یونیورس سے باہر نکلنا/تحسین اللہ خان

“اگر ہم نے “روشنی” کی رفتار سے چلنا شروع کیا یعنی زمین کے گرد سات چکر ایک سیکنڈ میں تو 1.3 سیکنڈ میں چاند تک پہنچیں گے اور 8.3 منٹ میں سورج تک پہنچ پائیں گے۔ حالانکہ “چاند” ہم سے تین لاکھ اور چوراسی ہزار کلو میٹر اور سورج تقریبا ً 149 ملین کلو میٹر کی دوری پر واقع ہیں۔ لیکن یہ رفتار حاصل کرنا ممکن نہیں بلکہ ناممکن ہے، اسکے علاوہ اگر “ملکی وے کہکشاں” سے باہر نکلنا چاہیں تو تقریباً  2000   سال کا وقت لگے گا، کیوں کہ ملکی وے کہکشاں میں ہماری زمین جس پوزیشن پر ہے، وہاں سے نکلے کے لئے کم از کم 2000 سال کا وقت چاہیے،لیکن اگر ہم روشنی کی رفتار سے ایک کنارے سے لیکر دوسرے کنارے تک سفر کریں، تو ایک لاکھ سال کا وقت لگے گا۔۔ کیونکہ ملکی وے کہکشاں کا قطر ایک لاکھ نوری سال ہے۔

ناسا ماہرین کا کہنا ہے  کہ کائنات میں 2000 ارب کے قریب کہکشائیں ہیں۔جبکہ ملکی وے کہکشاں دو ہزار ارب کہکشاؤں میں ایک درمیانی سائز کی کہکشاں ہے ۔ جن میں 250 بلین سے لیکر 400 بلین تک ستارے موجود ہیں ۔ سورج بھی ان ستاروں میں سے ایک ہے۔  آسمان پر آپ صرف ملکی وے کے ستارے ہی دیکھ سکتے ہیں، باقی 1999 ارب کہکشاؤں کو آپ دیکھ ہی نہیں سکتے کیونکہ وہ ہماری زمین سے بہت ہی دوری پر واقع ہیں تاہم ان میں سے 105 کے قریب کہکشاؤں کو آپ کمپیوٹرز ٹیلی سکوپ سے دیکھ سکتے ہیں، لیکن ان میں موجود “ستارے” اور “سیارے” آپ پھر بھی نہیں دیکھ سکتے  کیونکہ یہ ستارے اور سیارے کہکشاں کے اندر قید ہوتے ہیں وہ کہکشاں سے باہر نہیں نکل سکتے، ان ستاروں کو دیکھنے کے لیے  “ہبل” اور جیمز ویب جیسی پاورفل ٹیلی سکوپ کی ضرورت پڑتی ہے۔
ہماری زمین تین   چیزوں کے اندر قید یعنی بند ہے، اور اس سے ہم چاہتے ہوئے بھی نہیں نکل سکتے  یعنی زمین ملکی وے کہکشاں پھر لوکل کلسٹرز اور آخر میں ورگو سپر کلسٹر ہیں ۔ ان سب سے ہمیں دنیا کی کوئی  طاقت نکال نہیں سکتی۔ رات کے وقت آسمان پر آپ جو ستارے دیکھ رہے ہیں وہ تمام ستارے “ملکی وے” کے اندر ہیں ، جبکہ خود ملکی وے کہکشاں لوکل گروپ کلسٹر کے اندر ہے۔لوکل گروپ کلسٹرز کا ڈائی  میٹر 10 ملین نوری سال ہے اور اس میں تیس   سے زیادہ ملکی وے کی طرح کہکشا ئیں موجود ہیں،لوکل گروپ کلسٹرز کے تمام تر کہکشاں “ورگو سپرکلسٹرز” کے اندر ہیں۔ یعنی ہم ورگو سپر کلسٹر کے اندر رہتے ہیں۔۔ یہ ہمارا اپنا ہی سپر کلسٹر ہے ۔ اس میں 100 کے قریب مختلف سائز  کی  کہکشاں موجود ہیں۔  جن میں بعض ملکی وے کہکشاں سے سائز میں چھوٹے جبکہ بعض بڑے ہیں۔

ورگو سپر کلسٹرز کا ڈا ئی  میٹر 110 ملین نوری سال ہے۔ اسکا سادہ مطلب یہ کہ روشنی جیسی تیز رفتار چیز ورگو سپرکلسٹر کے ایک کنارے سے دوسرے کنارے تک جانے کے لیے  110 ملین سال کا وقت لیتی ہے۔ اس کا اندازہ آپ خود لگالیں  کہ یہ کتنا بڑا ہوگا۔

Advertisements
julia rana solicitors

دلچسپ بات یہ ہے کہ “ورگو سپر کلسٹر” بھی یونیورس کے اندر ہی ہے اور یونیورس کا ڈائی  میٹر 93 بلین نوری سال بتایا  جاتا  ہے ۔اگر کوئی  شخص یونیورس سے باہر نکلنا چاہے، تو اس  کے لیے  93 بلین سال کا وقت درکار ہوگا۔ کائنات کتنی بڑی ہے ۔؟ اس کا اندازہ اس بات سے بخوبی لگایا جا سکتا ہے  کہ “یونیورس” کے ایک کنارے کی “کہکشاؤں” میں موجود “ستاروں” کی روشنی ابھی تک دوسرے کنارے تک نہیں پہنچی ہے۔ بلکہ اس کیلئے مزید 80 بلین سال کا عرصہ درکار ہے،  کیوں کہ ان کی روشنی نے ابھی بمشکل تقریبا ً 13 بلین نوری سال کا فاصلہ طے کیا ہے  یعنی فوٹانز بھی حیران و پریشان ہیں  کہ ہم کائنات کے تیز ترین “پارٹیکلز” ہونے کے باوجود بے بس ہیں” ۔

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply