہ بازار سے کچھ خریدنے آیا ہے۔ اور کسی سستے سے چینل کا رپورٹر اس کی بغیر اجازت ویڈیو بنا رہا ہے۔
پولیس والا درخواست کر رہا ہے کہ ویڈیو نہ بناؤ لیکن وہ رپورٹر باز نہیں آ رہا۔

کیا رپورٹر کا رویہ افسوس ناک ہے؟ سب کہیں گے یقیناً ہے لیکن اصل مدعا کچھ اور ہے۔
رپورٹر کے رویے سے بھی زیادہ افسوس ناک رویہ ہماری عوام کا ہے جو اس ویڈیو کو ٹرینڈ بنا کر شئیر کیے جا رہی ہے۔ ان میں سے کوئی یہ ویڈیو شیئر کرتے ہوئے اس پولیس والے کا چہرہ دھندلا کرنے کی کوشش نہیں کر رہا۔ کوئی اس کی پہچان چھپانے کی کوشش نہیں کر رہا۔ کوئی یہ نہیں سوچ رہا کہ اس ویڈیو سے اس پولیس والے پہ کیا گزرے گی۔
رپورٹر کو برا بھلا کہتے ہوئے یہ سب لوگ انجانے میں وہی حرکت کر رہے ہیں ، جس کے لیے رپورٹر کو گالیاں دے رہے ہیں۔

ویسے تو ایک انسان اگر کسی بھی وجہ سے استعمال شدہ اشیاء خرید رہا ہے۔ اپنے لیے، اپنے بچوں کے لیے یا کسی غریب کے لیے تو اس میں کوئی حرج نہیں لیکن ہمارے معاشرے میں اسے ناگوار سمجھا جاتا ہے اور ایسا کرنے والے کو طعنے اور طنزیہ باتیں سننی پڑتی ہیں جو اس کے لیے شرمندگی کا باعث بنتی ہیں۔ اس یے ایسے بازار میں جانے والا ہر فرد عموما ًاپنی پہچان چھپا کر ہی جانا چاہتا ہے۔
لیکن ہم نے اس پولیس والے کا تماشا  پوری دنیا کو دکھانا ہے تا کہ وہ اپنے عزیزوں کی نظر میں شرمندہ ہوتا رہے۔
وہ درخواست کر رہا ہے کہ میرا بھرم رہنے دو، میری ویڈیو نہ بناؤ لیکن رپورٹنگ کے نام پہ ذلت کا مجموعہ بنا وہ رپورٹر اپنی تفریح کے لیے، اپنی مشہوری کے لیے ویڈیو بنائے جا رہا ہے۔ اور ہماری عوام اس کی ویڈیو دھڑا دھڑ شیئر کر کے اس رپورٹر کا مقصد پورا کر رہی ہے ، اس کی ذلیل حرکت میں حصہ دار بن کر اس پولیس والے کو شرمندہ کرنے کا سامان کر رہی ہے۔

یہ بیوقوفی ہے، نا سمجھی ہے ، شعور کی کمی ہے اور یہ رویہ زیادہ افسوس ناک ہے کہ ہم مجموعی طور پہ کچھ کہنے سے پہلے ، کچھ پوسٹ کرنے سے پہلے یہ سوچتے ہی نہیں کہ اس کے کیا اثرات ہوں گے۔ ہمیں فکر ہی نہیں ہوتی کہ ہماری لگائی تصویر یا تحریر کسی کی شرمندگی کا سامان تو نہیں بن رہی۔
ہم میں سے ہر کوئی بس موقع سے فائدہ اٹھا کر اپنا حصہ وصول کرنا چاہ رہا ہے، کسی دوسرے کو جو بھی نقصان ہوتا ہے ہوتا رہے۔

Advertisements
julia rana solicitors

یہ ویڈیو لگانے یا شیئر کرنے والوں سے سادہ سا سوال ہے کہ اگر یہی ویڈیو ان کے اپنے کسی پیارے کی ہوتی تو کیا پھر بھی وہ رپورٹر کو برا بھلا کہتے ہوئے ساتھ یہ ویڈیو لگا کر پوسٹ کرتے۔
جواب نفی میں ہو تو اپنی اخلاقیات کی بربادی پہ رو لیجیے گا، افسوس کر لیجیے گا۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply