پاکستانی سیاست اور مایوسی – کیا کیا جا سکتا ہے؟-سلطان محمد

کسی بھی سیاسی جماعت کا اپنے کارکنوں اور عوام سے تعلق دو طرفہ با مقصد مکالمے (Praxis) پر مبنی ہوتا ہے۔ اِس مکالمے کے دو اجزاء ہیں:
پہلا لفظ اور دوسرا عمل
لفظ سے مراد وہ مرکزی خیال یا شعوری کائنات ہے جس کی مدد سے عوام اپنے اصل مسائل کا ادراک کرتے ہیں اور انہیں دریافت اور پھر بیان کرنے کے لئے مخصوص زبان یا اصطلاحات کا سہارا لیتے ہیں۔ اس لفظ کے ادراک کے لئے پال فریرے کے مطابق، رسمی تعلیم بھی ضروری نہیں، عوام اپنے ماحول سے جُڑے ہونے کی بناء پر معمولی رہنمائی کے ساتھ اپنے مسائل کا درست ادراک کر سکتے ہیں۔
عمل سے مراد وہ اقدام ہیں جو عوام کو اپنی دریافت کردہ حد بندیوں سے نجات اور آزادی دلاتے ہیں۔
لفظ کے بغیر سیاسی عمل انارکی اور تشدّد کی طرف لے جاتا ہے۔ اس سے بچنے کے لیے  عدم تشدّد بہترین حکمتِ عملی ہے۔
عمل کے بغیر محض الفاظ کی جگالی ہے عملی اور قنوطیت کی طرف لے جاتی ہے۔
محکوم معاشروں میں غاصب طبقات سنسرشپ کے ذریعے عوام کو اپنا لفظ ادا کرنے سے روک دیتے ہیں۔ صرف یہی نہیں بلکہ بعض اوقات وہ میڈیا اور پروپیگنڈہ کے ذریعے عوام کو یہ بھی باور کراتے ہیں کہ جو “لفظ” انکی طرف سے پیش (مسلّط) کیا جا رہا ہے وہی عوام کے اصل مسائل کی ترجمانی کرتا ہے اور انہیں ایڈریس کرنے سے عوام کے سارے مسائل حل ہو جائیں گے۔ (اسے آپ برادر جمشید اقبال کی زبان میں پرایا علم کلام بھی کہہ سکتے ہیں)۔
دوسری طرف روحِ عصر کے مطابق درست مرکزی خیال کا ادراک کرنے والی جماعتوں کو عمل سے روکنے کے لیے قانون کا سہارا لیا جاتا ہے۔ (اسکی ایک مثال سیاسی سرگرمیوں پر پابندی ہے)۔
آمرانہ مزاج رکھنے والی جماعتوں میں جماعتی پالیسیوں کی طرح، لفظ بھی اوپر سے آتا ہے جبکہ عوامی جماعتوں میں لیڈر اور کارکن عوام کے ساتھ مل کر مکالمے کے ذریعے اپنے مقامی لفظ یا شعوری کائنات کو دریافت کرتے ہیں۔
پاکستان میں لیفٹ کی جماعتوں میں عموماً عمل کا جبکہ مقبول عام جماعتوں میں درست لفظ کے ادراک کا فقدان پایا جاتا ہے۔ یہ کوئی قاعدہ کلیہ نہیں، محض ذاتی مشاہدہ ہے جس سے آپ اختلاف بھی کر سکتے ہیں۔ لفظ کے ادراک سے عاری سیاسی جماعتیں پاپولرازم کا سہارا لیتی ہیں اور کہیں نہ کہیں عوام کو متحرک کرنے میں کامیاب بھی ہو جاتی ہیں، چاہے انکا مطمح نظر غلط ہی ہو۔ عمل سے عاری سیاسی جماعتیں اعلیٰ شعور رکھنے کے باوجود ڈرائنگ رومز اور سٹڈیود ہو کر رہ جاتی ہیں۔ یہاں یہ تنبیہ ضروری ہے کہ بعض اوقات ان جماعتوں کا “لفظ” بھی مقامی نہیں بلکہ پرایا ہوتا ہے۔
صحیح اور درست سمت میں ابتداء کرنے کے لئے ابھی بھی وقت ہاتھ سے نہیں گیا۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply