• صفحہ اول
  • /
  • خبریں
  • /
  • لیمپیڈوسا کے قریب تارکین وطن کی کشتی کو حادثہ،40افراد لاپتہ

لیمپیڈوسا کے قریب تارکین وطن کی کشتی کو حادثہ،40افراد لاپتہ

اقوام متحدہ کے نمائندے کاکہنا ہے کہ اطالوی جزیرے لیمپیڈوسا کے قریب تارکین وطن کی کشتی اُلٹنے سے 40 سے زائد افراد لاپتہ ہو گئے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق اٹلی میں پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر (یو این ایچ سی آر) کے نمائندے چیارا کارڈولیٹی نے بتایا ہے کہ کشتی اُلٹنے کا واقعہ جمعرات کو پیش آیا جبکہ لاپتہ ہونے والے افراد میں ایک نومولود بھی شامل ہے۔

اقوام متحدہ کی نقل مکانی کے ادارے کے ترجمان فلاویو ڈی جیاکومو نے بتایا کہ ’جہاز تیونس کے شہر سفیکس سے روانہ ہوا تھا اور اس میں کیمرون، برکینا فاسو اور آئیوری کوسٹ سےتارکین وطن سوار تھے۔‘انہوں نے کہا کہ تیز ہواؤں اور اونچی لہروں کی وجہ سے کشتی اُلٹ گئی۔ کچھ زندہ بچ جانے والوں کو لیمپیڈوسا لے جایا گیا جبکہ دیگر کو واپس تیونس لایا گیا۔لاپتہ ہونے والوں میں سات خواتین اور ایک بچہ جبکہ زندہ بچ جانے والوں میں تمام مرد شامل ہیں۔‘

فلاویو ڈی جیاکومو ن کامزیدکہنا تھا کہ ہم نے نومبر سے تیونس کے راستے سے تیونسی باشندوں کے مقابلے میں سب صحارا افریقہ سے آنے والے تارکین وطن کی زیادہ آمد دیکھی ہے۔‘کارڈولیٹی نے ٹوئٹر پراٹلی، یونان اور سپین میں تارکین وطن کی کشتیوں کے حادثات کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ ’یورپ کے دروازوں پر ہلاک ہونے والوں کی گنتی رکھنا ناقابل قبول ہے۔ ریاستوں کے درمیان سمندر میں ایک مربوط اور مشترکہ بچاؤ کا طریقہ کار بھی اب ذمہ داری ہے۔‘

یو این ایچ سی آر کے نمائندے چیارا کارڈولیٹی کا کہنا ہے کہ ’ہم کچھ جہازوں کے تباہ ہونے سے واقف نہیں ہیں۔‘ انہوں نے یورپی بحری جہازوں کے گشت کو تیونس کے راستے کے ساتھ ساتھ لیبیا کے راستے کی نگرانی کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ’ورنہ ہم اس موسم گرما میں ایک تباہی کا مشاہدہ کریں گے۔‘

Advertisements
julia rana solicitors london

تیونس کے ساحل سے تقریباً 145 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع جنوبی اطالوی جزیرہ بحیرہ روم کو عبور کرنے والے تارکین وطن کے داخلے کے اہم مقامات میں سے ایک ہے۔

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply