نرگسیت پسند لوگوں سے کیسے نمٹا جائے؟/ندا اسحاق

نارساسسٹ لوگوں سے نمٹنے کا ایک ہی طریقہ  ہے ۔ “نارساسسٹ سے دوری اور اس سے رابطہ منقطع”
یہ پوسٹ یہیں ختم ہوجاتی ہے۔ اس کے علاوہ اور کوئی حل نہیں ایسے لوگوں سے بچنے کا۔
لیکن۔۔
فرض کریں نارساسسٹ اور کوئی نہیں بلکہ والدین ہیں اور والدین پر آپ مالی طور پر منحصر ہیں (کیونکہ ہمارے یہاں چوبیس سال کے نوجوان مالی طور پر ماں باپ پر ہی منحصر ہوتے ہیں)، اگر مالی طور پر منحصر نہیں تو بھی ایموشنل بلیک میل ہونے کی وجہ سے آپ چھوڑ کر نہیں جاسکتے، آپ کو شاید اس بات کا اندازہ نہیں کہ یہ لوگ ایموشنل بلیک میلنگ میں ماہر ہوتے ہیں، ایسی والدہ یا والد واویلہ مچا کر بچوں کو اپنی جان لینے کی دھمکی دیتے ہیں، اور اکثر تو دوسروں کی جان لینے کی دھمکی بھی دیتے ہیں، دھمکیاں دینا انکی خصلت ہے۔
نارساسسٹ شوہر/بیوی سے بچے ہیں کیسے چھوڑ کر جائیں گے؟ نارساسسٹ بھائی کے ساتھ خون کا رشتہ ہے، کاروبار یا گھر میں حصہ ہے کیسے اس سے رابطہ توڑ کر جائیں(نارساسسٹ بہن بھائیوں پر بھی بات کروں گی کبھی، خاص کر نارساسسٹ بھائی کس طرح آپ کو نقصان پہنچاتا ہے)؟
دو تکنیک کا ذکر کروں گی جس سے آپ ان لوگوں کے ساتھ رہتے ہوئے بھی اپنی عقل اور ہوش (sanity) کو برقرار رکھنے کی کوشش کرسکتے ہیں۔ لیکن اگر رابطہ منقطع کرنے کی ہمت اور اہلیت رکھتے ہیں تو چلے جائیے اور پھر کبھی بھول کر بھی مڑ کر واپس نہیں آئیے گا۔
پہلی تکنیک:
ڈیپ (D.E.E.P):
ڈاکٹر رامنی درواسلا کا ایجاد کردہ طریقہ ہے ان لوگوں سے نمٹنے کا جسے وہ “ڈیپ” کہتی ہیں اور اسکا مطلب ہے:
ڈی (D) سے ڈیفینڈ (defend) (بچاؤ):
نارساسسٹ کے سامنے خود کا بچاؤ نہ کریں، آپ کی جائز بات پر بھی جب آپ اپنا بچاؤ کریں گے تو آپ کو کیا لگتا ہے کہ وہ آپ کو یہ کرنے دے گا؟ ہرگز نہیں! الٹا آپ کو اپنے اوپر شک و شبہات پر مجبور کردے گا۔ ایسا توڑ مروڑ کر باتوں کو پیش کرتے ہیں ہمارے نارکس (Narcs) کہ آئن اسٹائن بھی کبھی سلجھا نہ سکے۔ اپنی انرجی ضائع نہ کریں اور بولیں کہ “آپ صحیح ہیں سرکار”!!
ای (E) سے انگیج (engage) (ملوث):
نارک (Narc) کے ساتھ کسی بھی بحث میں یا کسی بھی قسم کی معنی خیز گفتگو (اپنے جذبات کے متعلق) میں ملوث ہونے سے گریز کریں۔ آپ اگر سوچ رہے ہیں کہ اپنے والدین سے ان کے رویے پر بات کریں، یا شوہر/بیوی سے بچوں کے متعلق کوئی تنقید یا بات کرنا چاہتے ہیں تو یہ تمنا اپنے دل سے نکال دیجیے، وہ آپ کے جذبات، مشورہ، تنقید کو سنتے ہی نہیں، بلکہ الٹا آپ کے جذبات کا فائدہ، تنقید پر غصہ یا مشورہ پر بے قدری (devalue) سہنے کو مل سکتا ہے۔ اپنی انرجی بچائیں اور ان کے سامنے اپنے جذبات اور احساسات کا ذکر کرکے خود کو کمزور (vulnerable) نہیں کریں، ورنہ مستقبل میں وہ اسی کا فائدہ اٹھائے گا۔
ای (E) سے ایکس پلین (explain) وضاحت:
نارک کو وضاحت دینے کی بلکل بھی ضرورت نہیں، آپ نے یا انہوں نے کیا کیوں کس لیے کیا، وضاحت نہ دیں۔ ان کی فالتو باتوں میں بھی صرف کام کی بات کا جواب دیں۔ جتنا آپ وضاحت دیں گے اتنا ہی وہ آپ کو جذباتی کرے گا، آپ کے ایموشنل بٹن کو دبائے گا اور آپ کے چہرے پر اضطراب، غصہ، لاچاری، الجھن دیکھ کر یہ لوگ پلیژر لیتے ہیں….
جی ہاں! نارکس سادیتی (sadistic) ہوتے ہیں، ان کو اور ٹاکسک (toxic) لوگوں کو دوسروں کو تکلیف، الجھن میں دیکھ کر اچھا لگتا ہے۔
پی (P) سے پرسنلائیز (personalise) (ذات پر عائد کرنا):
نارکس ماہر ہوتے ہیں اپنی سوچ اور حرکتوں کو آپ پر ڈالنے (project)کے۔ ایک دن آپ کا نارک ہمسفر کہتا ہے کہ “تم مجھے چیٹ کررہی/رہے ہو یقیناً، یا پھر تم جھوٹ بولتی/بولتے ہو، سب جانتا ہوں میں کہ کیا چل رہا ہے آج کل”…. آپ حیران کہ “مانامیں پرفیکٹ نہیں ہوں لیکن چیٹنگ اور جھوٹ… میں تو ایسا/ایسی نہیں ہوں!! “
دراصل نارک اپنی چیٹنگ اور جھوٹ کو آپ پر پروجیکٹ کررہا ہوتا ہے اور یہ ہمارے دماغ کا ایک دفاعی میکانزم (defence mechanism) ہوتا ہے جب ہم کچھ ایسا کررہے ہوں جو درست نہیں تو ہم اسے دوسروں پر پروجیکٹ کرتے ہیں تاکہ اپنے متعلق بہتر محسوس کرسکیں۔ دراصل نارک ہی وہ ہوتا ہے جو چیٹ کررہا ہوتا اور جھوٹ کے انبار لگا رہا ہوتا ہے۔
آپ نے اس کی کسی بھی بات کو اپنی ذاتیات پر نہیں لینا، “تم موٹی ہو، تم خوبصورت نہیں، تم ناکام ہو، تم یہ نہیں کرسکتے وہ نہیں کرسکتے،” یہ سب آپ نے اگنور کرنا ہے کیونکہ آپ جان چکے ہیں کہ وہ ایسا کیوں بول رہے ہیں۔ عموماً یہ آپ کی ان باتوں پر تنقید کرکے آپ کے حوصلے پست کرتے ہیں، خاص کر اس جگہ وار کرتے ہیں جہاں انہیں لگے کہ آپ میں ٹیلنٹ ہے اور انکو خطرہ محسوس ہوتا ہے آپ سے۔ والدین ہوں یا آپ کا ہمسفر، بھائی ہو یا بہن آپ نے ان کی کسی بھی بات کو صحیح سمجھ کر اپنی ذاتیات پر نہیں لینا۔
دوسری تکنیک :
گرے راک میتھڈ (Grey Rock Method):
اسکائیلر نامی ایک بلاگر کی تکنیک ہے یہ ٹاکسک اور نارساسسٹ لوگوں سے نمٹنے کے لیے، لیکن یہ تکنیک آپ کو نارساسسٹ باس اور ہم-کار (co-workers) کے ساتھ کام کرنے میں مدد دے گی۔ ڈاکٹر رامنی کہتی ہیں کہ آپ گھر پر سرمئی پتھر بن کر نہیں رہ سکتے۔ اگر آپ کا باس، سینئیر یا ہم-کار نارکس ہیں تو آپ ایک سرمئی پتھر بن جائیے اور ان کے ایموشنل ڈرامہ میں حصہ ہرگز نہ لیجیے۔ اس پر میں نے ایک تفصیلی مضمون لکھا ہے جس کا لنک آخر میں موجود ہے، آپ چاہیں تو اسے پڑھ سکتے ہیں۔
ان تکنیک کے ذریعے آپ اپنے لیے ایک علیحدہ جگہ (space) بنا سکتے ہیں جہاں آپ ان لوگوں سے ہٹ کر کچھ دیر کے لیے سہی لیکن تازہ ہوا میں سانس لیں۔ ان تکنیک کو اپنانے کے بعد آپ کے ساتھ رہ رہے نارک کو شک ہوگا کہ آپ بہت ہوشیار ہوتے جارہے ہیں وہ اور بھی پریشان کرنے لگے گا، مزید تنگ کرے گا آپ کو، لیکن آپ نے برداشت کرنا ہے، بس لگے بندھے جواب دینے ہیں، کیونکہ نارک کو جب آپ سے ایموشنل ڈرامہ نہیں ملے گا تو وہ بور ہوکر آپ کو آپ کے حال کر چھوڑ دے گا۔ اور ہم دراصل چاہتے بھی یہی ہیں!!
اصلی شفایابی (healing) تب ہوتی ہے جب آپ ان سے رابطہ منقطع کرکے تھراپی لیتے ہیں، لیکن یہ عیاشی ہر کسی کو نصیب نہیں اس لیے آپ کے پاس جو بھی تھوڑے بہت وسائل اور انرجی ہے اسے اپنی شفایابی اور نارک کو اگنور کرنے میں لگائیں۔
آسان نہیں نارساسسٹ سے پیچھا چھڑانا! یہ کبھی آپ کا پیچھا نہیں چھوڑتے، انکا ابیوز آپ کے دماغ میں کئی نشان چھوڑ جاتا ہے، آپ دنیا کو بہت ہی الگ نظر سے دیکھنے لگتے ہیں اس ابیوز سے گزر کر شفایاب ہونے کے بعد، آپ کا دنیا پر سے بھروسہ اٹھ جاتا ہے۔ جب تک آپ کو انکی حقیقت معلوم ہوتی ہے انکا دیا ہوا نقصان ناقابلِ تلافی ہوتا ہے۔
کیسے معاشرہ اور ہمارے گھروں میں موجود لوگ (انہیں enablers کہا جاتا ہے جس پر میں لکھوں گی کہ کیسے ان کی وجہ سے نارساسسٹ پھلتے پھولتے ہیں) نارکس کو سپورٹ کرتے ہیں، کیسے ہمارے یہاں مردوں کو نارساسسٹ بنانے میں کبھی کبھار ہم عورتوں کا بھی ہاتھ ہوتا ہے “مرد کو درد نہیں ہوتا، لڑکے روتے نہیں، مرد کی پہچان صرف اس کے پیسوں سے ہوتی ہے” ایسی باتیں لڑکوں کو اپنے جذبات کا اظہار نہیں کرنے دیتیں، بیشک مرد اور عورتوں کی فطرت میں فرق ہے لیکن کہیں نہ کہیں معاشرے کا دباؤ “سرد اور سخت” انسان دکھنے کا انہیں اپنے آپ سے اور دوسروں سے جذبات کے لیول پر جڑنے (connect) نہیں دیتا۔ سخت مزاج اور طیش میں رہنے والے والد کی طرف سے ملنے والی تربیت (تربیت نہیں ابیوز کہا جائے تو بہتر ہوگا)، اور مردوں کی اہمیت کو محض پیسوں سے جوڑنا انہیں نارساسسٹ نہ سہی تو کسی حد تک ٹاکسک ضرور بنا دیتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ نرگسیت عورتوں سے زیادہ مردوں میں ہے۔ اور اس ٹاکسک تربیت کی سائیکل نسل درنسل چلتی رہتی ہے۔ (یہ سب مردوں کے لیے نہیں بلکہ نرگسیت پسند اور ٹاکسک لوگوں کے لیے ہے)
میں نے عموماً لڑکوں/مردوں سے سنا ہے کہ “ابا نے کبھی گلے نہیں لگایا، ابا بہت غصہ والے تھے بہت مارتے تھے، ابا بات نہیں کرتے تھے اور ہم میں ان سے بات کرنے کی ہمت نہیں ہوتی تھی”…. یہ خلا ہمارے یہاں کئی مردوں کی زندگی میں موجود ہے۔ اس خلا کو ختم کرنا ہے تو اپنے بیٹوں سے بات کریں، ان سے اپنی محبت اور جذبات کا کھل کر اظہار کریں۔
خواتین میں زیادہ تر چھپا ہوا نارساسزم (covert narcissism) پایا جاتا ہے جو عموماً (ہمیشہ نہیں) بچپن میں ملنے والے ٹروما سے جنم لیتا ہے۔ خواتین کو نظراندازی (neglect) کا سامنا ہے، جب بیٹیاں زیادہ ہوں تو انہیں کوئی نوٹس نہیں کرتا انہیں ہمیشہ کمتر ہی سمجھا جاتا ہے اور یہ نظراندازی (neglect) ایک ایسا ٹروما ہے جو خواتین کو اندر سے کھوکھلا کردیتا ہے، بچہ ہمیشہ توجہ چاہتا ہے خواہ لڑکا ہو یا لڑکی۔ خواتین خود کو بالکل بیکار (worthless) اور ایک جنسی چیز (sex object) سے زیادہ کچھ نہیں سمجھتی، انہیں لگتا ہے کہ ان کے پاس سوائے اس کے اور کوئی قدر (value) نہیں دوسروں کی زندگی میں شامل کرنے کو۔
اس پر مزید بات کرتی رہوں گی، یہ بہت پیچیدہ مسائل ہیں اور نارساسزم میرا پسندیدہ موضوع!

Facebook Comments

ندا اسحاق
سائیکو تھیراپسٹ ،مصنفہ

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply