مسنگ پرسنز سے ٹیررسٹ تک؟۔۔۔۔۔بلال شوکت آزاد

جو انسان 14 جولائی 2017 کو مسنگ تھا وہ 23 نومبر 2018 کو حقیقت میں مسنگ پرسن بن گیا عین ٹیررازم کا مظاہرہ کرتے ہوئے وہ بھی چائنیز قونصل خانے کراچی میں۔پھر ہمارے کچھ بہت ہی پیارے دوست اور مربی و استاد گلہ کرتے ہیں بلکہ کررہے ہیں کہ جی “مسنگ پرسنز” کا معاملہ دبانے کی خاطر حکومت بلکہ اسٹیبلشمنٹ پروپیگنڈا کررہی ہے۔

آخر یہ بیماری ہماری قوم کو کیوں لاحق ہے کہ ہم من پسند خبر خواہ جھوٹی بھی ہو تو اس کو سچ مانتے ہیں اور خوب شیئر کرتے اور تبصرے کرتے ہیں پر کہیں کوئی سچی پر ناپسند خبر سننے پڑھنے کو مل جائے تو ہم اسے جھوٹ, دغا اور راست پروپیگنڈا ثابت کرنے پر ایڑی چوٹی کا زور لگادیتے ہیں جبکہ حقائق, ثبوت اور گواہ اور بعض اوقات مدعی و استغاثہ خود چیخ چیخ کر مہر تصدیق ثبت کررہے ہوں تب بھی ہمارے کان پر جوں نہیں رینگتی اور ہمارا کوا سفید ہی رہتا ہے اور ہماری زبان میں نہ  مانوں کی گردان پر اٹک جاتی ہے۔

جان کی امان پاؤں تو میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ جس طرح مسنگ پرسنز کا ایشو بہت حساس ہے بلکل اسی طرح عوام کی بھی سکیوریٹی بہت  زیادہ حساس معاملہ ہے جس میں ہر وقت لائٹس کیمرہ ایکشن کا کھڑاک  اور سوانگ رچانا لازم نہیں کسی تھرٹین پرسنز   کو اٹھانے سے پہلے اور ہماری عدلیہ کتنی انصاف پسند اور ہمارے وکلاء کتنے پروفیشنل ہیں اس کے رہتے ہم یہ کہیں کہ ادارے مشکوک بندہ  اٹھا کر عدالت لائیں اور پھر تفتیش کریں اور پھر اگر جرم ثابت ہو تو سزا اور نہیں تو بریت, لیکن اب تک ایسے کیسز میں سزا تو ملی ہی نہیں البتہ ایک دو پیشیوں میں بندہ باہر ہوتا ہے اور ایک دو سال بعد وہی مسنگ پرسن جس کو عدالت بے قصور کہہ کر چھوڑ چکی ہوتی ہے کسی بڑی دہشتگرانہ کارروائی کا ماسٹر مائنڈ یا شو سٹاپر نکل آتا ہے۔پھر اس بات کو ہم اور آپ کیسے یقینی بنائیں, سمجھیں اور سمجھائیں کہ سارے ہی غائب افراد واقعتاً غائب ہیں, چھپے ہوئے نہیں؟

Advertisements
julia rana solicitors

اس رازق والی کہانی کو دیکھ کر انسانی بنیادوں پر اور قرآن کی تعلیمات کو مد نظر رکھ کر سوچیں اور اس بات کا بھی احساس کریں کہ مسنگ پرسنز کا ایشو واقعی خالص ہے یا اس میں بھی کھوٹ ہے کسی نہ کسی جگہ۔سارے مسنگ پرسنز دہشتگرد اور ایجنٹ نہیں یہ مجھے تسلیم پر سارے مسنگ پرسنز بے قصور نہیں اور بہت حد تک خود ہی غائب ہیں یہ آپ بھی تسلیم کریں صاحبان۔اس حساس معاملے میں حتمی رائے میں بھی نہیں رکھتا لہذا آپ بھی احتیاط برتیں یکطرفہ سوچنے اور کہنے سننے میں۔مسنگ پرسنز کا معاملہ واقعی اب تیز تر بنیادوں پر حل ہونا چاہیئے تاکہ قوم اس خجالت سے باہر نکلے اور یکسو ہو سکے کسی مثبت سمت میں۔

Facebook Comments

بلال شوکت آزاد
بلال شوکت آزاد نام ہے۔ آزاد تخلص اور آزادیات قلمی عنوان ہے۔ شاعری, نثر, مزاحیات, تحقیق, کالم نگاری اور بلاگنگ کی اصناف پر عبور حاصل ہے ۔ ایک فوجی, تعلیمی اور سلجھے ہوئے خاندان سے تعلق ہے۔ مطالعہ کتب اور دوست بنانے کا شوق ہے۔ سیاحت سے بہت شغف ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply