سب سے بڑی جمہوریت اور مودی ذہنیت ۔۔ علی نقوی

صبح جب بھارت کی جانب سے کی گئی کارروائی کی خبریں پاکستانی چینلز پر سنیں تو دل مطمئن نہیں ہوا سوچا انڈین میڈیا کی بھی سنتے ہیں یوٹیوب پر انڈیا ٹوڈے کی لائیو نشریات زور و شور سے جاری تھیں راہول کنول صاحب گرج ہی نہیں برس بھی رہے تھے..
میں سن کے دنگ اس وقت رہ گیا کہ جب راہول صاحب نے فرمایا کہ آج ایک ایتہاسک دن ہے کہ بھارتی طیارے پاکستان کے اندر ڈیڑھ سو کلومیٹر تک جاگھسے اور اسلام آباد سے سو کلومیٹر کی دوری پر واقع بالا کوٹ میں واقع جیشِ محمد کے سینکڑوں چھوٹے بڑے جہادی کیمپوں کو اڑا دیا اور ابھی تک تین سو اور امید ہے کہ چار سو سے زائد دہشت گرد ہلاک کر دیئے گئے اس سرجیکل سٹرائیک نے پاکستان میں موجود دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو توڑ کر رکھ دیا ہے ہماری ایک سرجیکل سٹرائیک نے پاکستانی دہشت گردی کا ستیاناس کر دیا ہے یہ سب سننے کے بعد میں کچھ دیر کے لیے سکرین سے چمٹ گیا انٹرنیشنل میڈیا دیکھنا شروع کیا لیکن سرجیکل سٹرائیک کی اطلاع کہیں سے نہ مل سکی آج کی ماڈرن دنیا میں جب بھی کہیں سرجیکل سٹرائیک کی جاتی ہے تو اسکے بعد اسکی لائیو ویڈیو نشر کی جاتی ہے لیکن سرجیکل سٹرائیک کا یہ دوسرا انڈین دعویٰ ہے کہ جس کی ویڈیو جاری نہیں کی گئی پچھلی بار جب یہ بات کی گئی تھی تب پرویز مشرف نے انہی راہول کنول کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ اگر تمہارے پاس ویڈیو نہیں ہے تو اپنی آرمی سے کہو کہ اپنے آپ کو اپ گریڈ کریں کیونکہ اب سٹرائیک ویڈیو کے ساتھ کی جاتی ہے…
مزہ تب آیا کہ جب راہول صاحب نے بی جے پی کے ایک رہنما کو یہ کہہ کر مبارکباد دی کہ ان کی جماعت کی جانب سے کی گئی کارروائی نے انڈیا کو اسرائیل اور امریکہ جیسے ممالک کے برابر لا کھڑا کیا ہے کہ جیسے امریکہ ہر اسُ ملک میں جا گھستا ہے کہ جہاں دہشت گردی کے نیٹ ورک موجود ہوتا ہے اور ان کا قلع قمع کرتا ہے بلکل اسی طرح انڈیا بھی پاکستان میں جا گھسا ہے اور مہذب دنیا کی اُس جنگ کو آگے بڑھا رہا ہے جو دہشت گردی کے خلاف مہذب دنیا لڑ رہی ہے اس پر بی جے پی کے رہنما کا سینہ مز ید پھول گیا اور وہ اس کا بھی پرائڈ لینے لگے کہ جو ہوا ہی نہیں..
سمجھ سے باہر ہے کہ بھارتی حکومت اور فوج کس دنیا میں رہتی ہے کیا اس کو اس موجودہ دنیا کا کوئی آئیڈیا ہے بھی کہ نہیں یہ انفارمیشن کی دنیا ہے یہاں اب نجی محافل میں بھی ہلکی بات کرنا دشوار ہوتا جا رہا ہے آپ کہیں بیٹھ کو کوئی بات کیجیے سامنے والا فوراً گوگل کرنا شروع کر دیتا ہے چہ جائیکہ ایک ملک اس طرح کی ہلکی بات کرے.
ساری زندگی گزر گئی یہ سنتے ہوئے کہ پاکستان کے ایٹمی اثاثے دنیا کے لئے خطرہ ہیں کیونکہ پاکستان میں شدت پسندوں کی تعداد بہت زیادہ بلکہ پورا ملک ہی شدت پسند ہے لیکن حقائق کچھ اور ہی بتاتے ہیں پاکستان میں جتنی بھی جماعتیں ہیں ان میں سے کوئی بھی ایک جماعت کہ جس کا بڑا ووٹ بنک ہو وہ انڈیا دشمنی کا ووٹ نہیں لیتیں نہ ہی پاکستان میں لوگ انڈیا دشمن ایجنڈے پر ووٹ ڈالتے ہیں اور جن تنظیموں کی انڈیا بات کرتا ہے مثلاً جماعۃ الدعوہ اور جیش محمد انکی پاکستانی عوام میں کیا حیثیت و مقبولیت ہے ساری دنیا جانتی ہے یہاں تک کہ جماعت اسلامی کو کتنے ووٹ پڑتے ہیں ساری دنیا کو معلوم ہے لیکن دوسری طرف آپ انڈیا کو اگر دیکھیں تو بی جے پی جو کہ سب سے بڑی جماعت گنی جا سکتی ہے ایک انتہا پسند ہندو جماعت ہے اور انڈیا (جو رائزنگ انڈیا شائننگ انڈیا کے نعرے لگاتا ہے) کے عوام پاکستان مخالف ایجنڈے کو نہ صرف خریدتے ہیں بلکہ اس پر ووٹ بھی کرتے ہیں ایسے ہی تو جنابِ راحت اندوی نے نہیں کہا تھا:

سرحدوں پر بہت تناؤ ہے کیا؟

کچھ پتا تو کرو چناؤ ہے کیا؟

دنیا کو یہ بتانے کی ضرورت ہے کہ اصل خطرہ مودی اور اسکے جیسی ذہنیت رکھنے والے لوگ ہیں ان صاحب کے دماغی توازن پر کمنٹ نہیں کروں گا لیکن انکی باتوں اور حرکتوں سے واضح ہے کہ یہ کوئی صحت مند دماغ کے حامل تو بلکل نہیں ہیں پاکستان میں یہ ممکن ہی نہیں کہ اس سطح اور ذہنیت کا آدمی وزیراعظم بن سکے ان نظریات کے ساتھ پاکستان میں ووٹ لینا اور جیت جانا نا ممکن ہے دنیا کو یہ بتانے کی ضرورت ہے کہ یہ آدمی اس ریجن کی سلامتی کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہے کیونکہ جس طرح کی جنونیت ان صاحب میں ہے وہ خطے کے امن کے لئے ایک بہت بڑا مسئلہ ہے

دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کے دعویدار ملک کے لوگوں سے سوال یہی ہے کہ یہ ہے آپکی سیاسی بصیرت؟ یہ ہے آپکے یہاں جمہوری تسلسل کے ثمرات؟ کیا انڈین لوگوں کو یہ سمجھ نہیں آ سکا کہ یہ صرف الیکشن کیمپین ہے؟ مجھے یقین ہے کہ انڈین عوام یہ سب جانتے ہیں جسکا ثبوت حالیہ انتخابات کے نتائج ہیں جو یہ بتا رہے ہیں کہ مودی جی کی دال نہیں گلنے والی اگر ہم 2013 میں قائم ہونے والی نواز شریف کی حکومت اور 2014 میں قائم ہونے والی مودی حکومت کا آپس میں موازنہ کریں تو نواز شریف کی حکومت کے پاس بہت کچھ ہے گنوانے کو لیکن شاید مودی سرکار کے پاس سوائے ان بے بنیاد سرجیکل سٹرائکس کے دعووں کے اور کچھ نہیں ہے اسی لیے الیکشن کے نزدیک مودی سرکار کو پھر سے وہی ڈرامہ کرنے کی ضرورت پڑ گئی ہے جو کہ انکا خاصہ ہے دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت آج تک اپنی قوم کو لیٹرین نہیں دے سکی انڈیا کی آبادی کی ایک بہت بڑی تعداد کو لیٹرین تک میسر نہیں ہے جوکہ وہاں کے لوگوں کی خراب صحت کی سب سے بڑی وجہ ہے صرف 2016 میں پیٹ کی بیماریوں سے مرنے والوں کی تعداد تین لاکھ سے زیادہ ہے ہر سو ماؤں میں سے اکتیس مائیں زچگی دوران مر جاتیں ہیں اور چوالیس کے بچوں میں کوئی نہ کوئی معذوری پائی جاتی ہے یعنی ہر سو میں سے صرف پچیس بچے مارجن پر ٹھیک پیدا ہوتے ہیں 2016 کے اعداد و شمار کے مطابق پر کیپیٹا انکم کے انڈیکس میں دنیا کے 164 ملکوں میں انڈیا 112 واں نمبر تھا 2017 میں پاکستان میں پر کیپیٹا انکم 5830 ڈالر جبکہ انڈیا میں 7060 ڈالر تھی جبکہ انڈین اکانومی کا کل حجم 2.9 ٹریلین اور پاکستانی اکانومی کا کل حجم 315 بلین ڈالرز ہے میں معاشیات کا ماہر تو نہیں ہوں لیکن یہ سوچنے کی بات ہے کہ رائزنگ انڈیا میں لوگوں پر کتنا خرچ کیا جاتا ہے؟ حالات ہمارے یہاں بھی بہت خراب ہیں لیکن اس طرح کا پاگل پن بھی نہیں ہے جو ہمیں بھارت کی جانب سے ہمیشہ دیکھنے کو ملا ہے پانچ دہائیوں سے آپ کشمیر میں اپنے مسلز دکھا رہے ہیں چھ لاکھ فوجی وہاں دن رات تعینات ہیں آپ کیا حاصل کر سکے؟ آپ نے پاکستان سے چار جنگیں لڑیں اس کا کون سا فائدہ آپ کو حاصل ہوا؟ کیا آپ نے پہلی اور دوسری جنگ عظیم میں حصہ لینے والے ممالک سے کچھ سبق نہیں سیکھا؟ کیا آپکو یہ سمجھ نہیں آتا کہ ملکوں کی ترقی جنگوں کی مرہون منت نہیں ہو سکتی؟ آپ امریکہ کا مقابلہ اور اسکی تقلید ٹیکنالوجی اور علم کی دنیا میں کیوں نہیں کرتے؟ اپنے سے سائز میں، آبادی میں وسائل میں کئی گناہ چھوٹے ملک سے آپکو اتنا کیا مسئلہ ہےجو آپکو آرام سے بیٹھنے نہیں دیتا؟ کبھی آپ یہاں کے فنکاروں اور گلوکاروں سے خوفزدہ ہو جاتے ہیں تو کبھی کرکٹ اور کبڈی ٹیمز سے، کاش آپ میں کسی بھی سطح کا بڑا پن ہوتا پچھلے پندرہ سالوں میں پاکستان نے بدترین دہشتگردی دیکھی اسی ہزار سے زائد پاکستانی دہشت گرد حملوں کا نشانہ بنے لیکن ہمیں نہیں یاد پڑتا کہ کبھی یہاں کی سیکورٹی ایجنسیوں نے را یا انڈین گورنمنٹ کا اس طرح سے نام لیا ہو جس طرح آپ لیتے ہیں ایسے لگتا ہے کہ انڈیا میں ہونے والا ہر قتل آئی ایس آئی اور پاکستانی گورنمنٹ کراتی ہے آپ کہتے ہیں کہ ہم حافظ سعید اور مولانا مسعود اظہر کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کرتے جبکہ وہ ہمارے پاس ہیں تو جناب ہم نے تو فوجی عدالت کے فیصلے کے باوجود کلبھوشن جیسے کے خلاف کارروائی نہیں کی جو کہ آپکا اعلانیہ جاسوس ہے اس کا مطلب

کمزوری نہیں ہے بلکہ یہ ایک ذمہ دار ریاست کا رویہ ہونا چاہیے جو کہ آپ کو شاید سمجھ نہیں آتا..
رہ گئی جنگ تو حضور عقل کریں کیونکہ اب جہاں دونوں ملک کھڑے ہیں وہاں جنگ نا ممکن ہے آپ ووٹ لینے کا کوئی مناسب طریقہ ڈھونڈ لیں کیونکہ لگتا نہیں کہ اس بیانیے پر آپکو ووٹ ملنے لگے ہیں جہاں تک بات ہے کشمیر کی تو اس پر مجھے آیت اللہ سیستانی کا جملہ جوکہ انہوں نے کسی امریکی کو کہا تھا یاد آتا ہے کہ آپ امریکہ سے ہیں اور میں سیستان سے ہوں عراق کے لوگوں کا فیصلہ کرنے والے ہم کون ہوتے ہیں؟ اسی طرح کشمیر کا فیصلہ کشمیریوں کو کرنا چاہیے نہ کہ پاکستانیوں اور انڈینز کو آپ وہاں لوگوں کو مارتے رہیں گے اور لوگ آپکے خلاف کوئی کارروائی نہیں کریں گے تو یہ آپکی بہت بڑی بھول ہے لیکن اگر آپ یہ سمجھتے ہیں کہ پلوامہ والی کاروائی پاکستانیوں کا کام ہے تو پھر میں آئی ایس آئی کو داد دیتا ہوں کہ آپکے پانچ سات لاکھ فوجیوں کی موجودگی بھی انکی کاروائی کو نہیں روک پاتی اس میں دو باتیں ہیں ایک یا تو اپنے فوجیوں کی تربیت ٹھیک کریں دوسری یہ کہ عقل کریں اور ووٹ لینے کے لیے لوگوں پر انوسٹ کریں اور خطے کے امن و استحکام کے لئے اپنے حجم کے مطابق اپنا کردار ادا کریں شاید مودی جی کے لیے ہی ساحر لدھیانوی نے انڈیا کے کسی کونے میں بیٹھ کر کہا تھا

جنگ تو خود ایک مسئلہ ہے
جنگ کیا مسئلوں کا حل دے گی
آگ اور خون آج بخشے گی
بھوک اور احتیاج کل دے گی
اس لیے اے شریف انسانو!
جنگ ٹلتی رہے تو بہتر ہے
آپ اور ہم سب ہی کے آنگن میں
شمع جلتی رہے تو بہتر ہے

Advertisements
julia rana solicitors london

بشکریہ گرد و پیش

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply