شعری مجموعہ ” سُخن جاگ رہا ہے ” کا جمالیاتی تجزیہ/ڈاکٹر شاہد ایم شاہد

میرے ادراک میں شعروسخن اذہان و قلوب کو سیراب کرنے والی وہ مشق ہے جسے جتنا زیادہ دل جمعی ،محسوسات اور جذبات کی قوّت سے معمور ہو کر بیان کِیا جائے اِس کا وصف و وزن اُسی قدر بڑھتا چلا جاتا ہے ۔کیونکہ سوچ ایک فطری ہم آہنگی کا نام ہے اس کا جتنا زیادہ مثبت ریاض کیا جائے یہ اُسی قدر اپنی قدر و قیمت کا لوہا منوا لیتی ہے ۔چونکہ سچائی انمٹ ہے اِسے جتنا مرضی مٹانے کی سعی کی جائے وہ تمام قوتوں پر غالب آکر بالآخر جلوہ گر ہو ہی جاتی ہے ۔ کیونکہ تخلیق خدا کی ودیعت ہے جو پیچیدہ فن
بھی ہے اور سنجیدہ بھی ۔لیکن اس کی رونق اور بارش انہی لوگوں کو اچھی لگتی ہے جن کا من اِس نعمت کا اقرار کرتا ہے ۔کیونکہ ہیت موضوع ِدل کی آواز ہوتا ہے جس کی ذیلی شاخوں سے ادب کے پھول اور کلیاں پھوٹ کر تسکین قلب کا باعث بنتی ہیں۔
فنون لطیفہ میں فنِ سخنوری ایک بلند پایہ فن ہے جس کی تعمیر و تشکیل میں چند ضروری عناصر کارفرما ہوتے ہیں ۔جن کے ربط و ضبط سے فن کو آرائش ملتی ہے ۔ میَں اپنی بات کو گوشہ محبت کے اِس پہلو سے صادر کرتا ہوں کہ جیسے ایک پرندہ تنکا تنکا جمع کرکے اپنا آشیانہ تعمیر کرتا ہے ۔ویسے ہی ایک تخلیق کار اپنے فن کی سرمایہ کاری کرتا ہے ۔وہ اپنے ایک ایک تخلیقی فن پارے کو جمع کرکے بالآخر اُسے ایک کتاب کی شکل دیتا ہے ۔کتاب لکھا آسان کام نہیں ہے ۔اِس مقصد کے لیے لہو اور بدن جلانا پڑتا ہے تب کہیں جاکر تخلیقی عمل کی آبیاری ہوتی ہے ۔
دنیا میں ہر کام اور فن کا الگ ذائقہ اور تاثیر ہوتی ہے ۔
لیکن جو تاثیر میں نے قلم فرسائی میں دیکھی ہے ۔
وہ تاریخی، جغرافیائی اور ثقافتی رنگوں سے مزین ہوتی ہے ۔نظم اور نثر نگاری فنون ِلطیفہ کا ایک اہم جز و ہیں ۔ جس کے اظہار اور پرچار کے لیے محنت اور لگن کی ضرورت ہوتی ہے اور یہ تکمیل کے دائرے میں اُس وقت داخل ہوتی ہے ۔جب اُس کے تمام لوازمات استعداد قبولیت کی درجہ بندی کر لیتے ہیں ۔
میَں اس سلسلے میں نیکولس آذرؔ کی خوش بختی سمجھتا ہوں کہ اُن کا قلبی لگاؤ شعر و سخن سے آراستہ ہے جس نے انہیں آج ایک ایسے موڑ پر لا کر کھڑا کر دیا ہے ۔
جس کا عنوان “سخن جاگ رہا ہے ” یہ ایک قدرتی امر ہے کہ جو بات دل سے نکلے وہ اثر و رسوخ کی ملکہ بن جاتی ہے ۔مجبوری لاچاری اور بے بسی سے کیا ہوا کام کبھی بھی عزت و توقیر نہیں پاتا ۔لیکن اہلِ ذوق کے من کو وہ بات بھاتی ہے جو اُن کے مزاج کو فرحت بھی بخشے ۔
آج میَں اسٹیفن نیکولس آذرؔ کے تازہ مجموعہء کلام “سخن جاگ رہا ہے” کا تعارف آپ کے سامنے پیش کر نا چاہتا ہوں وہ بحثیت شاعر ،مجسمہ ساز کافی عرصہ سے کینیڈا میں مقیم ہیں اپنی پہلی تخلیقی ادبی کاوش کے ساتھ شعر و ادب کی دُنیا میں متعارف ہُوا چاہتے ہیں۔ اِن کا پہلا شعری مجموعہ جو کہ تقریبا” 168 صفحات پر مشتمل ہے جس میں نظمیں، غزلیں اور قطعات شامل ہیں ۔
جو نیکولس آذرؔ کے ذاتی تجربات اور مشاہدات کا نچوڑ ہیں ۔جسے اُنہوں نے مختلف حالات و واقعات کی روشنی میں قلم بند کیا ہے ۔ بلاشبہ یہ کتاب اُن کے فکری تجسس کی آئینہ دار ہے ۔
شاعری کی دُنیا میں اُس کی آمد کا اعلان ” سُخن جاگ رہا ہے ” سے ہُوا چاہتاہے ۔ جس کے لئے اُس نے برسوں مشاہدہ ، ر یاضت اور تیاری کی ہے ۔ یہ بڑی خُوش آئند بات ہے کہ وہ تقابلی تہذیبوں اور ثقافتوں کا وسیع تجربہ اور مشاہدہ لے کر اِس تخلیقی دُنیا میں قدم رکھ چکےہیں ۔
جب ارادے اور جذبات ایک ترازو میں اکٹھے ہو جاتے ہیں تو ان کا وصف و وزن برابر ہو جاتا ہے ۔ہر انسان کے اندر ایک نہ ایک گمنام تحریک موجود ہوتی ہے جو اُس وقت متحرک ہو تی ہے جب اُس کے ارادوں کو جذبات کی گرمائش ملتی ہے۔لیکن جو خیال ذہن کو جکڑ لے وہ اپنی آبیاری شروع کر دیتا ہے ۔
اگر میَں اپنی اس بات کو فکری ترازو میں بیان کروں تو میری سچائی طاقت بن کر میرے وجود کو چاروں سمت سے گرمائش دے گی ۔چونکہ شاعری کی بنیاد ہی تخیل پر رکھی جاتی ہے ۔اندازِ فکر جتنا بلند پرواز ہو گا وہ اُسی قدر اپنے اغراض و مقاصد کی شمع جلائے گا تاکہ اِس کی روشنی دُور دُور تک پھیلے ۔کیونکہ ادب زندگی کا ترجمان ہوتا ہے ۔جو جگہ جگہ حالات و واقعات کی باز پرس کر کے فکری ذوق کو دوبالا کرتا رہتاہے ۔
شاعری نیکولس آذرؔ کے جذبات و احساسات کا وہ تحفہ ہے جو اُس کی سوچ اور تخیل کی کھیتی ہے ۔اگر شاعری اُس کے روح و قلب کا حصہ نہ ہوتی تو نہ وہ آگے بڑھ سکتے تھےاور نہ اپنے شوق کو جلا بخش سکتے تھے ۔ہر قلم کار کا اپنا الگ طریقہ کار ہے ۔مثلا” کسی کو عام گفتگو کی طرح لکھنے کا شوق ہوتا ہے ، کچھ بیانیہ طرز کے پیروکار ہوتے ہیں ، کچھ کا ذہن مضمون نویسی کی طرف راغب ہوتا ہے ، اور کچھ ناول نگاری اور افسانہ نگاری کا انداز اپنا کر اپنے دل کی بات کہتے ہیں ۔لیکن نیکولس آذرؔ کے اندر مجسمہ سازی ، سنگتراشی، نقش و نگاری اور فنِ مصوری نے جنم لیا ۔جس کےاثرات اُن کی شاعری کی پرتوں میں بھی موجود ہیں ۔

Facebook Comments

ڈاکٹر شاہد ایم شاہد
مصنف/ کتب : ١۔ بکھرے خواب اجلے موتی 2019 ( ادبی مضامین ) ٢۔ آؤ زندگی بچائیں 2020 ( پچیس عالمی طبی ایام کی مناسبت سے ) اخبار و رسائل سے وابستگی : روزنامہ آفتاب کوئٹہ / اسلام آباد ، ماہنامہ معالج کراچی ، ماہنامہ نیا تادیب لاہور ، ہم سب ویب سائٹ ، روزنامہ جنگ( سنڈے میگزین ) ادبی دلچسپی : کالم نویسی ، مضمون نگاری (طبی اور ادبی) اختصار یہ نویسی ، تبصرہ نگاری ،فن شخصیت نگاری ، تجربہ : 2008 تا حال زیر طبع کتب : ابر گوہر ، گوہر افشاں ، بوند سے بحر ، کینسر سے بچیں ، پھلوں کی افادیت

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply