دماغ خور جراثیم نیگلیریا/ڈاکٹر شاہد عرفان

پاکستان میں پچھلے سال   جولائی 2022 میں کراچی میں مقیم ایک نیوروسرجن اور آٹھ سالہ بچے کی پُراسرار طبی وجوہات کی بنا پر موت کی خبریں میڈیا میں نمایاں طور پرشائع اور نشر ہوئیں۔ یہ دونوں افراد پانی سے ہونے والے ایک ایسے انفیکشن کا شکار ہوئے تھے جو انتہائی کم پایا جاتا ہے لیکن جان لیوا ہے۔

اس سال مئی میں پھر سے اس انفیکشن کے باعث موت کی کچھ خبریں سامنے آئیں۔ ان کا آغاز کراچی سے ہُوا اور اب پنجاب بھی اس فہرست میں شامل ہوگیا ہے۔

یہ کیسا انفیکشن ہے؟
یہ انفیکشن مٹی، قدرتی طور پر گرم اور تازہ پانی میں پائے جانے والے پیراسائٹ( Naegleria fowleri ) سے پھیلتا ہے جسے عام فہم زبان میں دماغ کھانے والا کیڑا کہا جاتا ہے۔
یہ گرمیوں میں افزائش پاتے ہیں اور تقریباً 45 ڈگری سنٹی گریڈ پر بھی زندہ رہ سکتے ہیں۔ اس کے برعکس سمندر کا نمکین پانی ان کی افزائش کو روکتا ہے۔

انہیں دماغ کھانے والا کہا جانے کا سبب یہ ہے کہ یہ ناک کے ذریعے دماغ میں داخل ہو کر اس کے ٹشوز کو نقصان پہنچاتے ہیں یعنی دماغ کو ہی اپنی خوراک بنا لیتے ہیں۔ بعض اوقات یہ نلکے سے آنے  والے پانی میں بھی پیدا ہو جاتے ہیں۔ اسے پینے سے کوئی شخص اس انفیکشن کا شکار نہیں ہوتا،تاہم اگر وہ اس پانی کو ناک صاف کرنے کے لئے استعمال کرے تو یہ جراثیم دماغ تک پہنچ  جاتے ہیں۔

گرمیوں کے موسم میں بچے اور نوجوان چونکہ پانی سے جڑی سرگرمیوں میں زیادہ متحرک ہوتے ہیں لہٰذا ان میں انفیکشن کا خطرہ نسبتاً بڑھ جاتا ہے۔

مرض کی علامات۔
اس کی ابتدائی علامات انفیکشن کے 2 سے 15 دنوں کے درمیان ظاہر ہونے لگتی ہیں جو یہ ہیں:

٭بخار۔

٭اچانک سے تیز سردرد ہونا۔

٭متلی اور قے۔

٭ناک بند ہوجانا یا زیادہ بہنے لگنا۔

٭سونگھنے اور ذائقے کی حس میں تبدیلی پیدا ہوجانا۔

یہ بہت تیزی سے بڑھتا ہے اور علامات ظاہر ہونے کے پانچ دنوں میں ہی فرد کی موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔ لہٰذا اگر دریا یا جھیل وغیرہ کے گرم پانی میں جانے کے بعد یہ علامات ظاہر ہوں تو ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے۔ جیسے جیسے یہ انفیکشن پیچیدہ شکل اختیار کرتا ہے، ویسے ویسے علامات بھی تبدیل ہوتی رہتی ہیں جو یہ ہیں:

٭ہر وقت غشی طاری رہنا۔

٭فریب نظر(Hallucinations)۔

٭گردن اکڑ جانا۔

٭الجھن کا شکار ہونا۔

٭توازن برقرار نہ رکھ پانا۔

٭روشنی کی وجہ سے آنکھوں میں درد ہونا۔

٭جھٹکے لگنا۔

تشخیصی ٹیسٹ
اس کے لئے دماغ اور حرام مغز کے گرد بہنے والے مواد cerebrospinal fluid کا جائزہ لیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ ڈاکٹر دماغ کے اندر کی سوجن اور خون بہنےکا پتا لگانے کے لئے سی ٹی سکین اور ایم آر آئی سکین بھی تجویز کرتے ہیں۔

احتیاطی تدابیر
ڈاکٹر اس کے علاج کے لئے مختلف ادویات کا استعمال ضرور کرتے ہیں تاہم ابھی تک اس کا کوئی مؤثر علاج دریافت نہیں ہوسکا۔ لہٰذا اس سے بچاؤ کے لئے بہتر یہی ہے کہ  احتیاط کے پہلو پر عمل کیا جائے جو یہ ہیں:

٭بچاؤ کے لئے سب سے اہم بات یہ ہے کہ جن علاقوں میں یہ انفیکشن سامنے آ رہا ہو، ان میں بالخصوص کھلے پانی مثلاً تالابوں وغیرہ میں نہانے سے اجتناب کیا جائے۔

٭جھیل یا دریا کے پانی میں غوطہ لگانے یا تیراکی سے اجتناب کریں۔ اگر اس میں نہانا ہو تو اپنا سر پانی سے باہر رکھیں۔

٭اگر دریا یا جھیل کا پانی گرم ہو تو اس میں چھلانگ لگانےسے پہلے ناک کو انگلیوں کی مدد سے بند کر لیں، تیراکی کےلئے استعمال ہونے والے ماسک پہن لیں یاناک پر چٹکی(nose clip) لگا دیں۔

٭ایسے سوئمنگ پولز میں نہانے یا تیراکی سے گریز کریں جنہیں باقاعدگی سے صاف نہ کیا جاتا ہو۔

٭ 500 سے 1500 گیلن پانی کو صاف کرنے کے لئے دو کھانے کے چمچ بلیچنگ پاؤڈر تھوڑے سے پانی میں شامل کر کے ایک پیسٹ بنا لیں۔ اسے رات بھر کے لئے پانی میں ڈال دیں۔ اس سے پانی صاف ہو جائے گا۔
تالاب وغیرہ میں جہاں پانی کم یا گندا ہو، وہاں ہرگز نہ جائیں۔

٭دریا اور جھیل کی تہہ میں موجود ریت کے اندربھی یہ بیکٹیریا پائے جاتے ہیں لہٰذا اسے پاؤں یا ہاتھ سے مت چھیڑیں۔

*نگلیریا کے مرض میں مبتلا افراد کی اموات کی شرح 97 فیصد ہے۔یاد رہے کہ پاکستان نگلیریا سے متاثر ہونے والے ممالک میں امریکہ کے بعد دوسرے نمبر پر ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors

*طبی ماہرین کے مطابق نگلیریا صاف پانی میں افزائش پاتا ہے اور ناک کے ذریعے جسم میں داخل ہو کر انسانی دماغ کو کھا جاتا ہے، جس سے انسان کی موت بھی واقع ہوجاتی ہے،نگلیریا سے بچاؤ کیلئے پانی میں کلورین کا 50 فیصد ہونا ضروری ہے۔

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply