ناصبیت اور رافضیت۔۔سیّد مہدی بخاری

امت مسلمہ رافضیت و ناصبیت کے بیچ الجھ کر لٹکی رہ گئی ہے۔ یہ دونوں طبقہ فکر حدود سے نکل گئے۔ رافضیت کا شیعت سے کوئی تعلق نہیں۔ فقہ جعفریہ الگ شئے ہے، رافضیت الگ۔ بالکل ایسے ہی سُنی کا ناصبیت سے کوئی تعلق نہیں۔ ناصبیت الگ شئے ہے فقہ حنفی و مالکی و حنبلی و شافعی الگ۔ اسی طرح غیر مقلد، وہابی و دیوبند الگ ہیں۔

سمجھنے کی ضرورت یہ ہے کہ رافضیت ایک سٹیٹ آف مائنڈ ہے یعنی نفسیاتی حالت ہے جس کے زیر اثر انسان شدت پسندی کی راہ اختیار کرتے ہوئے اول فول بکنے لگتا ہے۔ نفرت میں اصحاب رسول و خلفاء راشدین و مقدس و مقدم ہستیوں پر سب و شتم کرنے لگتا ہے اور دین اسلام کا مقرر کردہ دائرہ توڑتے ہوئے حد سے نکل جاتا ہے۔ ناصبیت اس کا مخالف روپ ہے۔ ناصبی بغض اہلبیت میں ان کے دشمنوں کے دفاع میں الٹا لٹک جاتا ہے۔ قاتلوں کا وکیل بن جاتا ہے اور توہین اہلبیت کا مرتکب ہوتا ہے۔

غالیت و نصیریت الگ شے ہے۔ غالی و نصیری کچھ مقدس ہستیوں کی بابت غلو کرنے لگتے ہیں اور ان کو ان کے مقام سے بڑھا کر نعوذ باللہ خداوند کے قریب لے جاتے ہیں۔ غالی و نصیری عقیدے کا تو دین اسلام سے اس واسطے تعلق ہی نہیں بنتا کہ شرک کا اسلام سے کیا واسطہ؟ ہمارے ہاں چونکہ کتابوں و تحقیق سے لوگوں کا واسطہ ہی نہیں اس واسطے مُلا جو کہتا ہے اسے حق سچ سمجھتے ہوئے پورے کے پورے مسلک پر فتویٰ بانٹنے لگتے ہیں۔

رافضی قابل مذمت ہے اور اس کا کوئی مسلک نہیں۔ بظاہر امام شافعی کے ماننے والے ہوں یا بظاہر خود کو شیعہ کہیں مگر یہ حدود سے تجاوز کر چکے۔ ناصبیت کا حنفی، بریلوی، وہابی، دیوبندی سے کوئی تعلق ہی نہیں۔ بظاہر ناصبی کسی بھی امام کو فالو کرتا ہو یا خود کو غیر مقلد کہتا ہو مگر ناصبی حدود سے نکل گیا۔ ان دونوں میں تفریق کر کے اور ان کو پہچان کر رہیں۔ آپس میں دست و گریبان ہونا یا تُو تُو میں میں پر اُتر آنا تو دین ہے نہ انسانیت ہے۔

مسلمانوں کو اپنی صفوں سے رافضیت و ناصبیت دونوں کی مذمت کرنے اور ان کو صاف کرنے کی ضرورت ہے۔ انسان کا جو بھی عقیدہ ہو، جو بھی نظریہ ہو، جو بھی مؤقف ہو، وہ اپنے گھر، اپنی بیٹھک، اپنے رفقاء تک رکھے۔ آپ چاہے ایتھسٹ یا ملحد ہوں یا کسی مسلک کے پیروکار ہوں آپ کی جو مرضی و منشا کیونکہ آپ اپنے خدا کو اس بابت خود جوابدہ ہیں لیکن یہ حق روئے زمین پر کسی کو نہیں پہنچتا  کہ وہ اجتماع میں، عوام الناس کے بیچ، عوامی فورمز پر فتنہ و فساد پھیلانے لگے۔

Advertisements
julia rana solicitors

زمین پر فساد پھیلانے والوں، ان کا ساتھ دینے والوں، ان کی حمایت کرنے والوں پر کلام باری تعالیٰ میں کھلی لعنت آئی ہے اور آخرت میں دردناک عذاب کی وعید۔ یہ مجھے سو فیصد یقین ہے کہ ہمارے لکھنے یا کچھ سمجھانے سے کسی کو ٹکے کا فرق نہیں پڑنے والا اور کرنے والے یہی حرکات و سکنات جاری رکھیں گے مگر کم سے کم اپنی دِلی تسلی کی خاطر حق لکھنا ضروری ہو جاتا ہے تا کہ سند رہے۔ باطل کے خلاف خاموشی بھی ظلم ہوتی ہے۔ انسان ظلم کا حصہ نہ بنے بس۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply