بانوے نیوز بھوٹان۔ محمد اشتیاق

بانوے نیوز بھوٹان کی طرف سے پیش خدمت ہے آج کا تازہ ترین بلیٹن ۔ سب سے پہلے موسم کے حالات پیش کریں گے ۔ یہ فیصلہ ناظرین کی محکمہ زراعت میں بڑھتی ہوئی دلچسپی کی پیش نظر کیا گیا ہے ۔ آپ کو یہ خلاف روایت لگ رہا ہوگا ۔ لگتا ہے تو لگتا رہے کیوں کہ روایات ہم بناتے ہیں ۔ اور آپ پریشان نہ ہوں ہم اتنی دفعہ یہ روایت دہرائیں گے کہ آپ کو یہ ہی روایت لگنے لگے گی ۔

جیسا کہ آپ کو علم ہے کہ بھوٹان ایک زرعی ملک ہے اور ہماری بقا کا انحصار محکمہ زراعت پر ہے جس نے پورے ملک کی ذمہ داری بلا وجہ اٹھائی ہوئی ہے۔ اور ہم ویسے بھی ناظرین کو گوبھی کے پھول ہی سمجھتےہیں اس لئے ہم جو سنائیں آپ کو سننا پڑے گا ۔ اور ہمیں جو کہا جائے گا ہمیں بولنا ہوگا ۔ بانوے نیوز کی ٹیم سرتوڑ کوشش میں ہے کہ اپنے ناظرین کو “ٹیں ٹیں ” نہ سننی پڑے ۔ ان کی سماعتوں پر یہ گراں گزرتی ہے اور بانوے نیوز کے مالکان کی “ٹیں ٹیں” ہمارے نیوز ہیڈ کو سننی پڑتی ہے ۔ کیونکہ محکمہ زراعت کے ایک فون پہ ہمارے مالکان کی ٹیں ٹیں بند ہو جائے گی ۔ امید ہے کہ ناظرین ہمارے ساتھ تعاون کریں گے ۔

محکمہ زراعت کے حوالے سے ایک اہم خبر موصول ہوئی ہے کہ آنے والے سلیکشن میں جو پچیس جولائی کو منعقد ہو رہے ہیں، کے لئے محکمہ زراعت کی تیاریاں زوروں پر ہیں ۔ باقی انتظامات کے علاوہ محکمہ زراعت کی ذاتی بوٹوں ( پودوں) کے لئے 1700000 پوسٹل بیلٹ پیپرز کی ڈیمانڈ دی جا رہی ہے ۔ جی صفریں نہ گنیں ۔17 لاکھ ۔ محکمہ زراعت میں اتنے بڑی تعداد میں بوٹوں کی تعداد کا پایا جانا یقینا ایک قابل اطمینان بات ہے ۔ اور عوام میں ایک خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے۔ کچھ ناہنجار ( ٹیں ٹیں ) قسم کے لوگ کہہ رہے ہیں کہ اتنے تو بوٹے نہیں ہیں محکمہ زراعت میں بلکہ اگر بوٹوں کے ساتھ بوٹیوں اور کونپلوں بلکہ کنٹریکٹ پہ ساتھ لگی بلڈی جڑی بوٹیوں کو بھی گنتی کیا جائے تو وہ دس لاکھ سے زائد نہیں ہیں پھر اتنی بڑی تعداد میں ان کی ضرورت کیوں پیش آ گئی ؟۔ اس سلسلے میں ہم نے سیلیکشن کے معاملات کے ایکسپرٹ محکم زراعت کے ریٹائرڈ افسر سے رابطہ کیا تو انہوں نے اطمینان بخش جواب دیا کہ “پتر ہالے وہ سمجھ نہیں آئی ”

۔ لیکن بانوے نیوز چینل یہ بات بہت ذمہ داری کے ساتھ اپنے ناظرین کو بتا رہا ہے کہ ایسے اقدامات ملک کی بہتری اور “حفظ ماتقدم ” کے طور پہ کئے جارہے ہیں ۔ محکمہ زراعت کا نصب العین اپنی عوام کے لئے صحیح النسل فصل کی پیداوار ہے ۔ اور اس سلسلے میں محکمے کی ایک سنہری تاریخ ہے ۔ محکمے کی لگائی ہر پنیری کو عوام کے خون سے سینچا گیا ہے ۔ اور پھر عوام نے محکمے کی محبت میں اپنی جانوں سے اس کی فصل اٹھائی ہے ۔ اب تو عوام کو اس کاشت کاری کی اتنی عادت ہوگئی ہے کہ دیار غیر کے غیر شرعی مصنف منٹو کا افسانہ “کھول دو” کی عملی تصویر بنے ہوئے ہیں ۔

حالیہ بارشیں جن میں سیلکٹو لوگ بھیگ رہے ہیں نے محکمہ زراعت کے حوصلے کافی بلند کئے ہیں ۔ اور محکمہ زراعت کی طرف سے ایسے نوٹیفیکیشنز کی بھر مار دیکھنے میں آئی ہے جن میں محکمے کے لوگوں کو ہدایات دی جاتی ہیں کہ محکمہ جنگلات و جنگلی حیوانات جس کے قیادت معروف سیاستدان رجنی کانت کررہے ہیں ، کے ملازموں کی ذمہ داریاں کیا  ہیں اور ان کی نگرانی محکمہ زراعت کے ملازمین نے سیلکیشن کے دوران کیسے کرنی ہے ؟۔ اس سلسلے میں محکمہ زراعت کے ایک ادنی افسر نے محکمہ جنگلات کے اعلٰی افسران کو عین ان کی اوقات یاد دلاتے طلب کیا ۔ لیکن جیسا کہ اس ملک میں ناہنجاروں کی ایک اچھی خاصی تعداد جنم لے چکی ہے جن کی مونچھیں اور بھنویں مونڈنے اور سریے سے گوشمالی کے باوجود محکمہ زراعت کو ان سے تکالیف کے سلسلے جاری ہیں ۔ کسی ناہنجار نے وہ خط طشت ازبام کر کے محکمہ زراعت کے لئے سبکی کی صورتحال بنا دی ۔ لیکن جیسا کہ زراعت کے محکمے میں سب سے پہلے عزت کے احساس کا خاتمہ کیا جاتا ہے ۔ اس لئے کوئی زیادہ فرق نہیں پڑا

بھوٹان عوامی پارٹی جو اس دفعہ کند تلوار کے ساتھ میدان میں اتری ہے کہ واحد باعزت نمائندے قضا قبانی کے بقول انجینیرڈ سلیکشن سےملک کے لئے کبھی اچھے نتائج نہیں نکلتے ۔ ہم آپ کو بتاتے چلیں کہ ہمارے ایکسپرٹ پانج منٹ تک ان کی اس سادگی پہ ہنستے رہے اور ان کے منہ سے صرف یہ الفاظ نکلے ۔۔۔ انجیئنرڈ ۔۔۔۔۔ نتائج ۔۔ سیلکیشن ۔۔۔ سادہ آدمی ۔ اور ان کی آنکھوں سےاب تک آنسو جاری ہیں ۔ جب تک وہ اپنی حالت میں واپس آتے ہیں ہم آگے چلتے ہیں ۔

ہمارے نمائندہ خصوصی نے یہ پتہ کرایا ہے کہ پوسٹل بیلٹس کی گنتی الگ سے ہو گی ۔ اور یہ آپشن بھی سیلکیشن کمیشن کے پاس ہوسکتی ہے کہ جن علاقوں میں اچھی اور گندی فصل کا تناسب ایسا ہو کہ چند ہزار بیلٹ پیپر سے فیصلہ کن، موافق فیصلہ اگایا جا سکتا ہو وہاں ان کا استعمال یقینا کارآمد ثابت ہو سکتا ہے ۔

Advertisements
julia rana solicitors

آج کے بلیٹن میں بس اتنا ہے ۔ امید ہے کہ آپ آخری پیراگراف کو تیسرے پیراگراف سے ملا کہ پڑھیں گے ۔ اپنا خیال رکھیے گا۔

Facebook Comments

محمد اشتیاق
Muhammad Ishtiaq is a passionate writer who has been associated with literature for many years. He writes for Mukaalma and other blogs/websites. He is a cricket addict and runs his own platform ( Club Info)where he writes about cricket news and updates, his website has the biggest database of Domestic Clubs, teams and players in Pakistan. His association with cricket is remarkable. By profession, he is a Software Engineer and has been working as Data Base Architect in a Private It company.

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply