روسی نیوز ایجنسی کو اپنے انٹرویو میں روسی انٹیلی جنس چیف نے امریکی ہم منصب سے یوکرین مسئلے سے متعلق گفتگو کا بھی دعویٰ کیا۔
سرگئی ناریشکن نے کہا کہ گزشتہ ماہ ان کی امریکی سینٹرل انویسٹی گیشن ایجنسی (سی آئی اے) کے سربراہ ولیم برنس سے ایک گھنٹہ طویل بات چیت ہوئی تھی۔
انہوں نے بتایا کہ ٹیلی فونک گفتگو کے دوران سی آئی اے چیف نے واضح کیا تھا کہ روس میں ویگنر گروپ کی بغاوت اور 24 جون کے واقعات میں امریکا کا کوئی ہاتھ نہیں تھا تاہم زیادہ دیر یوکرین معاملے پر گفتگو ہوتی رہی کہ یوکرین مسئلے کا کیا کرنا ہے۔
اپنے انٹرویو کے دوران یوکرین معاملے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے سرگئی ناریشکن نے کہا کہ مذاکرات فطری بات ہے اس لیے جلد یا بہ دیر مذاکرات لیکن ہوں گے کیونکہ عسکری تنازعات سمیت کسی بھی تنازعہ کا حل صرف مذاکرات کے ذریعے ہی ممکن ہوتا ہے۔
واضح رہے کہ فروری 2022 میں حملے کے بعد یوکرین نے واضح کردیا تھا کہ کوئی بھی ملک یوکرین کے مستقبل کا فیصلہ کرنے کیلئے مذاکرات کا حق نہیں رکھتا جبکہ امریکا کی جانب سے بھی اس اصول کی حامیت کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ یوکرین کے بارے میں یوکرین کے بغیر کوئی بات نہیں کی جا سکتی۔
روسی انٹیلی جنس چیف کے یوکرین پر مذاکرات کے حوالے سے ولیم برنس سے گفتگو کے دعویٰ کے بعد سی آئی کی جانب سے تاحال کوئی رد عمل نہیں دیا گیا ہے۔
دوسری جانب یوکرینی صدر کے مشیر میخائیلو پوڈولیک نے روسی انٹیلی جنس چیف کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ناریشکن کو یہ اختیار حاصل نہیں کہ وہ بیان دے سکیں کہ یہ جنگ کس طرح ختم ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ روسی اشرافیہ کی یوکرین معاملے پر معلومات ناکافی ہے اس لیے ان کے ساتھ مذاکرات کا کوئی امکان نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ روس کی جانب سے یوکرین کے 6 علاقوں پر قبضہ کیا گیا ہے ہم اس وقت کسی بھی نوعیت کے مذاکرات نہیں کریں گے
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں