آم کی افادیت اور تاریخی پس منظر/ڈاکٹر شاہدایم شاہد

 نباتاتی نام : (Botanical name)
آم کا نباتاتی نام( Mangifera indica) ہے۔
تاریخی پس منظر : (Historical background)
آم برصغیر کا مسکن ہے ۔ اس کا ابتدائی وطن ہندوستان ہے۔اسے تقریبا 4000 سال سے کاشت کیا جا رہا ہے۔یہ موسم گرما کا پھل ہے۔جو جون، جولائی، اگست اور ستمبر تک کھانے کو دستیاب ہوتا  ہے۔اس کا ذائقہ میٹھا اور ترش ہوتا ہے۔اس کی خاص مہک ہوتی ہیں، جسے دیکھ کر ہر کسی کا دل للچا جاتا ہے۔ اس میں بڑی گٹھلی پائی جاتی ہے جس پر آم کا گودا لپٹا ہوتا ہے۔ یہ کھانے میں اس قدر لذیذ ہوتا ہے کہ گرمی کا موسم آتے ہی ہر کوئی اس کا انتظار کرتا ہے۔
یہ اپنی ذائقہ میں ایسا لذیذ  پھل ہے جسے بچے ،خواتین اور بزرگ  سبھی بڑے شوق سے کھاتے ہیں۔اسے پھلوں کا بادشاہ بھی کہا جاتا ہے۔
آم کو 9 ویں اور 10 ویں صدی میں عرب اور فارسی تاجروں نے اسے مشرقی افریقہ میں متعارف کروایا۔بعد ازاں اسے جنوبی افریقہ سے 16 ویں اور 17 ویں صدی تک برازیل میں متعارف کروایا گیا۔اسی طرح یہ اٹھارویں صدی کے وسط سے آخر تک مشرقی میکسیکو  سے مغربی میکسیکو اور فلپائن تک ا سے براہ راست پہنچایا گیا۔
اسے ریاست ہائے متحدہ میں 1833 کو فلوریڈا میں متعارف  کروایا گیا۔ آم کے درخت 30 سے 40 میٹر یعنی 98 سے 131 فٹ تک لمبے ہوتے ہیں۔اس کی جڑ تقریباً زیر زمین 6 میٹر یعنی بیس فٹ 20 فٹ تک پھیلتی ہے۔پتے سدا بہار 15 سے 35 سینٹی میٹر لمبے اور 6 سے 16  سینٹی میٹر تک  چوڑے ہوتے ہیں۔پھل کی جسامت گول بیضوی یا گردے کی شکل جیسی ہوتی ہے۔وزن تقریبا پانچ اونس سے لے کر
5 پاؤنڈ یعنی دو کلو گرام تک ہوتا ہے۔گیننز ورلڈ ریکارڈ کے مطابق دنیا کا سب سے وزنی آم 3.4 کلو گرام تک پایا گیا۔عام حالات میں آم کا وزن 200 سے 300 گرام تک ہوتا ہے۔
پھل میں ایک چپٹا لمبا گڑھا ہوتا ہے، جلد چمڑے کی طرح سخت، رنگت پیلی یا نارنجی ، سرخ یا گلابی ہوتی ہے۔
آم پاکستان ہندوستان اور فلپائن کا قومی پھل ہے جبکہ بنگلہ دیش کا یہ قومی درخت ہے۔
اقسام : (Types) 
     دنیا بھر میں آم کی سینکڑوں اقسام ہیں۔ایک محتاط اندازے کے مطابق آم کی 1500 سے زائد اقسام ہیں ۔ بھارت میں آ م کی صرف 280 سے زائد اقسام ہیں جن میں سے  30  تجارتی طور پر مشہور ہیں ۔ اسی طرح ریاستہائے متحدہ کی ریاست فلوریڈا میں 400 سے زائد اقسام کاشت کی جاتی ہے۔ پاکستان میں آم کی تقریبا 300 اقسام کاشت کی جاتی ہیں جو اقسام مشہور ہیں۔  مثلا چونسہ ، سندھڑی  ،لنگڑا، دوہسری،فجری، نیلم،انور راٹول ،سرولی،الفانسو،سورہا،ثمر بہشت،سانول، الماس ، گلاب خان ، لال بادشاہ ،  اور دیسی ۔
 اسی طرح سندھڑی پاکستان کا قومی پھل ہے یہ سندھ اور میرپور خاص میں پیدا ہوتا ہے۔ سندھڑی کا شمار دنیا بھر کے بہترین آم میں  کیا جاتا ہے جو میٹھا نرم خوشبو دار اور مزے دار ہوتا ہے۔آئیں اس کی چند مشہور اقسام پر روشنی ڈالتے ہیں۔
1۔ لنگڑا : Langra)
آم کی یہ نسل سب سے پہلے وارانسی میں کاشت  کی گئی جسے عام طور پر بنارس بھی کہا جاتا ہے۔ہندوستان کے شمالی حصے میں کوئی نہیں جانتا کہ آم کو لنگڑا کیوں کہا گیا ؟ لیکن بہت سی مقامی کہانیوں میں اس بات کا دعوی کیا گیا کہ درخت کا مالک خود لنگڑا  تھا۔ اسی وجہ سے اس کو لنگڑا کا نام دیا گیا۔لنگڑا کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ یہ پکنے کے بعد بھی اپنا سبزرنگ برقرار رکھتا ہے۔
اس کا گودا زردی مائل بھورا ہوتا ہے۔پکنے کے بعد اس کی بو تیز ہو جاتی ہے۔اس کا پھل درمیانے سائز کا ہوتا ہے جو عام طور پر جولائی سے اگست کے وسط میں دستیاب ہوتا ہے۔پھل انتہائی میٹھا یا کڑوا  ہو سکتا ہے۔
2۔ چونسہ : Chunsa)
یہ آم  اصل میں رحیم یار خان اور ملتان میں کاشت کیا جاتا ہے۔اس نسل کا تاریخی پس منظر یہ ہے کہ اسے موجودہ نام شیر شاہ سوری نے مغل بادشاہ ہمایوں کو ہندوستان کے  صوبہ بہار کے ضلع چونسہ میں شکست دینے کے بعد دیا تھا۔یہ آم سوری سلطنت کے بانی کا پسندیدہ عام تھا۔
چونسہ دنیا بھر میں آموں کی دیگر اقسام کی نسبت زیادہ پسند کی جانے والی قسم ہے۔ کیونکہ یہ غیر معمولی طور پر میٹھا اور رس دار ہوتا ہے۔آپ انگلیوں سے دبا کر اس کا گودا نرم کر سکتے ہیں اس میں گھٹلی کافی بڑی ہوتی ہے۔اس کے پکنے کا موسم جون سے اگست تک ہے۔
3۔ انور رٹول : (Anwer Ratol)
یہ عوام انوار الحق کا مرہون منت ہے جن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ انہوں نے اترپردیش بھارت کے باغ پت ضلع کے قریب رتول نامی گاؤں میں اس کی پہلی قسم کاشت کی تھی۔ اس پھل کا ذائقہ اور خوشبو من کو بھاتی ہے۔  یہ بہت کم تعداد میں ملتا ہے۔یہ ناقابل یقین حد تک میٹھا ہوتا ہے۔یہ منڈیوں میں مئی سے اگست تک دستیاب ہوتا ہے۔
4۔ سندھڑی : (Sindhri) 
یہ صوبہ سندھ کی ایک معروف قسم ہے جس کی ابتدا اسی نام کے ایک قصبے میرپورخاص سے ہوئی۔یہ بیضوی شکل کا  بڑا پھل ہے اس کی جلد زرد ہوتی ہے۔ اس میں فائبر کم ہوتا ہے۔یہ بہت زیادہ خوشبودار ہوتا ہے شروع میں تھوڑا سا کسیلا ہو سکتا ہے۔یہ عوام سندھ کے بازاروں میں سب سے زیادہ دیکھا جاتا ہے یہ قسم زیادہ تر ملک شیک اور آئس کریم بنانے کے کام آتی ہے۔یہ قسم بھی مئی اور اگست کے درمیان دستیاب ہوتی ہے۔
5۔ دسہری : Dussehri)
دسہری کی جڑیں اٹھارہویں صدی میں لکھنؤ کے نواب کے باغات میں ملتی ہیں۔اس کو دیکھتے ہی منہ میں پانی بھر آتا ہے اور یہ سب سے زیادہ رس دار ہوتا ہے۔اس کا شاندار ذائقہ اور لذت بخش خوشبو ہوتی ہے۔اس آم سے لطف اندوز ہونے کا بہترین وقت جولائی کے پہلے دو ہفتے ہوتے ہیں جس میں اس کا ذائقہ عروج پر ہوتا ہے۔
مجموعی پیداوار : (Gross output)
د ی فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن کارپوریٹ سٹیٹسکل ڈیٹابیس (FAOSTAT)
2020 کے اعداد و شمار کے مطابق آم کی عالمی پیداوار 55 ملین میٹرک ٹن ہے۔ جس میں 45 فیصد حصہ صرف بھارت کے پاس ہے۔ دنیا کا تقریبا نصف آم صرف بھارت میں ہی کاشت کیا جاتا ہے۔آم کی پیداوار کا دوسرا بڑا ملک انڈونیشیا ہے۔جبکہ دیگر ممالک میں چین، پاکستان، برازیل ، نجیریا اور فلپائن ہیں۔
ملک کا نام  Country name    ملین آف ٹنز
(Millions of tonnes)
انڈیا 24.7
انڈونیشیا  3.6
چائنا  2.4
میکسیکو  2.4
پاکستان 2.3
برازیل 2.1
مجموعی پیداوار : 55
غذا ئی مقدار : (Nutirational Value)
امریکی ادارے یو ایس ڈی اے( USDA ) کے مطابق
سوگرام  100 والے آم میں مندرجہ ذیل غذائی اجزاء پائے جاتے ہیں۔
کیلوریز   (Kcal ) 60
پانی ( water) 83.5  گرام
کاربوہائیڈریٹس ( carbohydrates) 15 گرام
 شکر ( sugar) 13.7 گرام
غذائی ریشہ ( Dietry fiber) 1.6 گرام
فیٹ ( fat) 0.38  گرام
حیاتین : (Vitamins)  روزانہ ضرورت  DV %
وٹامن اے ( Vitamin A)  54  مائیکرو گرام  %7
بیٹا کیروٹین ( Betacarotene) 640 مائیکرو گرام  %6
لیٹن زیاکسنتھین ( lutin zeaxanthin)   23 مائیکرو گرام
تھایامین ( ThiamineB1) 0.028 ملی گرام  %2
رائبو فلیون ( Riboflavin)  0.038 ملی گرام   %3
نیاسین ( Niacin) 0.0669 ملی گرام  4%
پینٹوتھینک ایسڈ ( Panthothenic AcidB5) 0.197 ملی گرام 4%
وٹامن بی سکس ( VitaminB6) 0.119 ملی گرام  9 %
فولیٹ بی نائن ( FolateB9)  43 مائیکرو گرام 11%
چولین ( Choline)  7.6 ملی گرام  2%
وٹامن سی ( Vitamin C) 36.4 ملی گرام  44 %
وٹامن ای ( VitaminE) 0.9مائیکرو گرام  6%
وٹامن کے ( VitaminK) 4.2 مائیکرو گرام  4%
معدنیات : (Minerals)  روزانہ ضرورت  DV %
کیلشیم ( Calcium)  11 ملی گرام  1%
کاپر ( Copper) 0.111 ملی گرام  6%
آئرن ( Iron)  0.16 ملی گرام   1%
مگنیشیم ( Magnesium) 10ملی گرام  3%
میگنیز ( Maganese) 0.063 ملی گرام %3
فاسفورس ( Phosphorus) 14 ملی گرام  2%
پوٹاشیم ( Potassium)  168ملی گرام  4%
سلینیم ( Selenium) 0.6  مائیکرو گرام  1%
سوڈیم ( Sodium) 1 ملی گرام  %0
زنک ( Zinic)  0.09 ملی گرام  1%
فائٹو کیمیکل مرکبات : 
(Phytochemical compounds)
آم میں  ایک درجن سے زائد پولی فینول پائے جاتے ہیں۔یہ ایک طاقتور اینٹی اوکسیڈنٹ کے طور پر کام کرتے ہیں۔چند کے نام مندرجہ ذیل ہیں۔
Catchins, Anthocyanis, Kaempferol, Rhametin, Mangiferin, Gallic acid, Benezoic acid, Lutin, Zeaxathine
طبی فوائد : (Medical benefits)
1۔کینسر سے بچاؤ: (Prevention of cancer)
   آم میں پولی فینول کی مقدار زیادہ ہوتی ہے جو کینسر کی روک تھام میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ یہ پولی فینل نقصان دہ عمل سے بچاتے ہیں خاص طور پر اکسیڈیٹو تناؤ جو کئی اقسام سے منسلک ہوتا ہے۔ یہ پولی فینول کینسر کے مختلف خلیوں کی نشوونما کو روکتے ہیں ۔آ م بشمول چھاتی ، بڑی آنت ،پراسٹیٹ ، پھیپھڑوں اور لیوکیمیا جیسے کینسر سے بچاتا ہے۔اس میں بیٹا کیروٹین ہوتے ہیں جو عموما پیلے یا نارنجی پھلوں میں پایا جاتا ہے۔
2۔ کولیسٹر ول کی سطح : (Cholesterol levels)
آم میں وٹامن سی فائبر اور پیکٹین موجود ہوتا ہے۔ اس سے آم کی خصوصیت میں اور زیادہ اضافہ ہوجاتا ہے یہ کولیسٹرول کی بڑھتی ہوئی سطح کو کنٹرول کرنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔
3۔ جلد اور بالوں کی صحت :(Skin and hair health)
آم دیگر خصوصیات کے ساتھ جلد کو صحت مند اور بالوں کو  چمک ملائم اور خوبصورت رکھنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ وٹامن سی کا استعمال کولیجن کی نشوونما اور دیکھ بھال میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ اسے گرمیوں میں لازمی کھانا چاہیے۔
4۔ ذیابیطس کنٹرول کرنے کے لئے :
(To control diabetes)
دوسرے تازہ پھلوں کی نسبت آم میں قدرتی شکر زیادہ ہوتی ہے۔تاہم ریسرچ ثابت کرتی ہے کہ تازہ پھل مجموعی طور پر زیابطیس کے خطرے کو کم کرتے ہیں۔ایک حالیہ تحقیق میں یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ وٹامن سی اور کیروٹینائیڈز  سے بھرپور پھلوں اور سبزیوں کا استعمال ذیابطیس کے آغاز میں بہت مفید ہے۔
آم کے پتے زیابطیس میں مبتلا مریضوں کے لئے بہت مفید ہیں۔ شوگر میں مبتلا افراد کو رات کو آ م کے پتے برتن میں ابال لینے چاہیے اور صبح سویرے اٹھ کا اس کا قہوہ پینا چاہیے اس کے علاوہ عام میں گلائسیمک انڈیکس موجود ہوتا ہے جس سے بلڈ شوگر میں اضافہ نہیں ہوتا۔ قدرت نے عام کو ٹارٹارک (tartaric)مالیک ایسڈ (Malic Acid)
 اور سٹرک ایسڈ (citric acid)  سے بھی مالا مال کیا ہے۔
اگر آم کو اعتدال کے ساتھ کھایا جائے تو زیابطیس کو کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔
5۔ وزن کم کرنے کے لئے: (To lose weight)
کیونکہ آم میں بہت سے وٹامنز یعنی وٹامن اے، بی، اور سی پائے جاتے ہیں۔ آم توانائی کے حصول کا عمدہ ذریعہ ہے اس میں فائبر کی کافی مقدار پائی جاتی ہے۔ یہ ہضم کے فعل کو درست کرتا اور جسم سے غیر ضروری کلوریز ختم کر کے وزن کم کر دیتا ہے۔
6۔ محبت والا پھل : (Fruit of love)
آم کو محبت والے پھل سے بھی جانا جاتا ہے اس میں افرو ڈیاسیک (Aphrodisiac) خصوصیات موجود ہیں ۔ اس کے باقاعدہ کھانے سے سپرم کی تعداد میں اضافہ ہوتا ہے۔ لہذا آم کھاؤ اپنی محبت اور شو ق بڑھاؤ۔
7۔ بینائی کی بحالی : (Restoration of vision)
آم غذائی اجزاء سے بھرپور پھل ہے جو آنکھوں کو صحت مند رکھتا ہے۔اس میں دو اہم غذائی اجزاء پاۓ جاتے ہیں۔پہلا لٹین( Lutin) اور دوسرا زیاکسنتھین (Zeaxanthin) ۔یہ آنکھ کی رٹینا میں مرتکز ہوتے ہیں۔یہ وہ حصہ ہوتا ہے جو روشنی کو سگنل میں تبدیل کرتا ہے۔یہ غذائی اجزاء خاص طور پر رٹینا کے مرکز میں مرتکز ہوتے ہیں جنھیں  میکولہ کہا جاتا ہے۔یہ اضافی روشنی جذب کرتے ہیں۔اس کے علاوہ آنکھ کو نقصان دے نیلی روشنی سے بچاتے ہیں۔
آم میں  وٹامن اے کثرت سے موجود ہوتا ہے اس کو باقاعدہ کھانے سے  آنکھوں کی بینائی بہتر ہوتی ہے۔ آم اندھراتا یعنی( Night blindnes) اور آنکھوں کو خشک ہونے سے بچاتا ہے۔
8۔ ہضم کا فعل : (Digestive function)
آم کئی خصوصیت کا حامل ہے۔یہ ہضم کے فعل کے لیے بہترین ہے۔ ہاضمے کے انزائم  کھانے کے بڑے مالیکول  کو توڑ دیتے ہیں تاکہ انسان کا جسم خوراک کو آسانی سے جذب کر سکے۔ایمی لیز (Amylse) کاربوہائیڈریٹ کو شکر میں تبدیل کرتے ہیں۔یہ انزائم پکے ہوئے پھولوں میں زیادہ ہوتے ہیں۔مزید برآں آم میں وافر مقدار میں پانی اور ڈائٹری فائبر پایا جاتا ہے۔جو ہاضمہ کے مسائل جیسے قبض اور اسہال ادل بدل کر ہوتے ہیں۔ان سے تحفظ اور نجات دیتے ہیں۔دائمی قبض میں مبتلا مریضوں کو آم لازمی کھانا چاہیے۔
آم میں موجود انزائم (enzymes) جسم سے پروٹین کے مواد کو توڑنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں ۔ چونکہ آم فائبر سے مالا مال ہے اس سے ہضم کا فعل درست رہتا ہے۔
  آ م قبض اور پیٹ کی دیگر بیماریوں سے بھی محفوظ رکھتا ہے۔
9۔ ہیٹ اسٹروک :  (Heat stroke)
آم کھانے سے فوری طور پر انسان کو تازگی اور توانائی ملتی ہے۔ گرمیوں میں یہ ہیٹ سٹروک سے بچاتا ہے۔
اسے سپر پھل میں شامل کریں اور باقاعدگی سے کھائیں۔
10۔ قوت معدافت بڑھانے کے لئے :  
(To boost immunity)
آم قوت معدافعت بڑھانے والے پھلوں میں سے بہترین پھل ہے۔یہ وٹامن سی کی تقریبا 75 فیصد ضروریات پوری کرتا ہے۔یہ وٹامن جسم میں  بیماریوں کے خلاف لڑنے والے سفید سیلز کی نشوونما کرتا ہے۔آم میں وٹامن اے،   بی ، سی،
 ( بھی موجود ہوتے ہیں ۔ جو قوت مدافعت بحال رکھنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ دیگر غذائی اجزاء میں تانبا،  فولیٹ وٹامن بی اور وٹامن ای شامل ہیں۔
11۔ یاداشت میں بہتری : (Memory improvement)
اگر آپ کسی کام میں توجہ نہیں دے پاتے یا آپ کی یادداشت کمزور ہے تو آپ آم باقاعدگی سے کھائیں اس سے نہ صرف آپ کی توجہ بلکہ یاداشت بھی بہتر ہوجائے گی۔
12۔آئرن کی کمی : (Iron deficiency)
آم میں آئرن کی موجودگی خون خوار لوگوں کے لیے قدرتی علاج ہے ۔ یہ خواتین کے لئے بھی بہت مفید پھل ہے اسے باقاعدگی سے کھانے سے آئرن اور کیلشیم کی مقرار پوری ہو جاتی ہے۔
13۔ حاملہ خواتین کے لیے : (For pregnant women)
آم حاملہ خواتین کیلئے بہترین پھل ہے۔حمل کے ابتدائی دنوں میں اکثر ڈاکٹرز حاملہ خواتین کو وٹامنز اور آئرن کی گولیاں کھلاتے ہیں۔جب کہ ان دنوں آم کو بطور سپلیمنٹ بھی کھایا جا سکتا ہے۔
14۔ ہڈیوں کی مضبوطی : (Bone strength)
وٹامن کے اور کیلشیم کی کمی ہڈیوں کو کمزور بناتی ہے جس کی وجہ سے فریکچر کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔آم میں وٹامن کی موجود ہوتا ہے جو ہڈیوں کو مضبوط بنا تا اور کیلشیم کو جذب کرنے میں مدد دیتا ہے۔
احتیاطی تدابیر : ( Precautions)
ذیل میں چند احتیاطی تدابیر کا ذکر کیا جارہا ہے ان پر سختی سے عمل کریں۔ورنہ آپ کو کئی طرح کے مضر اثرات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
* منڈی سے آم لانے کے بعد اسے دھو کر کھایا جائے تاکہ اس پر لگا ہوا مسالہ دھل جائے۔
* زیادہ آم کھانے سے اسہال ہو سکتے ہیں کیونکہ ان میں فائبر زیادہ ہوتا ہے۔ریشہ دار پھلوں کا زیادہ استعمال اسہال کا سبب بن سکتا ہے۔
* آم میں شوگر کی مقدار زیادہ ہوتی ہے جو ذیابطیس  کے مریضوں کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔آم کھانے سے پہلے اپنے ڈاکٹر سے مشورہ ضرور کرلیں۔
*  کچھ لوگوں کو آم کھانے سے الرجی مثلا ناک بہنے کی شکایت ، یا بہت زیادہ چھینکیں آنا شروع ہو سکتی ہیں۔
* کچے آم کھانے سے پرہیز کریں کیونکہ ان سے پیٹ درد یا بد ہضمی کی شکایت ہو سکتی ہے۔
* آم اعتدال سے کھائیں ورنہ وزن  میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
حوالہ جات : (References)
* https// www.zameen.com
* https// www.webmd.com
ڈاکٹر شاہد ایم شاہد واہ کینٹ

Facebook Comments

ڈاکٹر شاہد ایم شاہد
مصنف/ کتب : ١۔ بکھرے خواب اجلے موتی 2019 ( ادبی مضامین ) ٢۔ آؤ زندگی بچائیں 2020 ( پچیس عالمی طبی ایام کی مناسبت سے ) اخبار و رسائل سے وابستگی : روزنامہ آفتاب کوئٹہ / اسلام آباد ، ماہنامہ معالج کراچی ، ماہنامہ نیا تادیب لاہور ، ہم سب ویب سائٹ ، روزنامہ جنگ( سنڈے میگزین ) ادبی دلچسپی : کالم نویسی ، مضمون نگاری (طبی اور ادبی) اختصار یہ نویسی ، تبصرہ نگاری ،فن شخصیت نگاری ، تجربہ : 2008 تا حال زیر طبع کتب : ابر گوہر ، گوہر افشاں ، بوند سے بحر ، کینسر سے بچیں ، پھلوں کی افادیت

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply