ہم تگڑا ہاتھ ڈالیں گے/ گل بخشالوی

افواج پاکستان کے چیف جنرل سید عاصم منیر نے یومِ دفاع کے موقع پر اپنے بیان میں کہا ہے کہ شہدا کا تقدس اور احترام ہماری اہم ذ مہ داری ہے، پاک فوج اور عوام کے درمیان اعتماد و یگانگت ہمارا قیمتی اثاثہ ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

 

یومِ دفاع و شہدا ہماری قومی و عسکری تاریخ کا ایک اہم سنگ میل ہے، یہ دن ہمیں اپنی مسلح افواج کی لازوال قربانیوں کی یاد دلاتا ہے، 65 کی جنگ میں مسلح افواج نے دشمن کی جارحیت کو جرات اور پیشہ ورانہ مہارت سے ناکام بنایا۔ 65 کی جنگ میں قومی اتحاد و یکجہتی کا عظیم جذبہ دیکھنے میں آیا تھا اور اسی جذبے سے ہم نے دشمن کی جارحیت کو ناکام بنایا تھا ، پاک فوج اپنے نظم و ضبط اور اعلیٰ پیشہ ورانہ معیار کی بدولت دنیا میں نمایاں مقام رکھتی ہے۔ ایمان، تقویٰ اور جہاد فی سبیل للّٰہ ہمارا طرہ امتیاز ہے، پاک فوج دشمن کی کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کے لیے ہر دم تیار ہے۔ دفاع وطن کو اپنی جان سے مقدم رکھنا پاک فوج کے ہر افسر اور جوان کا عزم ہے، شہدا کی قربانیاں اور غازیوں کے کارنامے ہمارے لیے قابل تقلید مثالیں ہیں ، شہدا کے خون سے آزادی کے چراغ روشن ہوتے ہیں۔مسلح افواج نے جس جانفشانی سے دہشتگردی کا مقابلہ کیا اس کی مثال نہیں، پاک فوج عوام کی خواہشات اور امنگوں کا محور ہے، مضبوط معیشت مضبوط دفاع کے لیے ناگزیر ہے، باہمی تعاون سے پاکستان اقتصادی ترقی کی راہ پر گامزن ہوگا۔
جنرل عاصم منیرنے قوم کے نام اپنے پیغا م میں جو کہا ، سچ کہا واقعی 65 کی جنگ میں قومی اتحاد و یکجہتی کے عظیم جذ بے کو دنیا نے دیکھا تھا ،
جنرل عاصم منیر صاحب ،، آپ جانتے ہیں 1965 کے جوان آج بزرگ ہیں، لیکن آج ان بزرگوں کی دھڑکنیں آپ کی دھڑکنوں سے الگ دھڑک رہی ہیں ۔ قوم اس عظیم قومی جذبے کا خون۹ ، مئی 2023 کے سانحہ میں دیکھ چکی ہے ، یہ سانحہ ،9 11 سے اگر مختلف ہے تو صرف اتنا کہ امریکہ یہودیوں کے ہاتھوں مسلمانوں کو
ر گڑناچاہتا تھا ، اور افواج پاکستان شرپسندوں کے ہاتھوں پاکستانیوں کو رگڑنا چاہتا تھا اس لئے کہ پاکستانی ریاستِ مدینہ کے خواب میں اپنی اوقات بھول چکے تھے ، وہ بزرگ جوجنگ ِ ستمبر میں آپ کی عظمت کے گیت گاتے رہے ، آج ان کے بچے آپ کے خلاف سراپا احتجاج ہیں اس لئے کہ وہ جنرل الیکشن کا مطلب جان چکے ہیں ،، اب پاکستان کا غیر سیاسی اور سنجیدہ طبقہ ، آپ سے جنرل الیکشن کا مطالبہ نہیں کر ےگا اس لئے کہ انہیں آپ بے وردی کی حکمرانی میں باوردی نظر آ رہے ہیں ،
جنرل عاصم منیر صاحب ، آپ نے درست کہا ،آپ نے ا سد قیصر ، پرویز خٹک ، محمود خان اور عمران اسماعیل کے نام لے کر کہا کہ پاکستان کی تینوں بڑی سیاسی جماعتوں کے اندر کرپٹ عناصر ہیں ، جو پاکستان سے زیادہ اپنے مفادات کے لئے کام کرتے ہیں ، ہم جانتے یہ کل کیا تھے آج کیا ہیں ، جنرل صاحب ! صرف آپ نہیں قوم بھی جانتی ہے ، آپ نے کہا ہم ثبوتوں کے ساتھ تگڑا ہاتھ ڈالیں گے ، قوم بھی چاہتی ہے کہ آپ تگڑا ہاتھ ڈالیں ، اگر آپ وا قعی سنجیدہ ہیں اور چاہتے ہیں تو تگڑا ہاتھ ڈال سکتے ہیں، آپ نے بلوچستان کی محرومیاں دور کر د ی ہیں ، ایران سے پیٹرول کی سمگلنگ بند ہو رہی ہے ، آپ کا وزیر ِ اعظم اور آنے والا چیف جسٹس دونوں کا آبائی تعلق بلوچستان سے ہے دونوں نے وہ ہی کچھ کرنا ہے جو آپ کہیں گے ، اس لئے کہ وہ آپ کے ماتحت ہیں ۔ اب موقع ہے آپ اگر اپنے قومی کردار سے مخلص ہیں تو 65 کی جنگ میں قومی اتحاد و یکجہتی کے عظیم جذ بے کو ایک بار پھر جگا سکتے ہیں
سابقہ ادوار حکمرانی میں جس جس نے قوم کو لوٹا انہیں کٹہرے میں لائیں ، ان کے گھروں کی دیوار یں اکھاڑ دیں ، ، پہلے یہ لوگ چینی چور اور آٹا چور تھے اجناس ذخیرہ کیا کرتے تھے اب ملکی اور غیر ملکی کرنسی ذخیرہ کر رہے ہیں ۔، پیپلز پارٹی کے دو کرداروں پر آپ نے واقعی تگڑا ہاتھ ڈالا ہے پاکستان کو ایسے تگڑے ہاتھ کی ضرورت ہے جو کام عمران خان نہیں کر سکا وہ آپ چاہیں تو کر سکتے ہیں ،، جہاں تک قیدی نمبر 804 ، کی بات ہے ، تو اس کے لئے محب وطن پاکستانیوں کا پیغام ہے
تندیءباد مخالف سے نہ گھبرا ، اے عقاب
یہ تو چلتی ہے تجھے اونچا اڑانے کے لئے

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply