وِش کنیا/ڈاکٹر ستیہ پال آنند

وِش کنیاـ بمعنی زہریلی لڑکی/قدیم ہندو لوک کہانیوں  اور کلاسیکی ہندو ادب میں اس روایت کا ذکر ملتا ہے کہ راجا  کے حکم سے زہریلی خوراک سے پرورش کی  ہوئی خوبصورت لڑکیوں کو سیاسی مقاصد کے لیے  یعنی حریف راجاؤں سالاروں کو موت کی نیند سلا دینے کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔ ان کا ایک بوسہ   بھی سم قاتل تھا۔

کس جٹا دھاری سادھو سے سیکھا

اور کب؟ ۔۔اب یہ بات یاد نہیں
’’ناگ ودیا‘‘ کا گیان، سانپوں کو
بس میں کرنے کا فن ۔۔ہمارا تھا

ـناگ سوامی ـ تھے۔۔زہر کو تریاق
میں بدلنے کا علم رکھتے تھے
ڈر سے نیوڑھائے اپنی ـناگ پھنیـ
سانپ ہم سے پناہ مانگتے تھے
’’ناگ ودیا‘‘ کا سارا گیان لیے
ہم کمال ہنر کے مالک تھے

لیکن اک دن عجیب بات ہوئی
ایک وِش کنیا پیار سے آ کر
یوں گلے لگ گئی کہ سارا گیان
وِش کو امرت میں، زہر کو تریاق
میں بدلنے کا علم، سب منتر

بھول بیٹھے کہ اس کے ہونٹوں کا
زہر آبَ ِحیات تھا ، اور ہم
لاکھ جنموں کی پیاس رکھتے تھے
۱۹۸۷ جنوری

Advertisements
julia rana solicitors

نوٹ۔ بحر خفیف(فا علاتن مفاعلن فعلن) میں خلق ہوئی یک صد نظموں کے مجموعہ ـمیں مشمولہ یہ نظم کئی دیگر مجموعوں میں ناقدین اور قدر شناسوں نے شامل کی۔ )

Facebook Comments

ستیہ پال آنند
شاعر، مصنف اور دھرتی کا سچا بیٹا

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply