امریکی شہری آئس کریم کھانا کیوں ترک کرنے لگے؟

امریکہ میں آئس کریم دہائیوں سے بے حد پسند کی جاتی تھی تاہم اب بتدریج امریکی شہری اس کا استعمال ترک کرتے جا رہے ہیں۔ سی این این کے مطابق امریکی محکمہ زراعت کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ 1986ءمیں ایک امریکی شہری اوسطاً 18پاﺅنڈ ریگولر آئس کریم کھاتا تھا۔ یہ شرح 2021ءتک کم ہو کر 12پاﺅنڈ تک آ گئی ہے۔
20ویں صدی میں آئس کریم امریکی شہریوں کی پسندیدہ چیز تھی۔ دوسری جنگ عظیم کے دوران یہ امریکی فوجیوں کا مورال بلند رکھنے کا ایک بڑا ذریعہ تھی۔ تاہم چکنائی کے حامل دودھ، سوڈا اور سرخ گوشت کی طرح بتدریج آئس کریم بھی امریکیوں کی پسندیدہ چیزوں کی فہرست سے باہر ہوتی جا رہی ہے۔
امریکی محکمہ زراعت کے مطابق امریکہ میں 1940ءمیں ریگولر آئس کریم کی پسندیدگی اپنے عروج پر تھی اور اس میں کمی 1990ءکی دہائی میں آنی شروع ہوئی، جب طبی ماہرین کی طرف سے اس کے صحت کے لیے نقصانات سامنے لائے جانے لگے۔یہی وجہ ہے کہ 1986ءسے 2021ءتک کے ڈیٹا کے مطابق جہاں امریکی شہری ریگولر آئس کریم کو ناپسند کرنے لگے ہیں وہیں کم چکنائی یا بغیر چکنائی والی آئس کریم کی فروخت میں قدرے اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔1986ءمیں امریکی شہری اوسطاً 6.1پاﺅنڈ کم چکنائی یا بغیر چکنائی والی آئس کریم کھاتے تھے۔ 2021ءمیں یہ شرح بڑھ کر 6.4پاﺅنڈ ہو گئی ہے۔

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply