مصنوعی ذہانت (AI ) کی مدد سے جنگی جرائم مٹا ئے جاسکیں گے۔
برطانوی نشریاتی ادارے کی ایک خصوصی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ یوٹیوب اور میٹا جیسے بڑے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز مصنوعی ذہانت کا استعمال کرتے ہوئے ویڈیوز، گرافکس اور تصویروں سمیت دنیا بھر میں انسانی حقوق کے سخت خلاف ورزیوں اور جنگی جرائم کے مضبوط ثبوتوں کو آرکائیو کرنے کے بجائے ڈیلیٹ کرتے جا رہے ہیں جو کہ جرائم کے مرتکب افراد کو سزا دلوانے کیلئے استعمال کیے جاسکتے تھی۔
رپورٹ کے مطابق یوکرین سے جنگ کی رپورٹنگ کرنے والے ایک صحافی کے ساتھ مل کر بی بی سی نے کیف میں سویلین مرد، خواتین اور بچوں کی روسی افواج کے ہاتھوں ہلاکت کی فوٹیجز آن لائن سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر اپلوڈ کی ، روس کی جانب سے ان فوٹیجز پر ردعمل دیتے ہوئے انہیں جعلی قرار دیا گیا تھا۔
برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق ڈمی اکاؤنٹس سے انسٹاگرام اور یوٹیوب پر چار ویڈیوز اپلوڈ کی گئی تھی، انسٹاگرام پر ایک منٹ کے اندر چار میں سے 3 ویڈیوز ڈیلیٹ کر دی گئی جبکہ یوٹیوب پر پہلے ان ویڈیوز پر عمر کی پابندی لگائی گئی اور 10 منٹ کے اندر وہی تینوں ویڈیوز یوٹیوب سے بھی ڈیلیٹ کر دی گئی۔
ہم نے دوبارہ کوشش کی لیکن ان ویڈیوز کو اپلوڈ کرنے میں کامیابی نہ ہو سکی جس کے بعد ایک درخواست کی گئی کہ ان ویڈیوز کو بحال کیا جائے یہ جنگی جرائم اور انسانی حقوق سے متعلق ہیں تاہم وہ درخواست بھی مسترد کر دی گئی۔
رپورٹ کے مطابق میٹا میں مارک زکر برگ کی جانب سے’میٹا اوور سائٹ بورڈ‘ قائم کیا گیا ہے جسے فیسبک اور انسٹاگرام کی مالک کمپنی میں اپنی طرز کا خودمختار سپریم کورٹ قرار دیا جاتا ہے۔
انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ اس وقت ایک ایسا سسٹم بنانا انتہائی اہم ہو گیا ہے جہاں ان ڈیلیٹ شدہ ویڈیوز کو جمع کر کے محفوظ کیا جا سکے، اس میں میٹاڈیٹا کی مدد بھی شامل ہونے چاہیے جو یہ ثابت کر سکے کہ مواد میں کسی قسم کی چھیڑ چھاڑ نہیں کی گئی ہے۔
دوسری جانب میٹا اور یوٹیوب کا کہنا ہے کہ ان کا مقصد اپنے ذمہ داریوں میں توازن رکھتے ہوئے صارفین کو نقصاندہ مواد سے محفوظ رکھنا ہے۔ ہمارے پاس عوامی مفاد کے پیش نظر کسی قسم کے گرافک مواد کیلئے رعایت نہیں ہے۔
یوٹیوب کا کہنا تھا کہ صحافیوں، انسانی حقوق کی تنظیموں، سماجی کارکنوں اور دیگر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو ڈاکیومینٹ کرنے والے لوگوں کو اپنے مواد کو محفوظ بنانے کیلئے محتاط طریقہ کار اختیار کرنا چاہیے۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں