قصہ ایک راج گیر کی مہارت کا۔۔۔۔عنائیت اللہ کامران

ایک راج گیر(میسن) کو اپنے شہر میں  پیٹ  کے لالے پڑ گئے۔ کئی ماہ تک اسے تلاش کے باوجود کام نہیں ملا تو کسی دور کے شہر میں اس کے ایک دوست نے یہ صورت حال معلوم ہونے پر اسے اپنے ہاں  آنے کا بلا وا بھیجا. ،جب راج گیر وہاں پہنچا تو دوست نے اس کی چند دن مہمان نوازی کی اس کے بعد راج گیر نے کام تلاش کرنا شروع کر دیا لیکن خدا کی کرنی ایسی ہوئی کہ یہاں بھی اسے کسی نے گھاس نہیں ڈالی، بالآخر دوست نے جب یہ دیکھا کہ یہ تو اب مجھ پر “چٹی” ہے تو اس نے راج گیر کو کہا کہ جب تک کام نہیں ملتا چلو میرے مکان پر ہی کام شروع کر دو، اس کا لیول نیچے ہو گیا ہے اسے اوپر کر دو، راج گیر نے خوشی سے کام شروع کرنے کی حامی بھر لی اور دوست کو کہا “میرے گھر والوں کو خط لکھ دو مجھے کام مل گیا ہے چھ ماہ لگ جائیں گے کام ختم ہونے میں کام ختم ہونے پر گھر کا چکر لگاؤں گا” دوست نے حیرت سے کہا یار تمہیں کام کہاں ملا ہے؟ جہاں تک میرے مکان کا تعلق ہے تو یہ تو چند دن میں مکمل ہو جائے گا، راج گیر نے دوست سے کہا” تمہیں نہیں معلوم، جو کچھ میں کہہ رہا ہوں وہ لکھ دو، چنانچہ اس نے لکھ دیا۔

ادھر راج گیر نے کام شروع کر دیا اور سب سے پہلے مکان کے فرش کو اونچا کردیا تاکہ لیول درست ہو جائے۔ جب فرش کا کام مکمل کر لیا تو دوست کو بولا کہ اب فرش تو مکمل ہو گیا ہے اور مکان کا لیول بھی درست کر دیا ہے میں نے، لیکن کمروں کی چھتیں نیچی ہو گئی ہیں اس لیے ان کی دیواروں کو تھوڑا اونچا کرکے نئی چھتیں ڈالنی پڑیں گی۔ چنانچہ دوست نے منظوری دے دی جب دیواریں اونچی ہو گئیں اور نئی چھتیں بھی  بن گئیں تو اس نے دوست سے کہا کہ اب سارا کام مکمل ہو گیا ہے لیکن دیواریں کچھ زیادہ ہی اونچی ہو گئی ہیں، اس سے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں اس لئے فرش کو تھوڑا اونچا کر دیتے ہیں چنانچہ بادل نخواستہ دوست نے اسے اجازت دے دی، فرش کی تکمیل پر دوست نے ملاحظہ کیا تو اسے معلوم ہوا کہ ایک بار پھر فرش ضرورت سے زیادہ اونچا ہو گیا ہے اور چھت نیچے  آگئی ہے اس لیے اب کی بار دوست نے خود راج گیر سے کہا کہ ایک بار پھر چھت اکھاڑ کر دیواریں چند “ردے” اوپر کرو تاکہ چھت کچھ اونچی ہو جائے۔ سو راج گیر نے خوشی خوشی یہ کام بھی شروع کر دیا، جب دیواریں اونچی کر دیں اور ان پر ایک بار پھر نئی چھت ڈال دی گئی تو دوست مکان  دیکھ رہا  تھا تو اچانک مکان دھڑام سے زمین بوس ہو گیا.۔۔ دوست بہت پریشان ہوا تو راج گیر نے کہا میرے ہوتے ہوئے آپ کو پریشان ہونے کی کیا ضرورت ہے، آج سے ہی نئے سرے مکان کی تعمیر کا آغاز کرتے ہیں۔

Advertisements
julia rana solicitors

چنانچہ نئے سرے سے مکان کی تعمیر شروع کر دی گئی اور یوں چھ ماہ کا عرصہ مکمل ہوتے ہی راج گیر کے دوست کا نیا مکان بھی بن گیا اور مکان کا لیول بھی اس بار درست تھا۔ خبر ملی ہے کہ اربوں روپے کے پشاور بی آر ٹی پراجیکٹ جب تکمیل کے آخری مراحل میں تھا اور شاید 23 مارچ کو اس کا افتتاح بھی کیا جانا مقصود تھا، اس کا جو ٹریک بنایا گیا تھا اس کا سائز بس کے سائز سے کم نکلا چنانچہ جو جنگلے لگائے گئے تھے وہ اکھاڑے جا رہے ہیں اور اب “راج گیر” نئے سرے سے اس کا سائز درست کرنے پر کام شروع کر رہے ہیں۔اللہ خیر کرے.

Facebook Comments

عنایت اللہ کامران
صحافی، کالم نگار، تجزیہ نگار، سوشل میڈیا ایکٹیویسٹ سیاسی و سماجی کارکن. مختلف اخبارات میں لکھتے رہے ہیں. گذشتہ 28 سال سے شعبہ صحافت سے منسلک، کئی تجزیے درست ثابت ہوچکے ہیں. حالات حاضرہ باالخصوص عالم اسلام ان کا خاص موضوع ہے. اس موضوع پر بہت کچھ لکھ چکے ہیں. طنزیہ و فکاہیہ انداز میں بھی لکھتے ہیں. انتہائی سادہ انداز میں ان کی لکھی گئی تحریر دل میں اترجاتی ہے.آپ ان کی دیگر تحریریں بھی مکالمہ پر ملاحظہ کرسکتے ہیں. گوگل پر "عنایت اللہ کامران" لکھ کربھی آپ ان کی متفرق تحریریں پڑھ سکتے ہیں.

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

براہ راست ایک تبصرہ برائے تحریر ”قصہ ایک راج گیر کی مہارت کا۔۔۔۔عنائیت اللہ کامران

  1. عنایت اللہ کامران صاحب
    گزارش ہے کہ بڑوں کا احترام ملحوظِ خاطر رکھا کریں اور
    کان کے نیچے مت ٹھوک دیا کریں

Leave a Reply