• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • شہزادہ داؤد کی ناگہانی موت اور ہمارا رویہ/ڈاکٹر محمد شافع صابر

شہزادہ داؤد کی ناگہانی موت اور ہمارا رویہ/ڈاکٹر محمد شافع صابر

شہزادہ داؤد اور ان کے بیٹے سلیمان داؤد چل بسے، ان دونوں باپ بیٹے کی موت بھی ایک ایڈونچر کرتے ہوئی، جب وہ ٹائی ٹینک جہاز کے ملبہ کو دیکھنے کے لیے ocean gate کمپنی کی سب میرین ٹائٹن پر روانہ ہوئے لیکن واپس نہ  آ سکے، ایسا پُر خطر ایڈونچر کوئی عام انسان نہیں کر سکتا۔اس کے لیے کسی بھی آدمی کا دل رسک فری ہونا چاہیے ۔ یہ جو بلین ائیر ہوتے ہیں،یہ عام لوگ نہیں ہوتے،یہ گاڈ گفٹڈ ہوتے ہیں،یہ مشکل ترین فیصلے لینے سے نہیں گھبراتے۔ یہ صحیح وقت پر صحیح فیصلہ کرنے کی طاقت رکھتے ہیں اور اسی وجہ سے یہ لوگوں کامیاب ٹھہرتے ہیں ۔

داؤد فیملی پاکستان کی پہلے  بیس امیر ترین خاندانوں میں سے ہے، یہ لوگ داؤد فاؤنڈیشن کے نام پر philanthropy کرتے ہیں ،عام زبان میں چیرٹی کرتے ہیں ۔ جس میں سکول، کالجز، ہسپتالوں میں عمارات اور بلاکس کی تعمیر ، ہسپتالوں میں جدید ترین مشینیں فراہم کرنا شامل ہے۔جب گورے philanthropy کرتے ہیں تو ہم انہیں رشک کی نگاہوں سے دیکھتے ہیں، لیکن جب کوئی پاکستان بلین ائیر یہی کام کرتا ہے تو ہم کہتے ہیں کہ حرام کا پیسہ ہے وغیرہ وغیرہ ۔ بل گیٹس، گیٹس فاؤنڈیشن کے نام پر خوب چیرٹی کرتے ہیں، تو پاکستانی انکی تعریفیں کرتے نہیں تھکتے ،یہی کام اگر کوئی پاکستانی کرے، تو فوراً کہتے ہیں کہ اسکے پاس پیسہ کرپشن کی وجہ سے ہے، اس میں اس شخص کا کوئی کمال نہیں ۔

ہم پاکستانیوں میں سب سے گھٹیا عادت حسد کرنے کی ہے، ہمارے دماغ میں ایک بات بیٹھ چکی ہے کہ پاکستان کا ہر امیر اور کامیاب شخص کرپٹ ہے، یہ حق حلال سے امیر ہو ہی نہیں سکتا، ہم اپنے سے کامیاب شخص کو برداشت کر ہی نہیں سکتے، شہزادہ داؤد کی ناگہانی موت نے یہ حسد کی بیماری کو مزید ابھار دیا ہے۔

اب شہزادہ داؤد کی موت کو لیکر سوشل میڈیا پر ایک طوفان بدتمیزی برپا ہے، لوگ ان پر میمز بنا رہے ہیں۔ جو کہ باعث شرم ہے۔ لوگ کہہ رہے ہیں کہ آخر وہ دونوں باپ بیٹا تقریباً 5 لاکھ ڈالر لگا کر اس ایڈونچر پر کیوں گئے؟ ان کا پیسہ ہے، وہ جہاں مرضی لگائیں آپکو اس سے کیا مسئلہ ہے۔ ہم اپنی روزمرہ زندگی میں کسی بھی خوشی کے موقع پر اپنی حیثیت سے بڑھ کر خرچ کرتے ہیں، کیونکہ ہمیں لگتا ہے کہ ہم یہ افورڈ کر سکتے پیں۔ اب ایک کھرب پتی بندہ اپنی خوشی سے جتنا مرضی خرچ کرے، اس سے ہمارا کیا لینا دینا؟؟ میں لکھ کر دیتا ہوں کہ اگر ٹائٹن سب میرین حادثے کا شکار نہ  ہوتی تو ہم پاکستانیوں کو معلوم بھی نہیں ہونا تھا کہ شہزادہ داؤد کب اس ایڈونچر پر گئے اور کب واپس آئے۔

ایک غلط کانسپٹ ہے کہ اسلام امیر ہونے کے خلاف ہے، اسلام میں ایسی ہر گز کوئی بات سِرے سے وجود نہیں رکھتی، بس آپ اپنے مال کی زکوٰۃ نکالیں، مستحق افراد کی مدد کریں، باقی آپ کا پیسہ ہے آپ جو مرضی کریں، اسلام اس متعلق آپکو روکتا ہی نہیں ۔البتہ اسراف و فضول خرچی سے منع کیا گیا ہے۔ نبی کریم نے ہمیشہ اچھا کھانے، پہننے اور اچھی سواری کے استعمال کو پسند فرمایا۔

اگر پاکستان سے یہ مخیّر حضرات ختم ہو جائیں یقین مانیے پاکستان کے 80% سرکاری ہسپتال بند ہو جائیں گے۔ ہر سرکاری ہسپتال میں جدید ترین مشینیں، بلڈنگ بلاکس، پانی کے فلٹر، کھانے کی فراہمی داؤد فیملی جیسے مخیر افراد کی وجہ سے ہیں۔ شاید اسی وجہ سے اللہ نے انکے مال میں برکت دی ہے۔ SUIT کراچی میں انکے عطیہ کیا گیا انکولوجی سنٹر زندہ مثال ہے۔ جبکہ انکے فنڈز سے قائم شدہ داؤد سکول کے فارغ التحصیل طلباء زندگی کے مختلف شعبوں میں کامیابی حاصل کر رہے ہیں ،جسکا برملا اظہار وہ سوشل میڈیا پر کر رہے ہیں، کیا اس سے بڑھ کر پاکستان کی کوئی خدمت ہو سکتی ہے؟؟

اللہ کریم شہزادہ داؤد اور سلیمان داؤد کی مغفرت فرمائے، لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے اور ہم پاکستانیوں کو حسد اور جلن کی بیماری سے نکالے امین۔

Advertisements
julia rana solicitors

اگر آپ کامیاب ہونا چاہتے ہیں تو اپنی زندگی سے حسد اور جلن نکال دیجیئے، یقین مانیے آپ کامیابی کی طرف پہلا قدم رکھ چکے ہیں ۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply