• صفحہ اول
  • /
  • اختصاریئے
  • /
  • پاکستانی مسیحیوں کے ووٹوں کی تعداد انکی توقعات سے کہیں کم خصوصاً کراچی ،حیدرآباد اور دیہی سندھ میں/ اعظم معراج

پاکستانی مسیحیوں کے ووٹوں کی تعداد انکی توقعات سے کہیں کم خصوصاً کراچی ،حیدرآباد اور دیہی سندھ میں/ اعظم معراج

پاکستان کے مسیحی سماجی ،اور سیاسی رجحانات رکھنے والے مذہبی اور خاص کر سیاسی ورکروں کا یہ عام رویہ ہے  کہ وہ پاکستان میں مسیحی آبادی کے بارے میں شکوک وشبہات و ابہام کا شکار رہتے ہیں۔2017کی متنازع ترین افراد شماری نے انکے ان شکوک وشبہات پر مزید مہر ثبت کردی ہے ۔۔۔

 

 

 

لیکن الیکشن کمیشن کے اعداد و شمار کافی مستند ہیں، کیوں کہ وہ نادرہ کے تیار کردہ ہیں، کیونکہ  جیسے ہی کوئی نوجوان 18سال کا ہوتا ہے  تو اسکا نام ووٹرز لسٹ میں خود ہی شامل ہوجاتاہے  ۔تحریک شناخت نے شعیب سڈل کمیشن سے مسلسل خط و خطابت کے ذریعے پاکستانی غیر مسلم ووٹرز کے اعداد و شمار حاصل کئے ہیں۔ جن میں سے پاکستان میں مسیحی ووٹرز کے بارے چند حقائق حاضر ہیں  ۔

اگر آپکے علاقے کے بارے میں ان اعداد و شمار کے صحیح نہ ہونے کے ثبوت یا ٹھوس دلیل ہو تو متعلقہ اداروں کو ضرور لکھیں ۔

الیکشن کمیشن کے جون 2022کے ریکارڈ کے مطابق پاکستان میں مذہبی اقلیتوں کے ووٹرز کی کُل تعداد 3956336 تھی۔جن میں ہندو ووٹرز کی تعداد 2073983جبکہ مسیحی ووٹرز کی تعداد 1708288ہے۔ مسیحی ووٹرز کی تعداد پنجاب میں 1399468 تھی۔ جبکہ بلوچستان میں 20761 اور کے  پی  کے میں 33328 تھی۔۔سندھ میں مسیحی ووٹرز کی تعداد 254731تھی۔۔ جس میں کراچی کے سات اضلاع میں مسیحی ووٹرز کی تعداد 211196 ہے ۔۔جبکہ باقی سارے سندھ میں 43535 ہے۔جس میں سے حیدرآباد میں کل ووٹرز 12316 ہیں ۔۔جس میں حیدرآباد سٹی میں 4 حیدراباد کینٹ میں3483 حیدرآباد سٹی کینٹ میں 439 حیدرآباد دیہی میں 695 لطیف آبادمیں 5795 لطیف آباد کینٹ میں 71 قاسم آباد میں1797قاسم آباد کینٹ میں 32ہے۔

اس تعداد میں کسی بھی قسم کا ابہام ہو تو الیکشن کمیشن ،اقلیتوں کے لئے قائم شعیب سڈل ون مین کمیشن کو لکھیں اور زیادہ سے زیادہ لوگوں کو نادرہ میں رجسٹرڈ ہونے کی ترغیب دیں ۔۔ اسکے علاوہ مسیحیوں  کی بھلائی میں جٹے سیاسی و  سماجی ورکر اپنی کمیونٹی کا سواٹ انلسز ( تجزیہ طکمخ) مستند اعداد و شمار کی بنیاد پر کرنے کے کلچر کو پروان چڑھائیں۔ غیر مستند اور غلط اعداد و شمار محرومیوں کی سوداگری میں کام تو آسکتے ہیں۔کسی فرد، افراد ،قبیلے، مذہبی گروہ یا ،قوم کی بھلائی میں حصہ نہیں ڈال سکتے، بلکہ ایسے بیانیے فکری انارکی پیدا کرکے انفرادی یا اجتماعی نقصانات کا سبب بنتے ہیں ۔

Advertisements
julia rana solicitors

تعارف:اعظم معراج کا تعلق رئیل اسٹیٹ کے شعبے سے ہے۔ وہ ایک فکری تحریک” تحریک شناخت” کے بانی رضا کار اور 20کتب کے مصنف ہیں۔جن میں “رئیل سٹیٹ مینجمنٹ نظری و عملی”،پاکستان میں رئیل اسٹیٹ کا کاروبار”،دھرتی جائے کیوں پرائے”پاکستان کے مسیحی معمار”شان سبزو سفید”“کئی خط اک متن” اور “شناخت نامہ”نمایاں ہیں۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply