کابل سے آئی اک لڑکی​۔۔ڈاکٹر ستیہ پال آنند

A clip from BBC Urdu
19 جنوری کو تمنا زریابی پریانی کو حقوق نسواں کے احتجاج میں حصہ لینے کے بعد کابل کے پروان-2 محلے میں ان کے اپارٹمنٹ سے ‘گرفتار‘ کر لیا گیا تھا۔ذرائع نے بتایا کہ   ان کی صحت کے بارے میں علم نہیں ہے جبکہ تمنا کی جانب سے بھی تاحال کوئی عوامی ردِّ عمل سامنے نہیں آیا ہے۔گذشتہ سال افغانستان میں طالبان کے اقتدار پر قبضے کے بعد سے خواتین کے حقوق محدود کیے گئے ہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

کابل سے آئی اک لڑکی​

 مٹ میلی، کہریلی، پژمردہ سی صورت تھی اس کی
اک لڑکی کی ، جو میرے کمرے میں آئی
ہلکی بادامی رنگت کا چہرہ بھول نہیں پایا میں اب تک
اُس لڑکی کا جس کو میں نے
اُس کے بچپن میں دیکھا تھا
پل پل رنگ بدلتی یہ مورت تو
ملکوں ملکوں پھرتی
بھٹک بھٹک کر
اپنے دکھڑے کی روداد سناتی اس کی
ر وح ہی تھی، پر ۔۔۔
میں پہچان گیا اس کو اک پل میں
میرے دوست کی بیٹی جو تھی!

رات کا شایدایک بجا تھا
ـ’’شہلا ہو تم!‘ میں نے کہا

’’ہاں ، شہلا ہی ہوں میں ، انکل !‘‘
وہ بولی ،ـ’’کابل سےسیدھی ہی آئی ہوں
میری روح کی یہ تشکیل ہے، حاضر و ناظر
میری بات سنیں گے انکل”؟

میری خاموشی اثبات کا مظہرہی تھی
تب وہ بولی،روتے روتے سسک سسک کر
آنسوؤں سے گیلے جملوں میں

آپ نے مجھ کو بچپن میں دیکھا تھا ۔ جب
کابل آئے تھے
تب مَیں سات برس کی نٹ کھٹ
کھیل کھلنڈری بچی ہی تھی
لیکن بچوں، بچیوں کے اسکول کھلے تھے
اور ہم پڑھنے لکھنےمیں مصروف رہا کرتے تھے دن بھر
روک ٹوک، بندش تو ماضی کی باتیں تھیں
امریکا نے ملک بدر کر رکھا تھا سب طالبان کو

اب پھر ان کے اقتدار میں
بچیوں کے اسکول بند ہیں۔۔۔
چوری چھپے البتہ گھروں کے تہہ خانوں میں
بچیوں کے پڑھنے کا تھوڑا انتظام ہے
میں نے بھی اپنے گھر کے تہہ خانے میں ہی
آس  پڑوس کی بچیوں کو اردو، انگریزی
سوئی، سلائی
فرسٹ ایڈ سکھلانے کا اک خفیہ مرکز
کھول رکھا تھا

اک دن تہہ خانے میں
ہتھ گولوں کی اک یلغار ہوئی ۔۔ اور
اس کے پیچھے طالبان ۔چھ سات دنا دن گھُس آئے۔

کیا ملتا ان کو تو؟ ہتھ گولوں
سے مر نے والی بچیوں کی لاشیں، سب عاری عریا ں
اُدھڑی پُدھڑی۔
کفن دفن بھی کیا ہوتا۔۔۔
بس آگ میں جل کر خاک ہو گئیں۔

Advertisements
julia rana solicitors

کابل ہو یا دہلی ہو یا میرا وطن ہو، پاکستان
عورت تیرے دکھ ہیں لاکھوں
اب تو ان پر رونا بھی چاہوں تونا ممکن ہے رونا
آنسو خشک ہیں
دل مردہ ہے
اور میں زندہ لاش سا بیٹھا
ہچکی ہچکی سسک رہا ہوں!

Facebook Comments

ستیہ پال آنند
شاعر، مصنف اور دھرتی کا سچا بیٹا

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply