ڈاکٹر نوید خالد تارڑ کی تحاریر

صراحی سرنگوں ہوکر بھرا کرتی ہے پیمانہ/ڈاکٹر نوید خالد تارڑ

لاہور سے گاؤں جانا تھا ، ڈھلتی شام میں گاؤں کو جاتی آخری سواری وہ ٹویوٹا ہی تھا۔ میں اس میں گھسا اور ٹانگوں سے ٹانگیں جوڑ کر بیٹھ گیا۔ سفر کٹتا رہا ، لوگ اترتے چڑھتے رہے۔ گاؤں پہنچنے←  مزید پڑھیے

اپنے بچے کو خودکشی کرنے سے بچا لیں /ڈاکٹر نوید خالد تارڑ

آپ کو اندازہ بھی نہیں کہ روزانہ سرکاری ہسپتال کی ایمرجنسی میں کتنے نوجوان لڑکے لڑکیاں خودکشی کی کوشش کے ساتھ آتے ہیں۔ کسی نے گندم کی گولیاں کھائی ہوتی ہیں ، کسی نے رگ کاٹی ہوتی ہے ، کوئی←  مزید پڑھیے

مدرسے کی مار، موت کی سزا/ڈاکٹر نوید خالد تارڑ

یہ رنگ کسی میک اپ کے نشان نہیں ، ایک چودہ سالہ بچے کے جسم میں جمے ہوئے خون کے دھبے ہیں۔ ان دھبوں کی تکلیف سے مر جانے والے ایک چودہ سالہ بچے کے جسم پہ بنے نشان ہیں۔←  مزید پڑھیے

بیٹی جاگیر نہیں/ڈاکٹر نوید خالد تارڑ

کیسا عجب دکھ ہے نا کہ آپ کو جو اجازت آپ کا مذہب دے رہا ہے ، آپ سے وہی اجازت آپ کے گھر والے چھین لیں۔ آپ کے گھر والے جو اسی مذہب کے ماننے والے ہیں اور اس←  مزید پڑھیے

کس کس غم کا نوحہ لکھیں /ڈاکٹر نوید خالد تارڑ

ذرا تصور کریں۔ آپ دریا کی طوفانوں کے بیچ ایک مٹی کے ٹیلے پہ کھڑے ہیں۔ ساتھ آپ کی فیملی ، آپ کے بچے بھی ہیں۔ دریا کی موجیں دھاڑ رہی ہیں ، بچے رو رہے ہیں۔ آپ بے بسی←  مزید پڑھیے

بدقسمت بیٹی/ڈاکٹر نوید خالد تارڑ

وہ ایمرجنسی میں داخل ہوا تو اس کے چہرے پہ ہوائیاں اڑ رہی تھیں۔ وہ بھاگتا ہوا نرسنگ کاؤنٹر پہ آیا اور ایک مریضہ کے متعلق پوچھنے لگا۔ نرس نے ہاتھ کے اشارے سے بتایا کہ آپ کی مریضہ اس←  مزید پڑھیے

ہمارا غلط اور صحیح ، چہ معنی دارد/ڈاکٹر نوید خالد تارڑ

مجھے معاف کیجیے گا یہ کہنے کے لیے لیکن ہم لوگ غلط صحیح کا فیصلہ کرنے کی صلاحیت ہی نہیں رکھتے۔ ہمارے نزدیک بس وہی صحیح ہے جو ہمارے ذہنوں میں بھر دیا گیا ہے، باقی سب غلط ہے۔ ہم←  مزید پڑھیے

ڈیجیٹل بددیانتی/ڈاکٹر نوید خالد تارڑ

ایک ہوتی ہے مالی بددیانتی کوئی آپ سے غلط بیانی کر کے پیسے ہتھیا لیتا ہے، آپ سے فلاحی کاموں کے لیے دس روپے لے کر، دو کا کام کرتا ہے اور آٹھ جیب میں ڈال لیتا ہے۔ کسی خوشنما←  مزید پڑھیے

گھر سے دربدر ہونے تک/ڈاکٹر نوید خالد تارڑ

پریشان چہرے دیکھے ہیں کبھی؟ جن کی بجھی ہوئی رنگت چیخ چیخ کر ان کے ٹھیک نہ ہونے کا اعلان کر رہی ہوتی ہے۔ لکشمی چوک کے پاس وہ دونوں ایسے ہی چہرے لیے سڑک کنارے بیٹھے ہوئے تھے جب←  مزید پڑھیے

معمولی سی رقم/ڈاکٹر نوید خالد تارڑ

یہ ایک مصروف سا پُررونق بازار تھا اور اس روز میرا جنم دن بھی تھا۔ میں اپنے جنم دن پہ ڈھلتی شام میں سر جھکائے اس بازار سے گزر رہا تھا، جب ایک چھوٹی سی بمشکل چار سال کی بچی←  مزید پڑھیے

جہالت کا المیہ/ڈاکٹر نوید خالد تارڑ

سات سالہ بچی تھی، جیسے بہت سے بچوں کو کچھ ناپسند عادتیں ہوتی ہیں، ایسے ہی اسے بھی ایک عادت تھی، انگوٹھا چوسنے کی عادت۔ گھر والوں نے روکنے کی، سمجھانے کی بہت کوشش کی لیکن بچی تھی، سمجھ نہیں←  مزید پڑھیے

روٹھا ہُوا جاڑہ/ڈاکٹر نوید خالد تارڑ

اس برس سردی نہیں پڑ رہی تھی۔ لوگ روز اس امید پہ بستر سے نکلتے کہ شائد آج کچھ موسم بدلے گا لیکن چند ٹھنڈی ہوائیں چلنے کے علاوہ دور دور تک سردی کا نام و نشان نہیں تھا۔ ہر←  مزید پڑھیے

صرف بالغوں کے لیے/ڈاکٹر نوید خالد تارڑؔ

“میں بہت مشکل میں ہوں، مجھے آپ سے بات کرنی ہے” ایک انجان آئی ڈی سے فیس بک پہ میسج آیا تھا۔ میں نے کچھ گھنٹے بعد دیکھا تو جواب دیا کہ “جی کہیے، کیا بات کرنی ہے؟” کچھ دیر←  مزید پڑھیے

شکر واجب ہے/ڈاکٹر نوید خالد تارڑؔ

یہ پاکستان کے ٹھنڈے ترین علاقوں میں سے ایک علاقہ تھا۔ ہسپتال میں میری ڈیوٹی ختم ہوئے کچھ دیر ہو چکی تھی، میری جگہ آنے والے دوسرے ڈاکٹر صاحب اب مریض دیکھ رہے تھے۔ میں ہسپتال سے نکلا تو ڈھلتی←  مزید پڑھیے

جینا اسی کا نام ہے؟-ڈاکٹر نوید خالد تارڑ

دنیا کے ہنگاموں سے اکتا کر کبھی کبھی جی تو چاہتا ہے کہ دور کہیں پہاڑوں کی آغوش میں جا بیٹھیں۔ جہاں نہ کوئی فون ہو نہ کوئی ربط کی صورت۔ نہ صبح صبح آفس پہنچنے کی جھنجھٹ ہو نہ←  مزید پڑھیے

رائے اور اختلاف کا فرق/ڈاکٹر نوید خالد تارڑؔ

کچھ معاملات اجتماعی ہوتے ہیں، جو ہم سب کی زندگی سے جڑے ہوتے ہیں، جیسے سیاست ، مذہب   یا ایسا کوئی اور معاملہ۔ یہ ہر عام و خاص انسان کی زندگی پہ اثر انداز ہوتے ہیں، اس لیے ہر عام←  مزید پڑھیے

آمدن کے ذرائع /ڈاکٹر نوید خالد تارڑ

آمدن کے ذرائع زیادہ ہونا خوشحال زندگی کی ضمانت نہیں ہے۔ آمدن کے ذرائع کا بہتر ہونا، قابلِ بھروسہ ہونا ضروری ہوتا ہے۔ کچھ دن سے فیس بک پہ نامعلوم ماہرین کا یہ قول شئیر کیا جا رہا ہے کہ←  مزید پڑھیے

رائیگانی/ڈاکٹر نوید خالد تارڑ

رائیگانی ٹپ ٹپ ٹپ۔۔۔۔ بارش برستی چلی جا رہی ہے اور رائیگانی کا احساس بڑھتا چلا جا رہا ہے۔ رات کی تاریکی میں کتنے لمحے آنکھوں میں جل بجھ رہے ہیں، جن میں تارے پاؤں میں بچھتے چلے جا رہے←  مزید پڑھیے

ایک پردیسی کی سچی کہانی/ڈاکٹر نوید خالد تارڑ

“ڈھائی سو لوگوں کا کھانا بنانا ہوتا تھا، دن میں دو بار، ڈھائی سو لوگوں کا  کھانا بنانے والا میں اکیلا تھا لیکن میں خوش تھا کہ خدا نے روزگار دیا ہے۔ بہت محنت کرنی پڑتی تھی لیکن میں نے←  مزید پڑھیے

بانٹنا سیکھیے/ڈاکٹر نوید خالد تارڑ

میں ایک چھوٹا سا، عام سا ڈاکٹر ہوں تو میرے پاس بانٹنے کو کیا ہے؟ میں کسی کا بغیر فیس کے علاج کر دوں، کسی کو ضرورت مند کو مشورہ دے دوں، اس کی رہنمائی کر دوں۔ تو میرا اس←  مزید پڑھیے