صرف میں ہدایت یافتہ ہوں (4)-مرزا مدثر نواز

ایک دن امام ابو حنیفہ مسجد میں درس دے رہے تھے‘ ایک شخص نے جس کو ان سے کچھ عداوت تھی‘ عام مجلس میں ان کی نسبت ناسزاالفاظ کہے‘ انہوں نے کچھ توجہ نہ کی اور اسی طرح درس میں مشغول رہے‘ شاگردوں کو بھی منع کر دیا کہ اس کی طرف متوجہ نہ ہوں‘ درس سے اٹھے تو وہ شخص ساتھ ہوااور جو کچھ منہ میں آتا تھا بکتا جاتا تھا۔ امام صاحب اپنے گھر کے قریب پہنچے تو کھڑے ہو گئے اور فرمایا کہ ”بھائی یہ میرا گھر ہے‘ کچھ باقی رہ گیا ہو‘ تو اٹھا نہ رکھو کہ اب میں اندر جاتا ہوں اور تم کو موقع نہ ملے گا“۔

ایک اور دن حلقہ درس قائم تھا‘ ایک نو عمر نے مسئلہ پوچھا‘ امام صاحب نے جواب دیا‘ اس نے کہا‘ ابو حنیفہ تم نے جواب میں غلطی کی‘ ابو الخطاب جرجانی بھی حلقہ میں شریک تھے‘ ان کو نہایت غصہ آیا اور حاضرین کو ملامت کی کہ تم لوگ بڑے بے حمیت ہو‘ امام کی شان میں ایک لونڈا جو جی میں آتا ہے کہہ جاتا ہے‘ تم کو ذرا جوش نہیں آتا۔ امام صاحب نے ابو الخطاب کی طرف خطاب کیا اور فرمایا کہ ان لوگوں پر کچھ الزام نہیں‘ میں اس جگہ بیٹھا ہوں تو اسی لیے بیٹھا ہوں کہ لوگ آزادانہ میری رائے کی غلطیاں ثابت کریں اور میں تحمل کے ساتھ سنوں۔

ایک دفعہ کسی کو مسئلہ بتا رہے تھے‘ ایک شخص نے کہا ”ابوحنیفہ خدا سے ڈر کر فتویٰ دیا کرو‘ امام صاحب پر اس کا اس قدر اثر ہوا کہ چہرے  کی رنگت زرد پڑ گئی‘ اس شخص کی طرف مخاطب ہوئے اور کہا ”بھائی! خدا تم کو جزائے خیر دے‘ اگر مجھ کو یہ یقین نہ ہوتا کہ خدا مجھ سے مواخذۃ کرے گا کہ تو نے جان کر علم کو کیوں چھپایا‘ تو میں ہر گز فتویٰ نہ دیتا“۔
امام صاحب کا تذکرہ ہوا ہے تو کیوں نہ ان کے کچھ حکیمانہ مقولوں پر بھی ایک نگاہ ڈالی جائے۔فرمایا کرتے تھے کہ
”جس شخص کو علم نے بھی معاصی اور فواحش سے نہ باز رکھا اس سے زیادہ ریاکارکون ہوگا‘ جو شخص علم دین میں گفتگو کرے اور اس کو یہ خیال نہ ہو کہ ان باتوں کی باز پرس نہ ہو گی‘ وہ مذہب اور خود اپنے نفس کی قدر نہیں جانتا‘ اگر علما  خدا کے دوست نہیں ہیں تو عالم میں خدا کا کوئی دوست نہیں‘ جو شخص علم کو دنیا کے لیے سیکھتا ہے‘ علم اس کے دل میں جگہ نہیں پکڑتا‘ سب سے بڑی عبادت ایمان اور سب سے بڑا گناہ کفر ہے‘ جو شخص علم کا مذاق نہیں رکھتا،اس کے آگے علمی گفتگو کرنی اس کو اذیت دینی ہے‘ اپنے دوست (نفس) کے لیے گناہ جمع کرنے اور دشمن (ورثاء) کے لیے مال فراہم کرنا کیسی غلطی ہے“۔

Advertisements
julia rana solicitors london

ایک شخص نے پوچھا فقہ کے حاصل کرنے میں کیا چیز معین ہو سکتی ہے؟ امام صاحب نے فرمایا”دلجمعی“ اس نے عرض کیا کہ دلجمعی کیونکر حاصل ہو؟ ارشاد ہوا کہ تعلقات کم کیے جائیں‘ پوچھاکہ تعلقات کیونکر کم ہوں؟ جواب دیا کہ ”انسان ضروری چیزیں لے لے اور غیر ضروری چھوڑ دے“۔ ایک بار کسی نے سوال کیا کہ ”صحابہؓ کی لڑائیوں کے متعلق آپ کیا کہتے ہیں؟ فرمایا کہ قیامت میں جن باتوں کی پرسش ہو گی مجھ کو ان کا ڈر لگا رہتا ہے‘ ان واقعات کو خدا مجھ سے نہ پوچھے گا‘ اس لیے اس پر توجہ کرنے کی چنداں ضرورت نہیں۔ایک دفعہ ایک شخص تحصیل علم کی غرض سے امام صاحب کے پاس حاضر ہوا اور سفارشی خط پیش کیا۔ امام صاحب نے فرمایا ”علم میں سعی سفارش کا کام نہیں‘ علما  کا خود فرض ہے کہ ان کو جو کچھ آتا ہو‘ دوسروں کو بھی بتائیں‘ علم کے دربار میں خاص و عام کی کوئی تفریق نہیں“۔ ایک دن گورنر کوفہ نے کہا کہ آپ ہم سے کیوں الگ رہتے ہیں؟ فرمایا ”روٹی کا ایک ٹکڑا اور معمولی کپڑا امن و عافیت سے مل جائے تو اس عیش سے بہتر ہے جس کے بعد ندامت اٹھانی پڑے“۔

Facebook Comments

مرِزا مدثر نواز
ٹیلی کام انجینئر- ایم ایس سی ٹیلی کمیونیکیشن انجنیئرنگ

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply