فیئر ٹرائل/علی نقوی

بیچارے تحریکِ انصاف کے حامیوں سے باہر تو نکلا نہیں جا رہا لہذا اس وقت Keyboard Warriors سوشل میڈیا پر ہی غزوہ ہند بپا کیے ہوئے ہیں، کیا کریں کہ انکی سیاسی یاداشت 30 اکتوبر 2011 سے شروع ہوتی ہے اور پرانی ترین یادگار 1992 کا ورلڈکپ ہے،

 

 

 

چلیں ہم بھی اسی ٹائم لائن کو حتمی مان لیتے ہیں، یہ لوگ اُس آدمی کے لیے فیئر ٹرائل کی ڈیمانڈ کر رہے ہیں کہ جس کو کل تک گاڑی میں بیٹھے بیٹھے نو نو کیسز میں ضمانتیں مل جایا کرتی تھیں، جس کو عدالت کے اندر جانے تک کی زحمت نہیں کرنی پڑتی تھی، جس کے لیے 2018 میں ملک کا چیف جسٹس الیکشن کمپین کر رہا تھا، جس کے سلیکشن بورڈ کا اہم ترین رکن اس ملک کا چیف جسٹس تھا، جس کو سزا کسی بھی عدالت سے ہو ،ضمانت سپریم کورٹ سے مل جایا کرتی  اور اس بار بھی ملے گی، جس کو دیکھ کر موجودہ چیف جسٹس کی سانسیں تیز ہو ہو کر رکنے والی ہو جاتی تھیں، یہ وہ آدمی ہے کہ جس کو مسلط کرنے کے لیے پورا عدالتی اور انتخابی نظام بٹھا دیا گیا تھا، جس کو دیکھ کر جسٹس بولتے تھے کہ “گڈ لک” اور “انجوائے یور سٹے”۔

یہ وہ آدمی ہے کہ جو جلسوں میں خاتون مجسٹریٹ کا نام لے کر انکو دھمکیاں دیا کرتا تھا، جس کے درجنوں “اوپن اینڈ شٹ کیسز” صرف اس لیے نہیں سُنے جا رہے کیونکہ اُن میں اسکی سزا یقینی ہے، وہی جو کل تک نواز شریف کو رسیدیں نہ دکھانے پر کرپٹ کہتا تھا آج رسیدیں نہ دکھانے کو اپنا حق کہتا ہے، اور شانِ بے نیازی یہ ہے کہ مجھے کیا معلوم کہ میرے اکاؤنٹینٹ نے میرے کون کون سے اثاثے ظاہر کیے ہیں اور کون سے نہیں؟  وہ آدمی اس وقت فیئر ٹرائل مانگ رہا ہے کہ جس کو بحال کرنے کے لیے چیف جسٹس آف پاکستان کی ساس، بیوی، بیٹی اور نہ جانے کس کس کی سسکیوں بھری کالیں لیک ہو رہی ہیں، ان میں سے کوئی اپنے داماد کو کوئی شوہر کو اور کوئی اپنے باپ کو کوس رہی ہیں تو کبھی فوج کو گالیاں دینے پر صرف اس لیے اتر آتی ہیں کہ وہ ملک میں مارشل لاء کیوں نہیں لگا رہے، فیئر ٹرائل اُس کے لیے مانگا جا رہا ہے کہ جو کل تک امریکہ میں تھوڑی پر ہاتھ پھیر کر امپورٹڈ یوتھیوں کو یہ بتا رہا تھا کہ میں واپس جا کر انکے اے سی اور ٹی وی جیل سے باہر نکلواتا ہوں، وہی کے جس کے چمچے جو آج اسی کو گالیاں بک رہے ہیں ٹی وی شوز میں میز پر بوٹ رکھ دیا کرتے تھے، جس کے چمچوں نے اللّٰہ کو جان دینی تھی اور قسم کھا کر بتایا تھا کہ رانا کی گاڑی سے اکیس کلو ہیروئن کی برآمدگی کی ویڈیوز موجود ہیں، وہی کہ جس کو سلیکٹ کرانے کے لیے دس والیمز پر مبنی ثبوت تیار ہوئے تھے اور نعیم بخاری کہتے تھے کہ جس دن والیم ٹین کھلے گا تو قیامت آ جائے گی لیکن شاید ابھی اللّٰہ کو قیامت منظور نہ تھی اس لیے وہ والیم ٹین آج تک بند ہے جبکہ اسٹیبلشمنٹ نواز شریف اور زرداری سے نیا معاہدہ کر چکی، فیئر ٹرائل اسکے لیے جو کشمیر کے سودے میں ملوث ہے، جو اس ملک کی موجودہ معاشی و معاشرتی تباہی کا سب سے بڑا محرک ہے، فیئر ٹرائل اسکے لیے کہ جس کو کل تک لاشیں بلیک میل کرتی تھیں۔۔

مجھے خود یہ طریقہ کار نہیں پسند “پولیٹکل وکٹمائیزیشن” کا لیکن جب میں مُڑکر دیکھتا ہوں کہ میرے ملک میں 2011 سے کیا ہو رہا ہے کس زور اور زبردستی سے اس آدمی کو انسٹال کیا گیا تھا، کس دبھڑ گھسنی کے ساتھ اس کو لیڈر بنایا گیا، کس طرح اسکو ایمان داری کا ماؤنٹ ایورسٹ بنا کر پیش کیا گیا، کس طرح نوجوانوں کی تہذیب برباد کی گئی، ایک کرپٹ، جاہل، پاگل متکبر کو ایک روحانی ایمان دار اور نہ جانے کیا کیا بتایا گیا ایسی بلائیں جس طرح آتی ہیں ویسے ہی انہوں نے جانا ہوتا ہے اگر یقین نہیں آتا تو ضیاء الحق اور مشرف کا جانا دیکھ لیں۔

میرے خیال سے عمران خان آج بھی لاڈلا ہے ابھی بھی رعایت دی جا رہی ہے اس ملک اور اسکے عدالتی نظام کو ذہن میں رکھتے ہوئے مجھے یقین ہے کہ اس کی ضمانت ہو جائے گی ورنہ بندیال اپنے ہی گھر کی عورتوں کے ہاتھوں مارا جائے گا۔

Advertisements
julia rana solicitors london

ریاست کے ٹھیکے داروں سے ایک بات مجھے آپ سے کوئی ہمدردی نہیں ہے جو کچھ نو مئی کو ہوا اسکی تیاری آپ اس آدمی کو 2011 سے کرا رہے تھے یہ آپکا پھیلایا ہوا گند ہے یہ آپکی ناجائز خواہشات کا نتیجہ ہے جو ہر وقت آپکے سینے پر میثاق جمہوریت اور اٹھارویں ترمیم مونگ دل رہے ہوتے ہیں اسکا بندوبست کرنے کا جنون تھا جو آپکو اس آدمی تک لے آیا، آپکے سینئر اس موجودہ تباہی کے ذمے دار ہیں ہم نا چاہتے ہوئے بھی آپکے ساتھ ہیں کہ اس آدمی کا مکمل بندوست کریں، دس سال سے جس جمود کا یہ ملک شکار ہے وہ جمود اس وقت تک نہیں ٹوٹے گا جب تک عمران خان کی سیاسی موت نہیں ہو جاتی اور جی ایچ کیو میں لگی سیاسی جماعتیں بنانے کی فیکٹری بند نہیں ہو جاتی۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply