عمران احمد نیازی کی کارکردگی/مہر ساجد شاد

اب یہ واضح  ہو چکا ہے کہ عمران احمد خان نیازی کو لایا گیا تو اسکے سامنے تین بڑے اہداف تھے۔

پہلا سی پیک کوبند کرنا، یہ کام فوری طور پر کر دیاگیا۔ یاد کیجیے آتے ہی رزاق داؤد نے سی پیک کو دو تین سال فریز کرنے کا اعلان بھی کیا تھا، جاری منصوبوں کے فنڈز روکے گئے ،چائنیز کمپنیوں کی انکوائریاں کی گئیں اور حتی کہ پراجیکٹس پر کام کرنے والے چائنیز عملے  کے ویزوں میں تاخیری حربے استعمال کئے گئے، پھر سکیورٹی کے مسائل بنائے گئے جس سے چائنیز بلوچستان گوادر سے کام چھوڑ کر کراچی جا بیٹھے، یہ سب اسی عمرانی دور میں ہُوا۔

اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ جو کام سی پیک کے دوسرے مرحلے میں ہونے  تھے وہ نہ ہو سکے۔ ریلوے ٹریک بچھایا جانا تھا اور انڈسٹریل اسٹیٹ بنائی جانی تھیں دونوں کام شروع بھی نہ کئے گئے ۔

چائنہ نے متبادل آپشنز پرکام شروع کر دیا، ایرانی بندرگاہ کو تیار کیا گیا،روسی ریاستوں اور ترکیہ والے روٹ پر کام تیز کر دیا گیا اور انڈسٹریل اسٹیٹ سعودی عرب میں لگانے کا کام شروع ہو گیا ،براعظم افریقہ کیلئے یہ سعودی کارخانے قریب ہوگئے جو کہ چائنہ سعودیہ اور افریقہ تینوں کیلئے بہترین صورتحال بن گئی۔

نتیجہ یہ ہے کہ سی پیک کے پہلے مرحلے میں چائنیز قرضوں سے بنائے گئے روڈ اور بجلی کے منصوبہ جات وہ نفع نہ دے سکے جن سے یہ قرضہ واپس کیا جاتا، یوں ہمارے بوجھ میں اضافہ ہوگیا۔

دوسرا کام تھا کشمیر کی تقسیم کیلئے سہولت پیداکرنا، اس منصوبے پر عملدرآمد کی رضامندی عمران نیازی اور باجوہ ڈاکٹرائین نے اس وقت دی جب امریکی دورہ سے واپس آ کر عمران نیازی نے اعلان کیا تھا کہ آج مجھے لگتا ہے جیسے ورلڈ کپ جیت کر آیا ہوں ۔۔اب تو یاد آگیا ہوگا آپکو۔

مودی جی نے آئینی اقدامات کر کے مقبوضہ کشمیر کی متنازع حیثیت ختم کر کے اسے بھارت میں ضم کر دیا تو مودی جی کے کشمیر ہڑپ کرنے کے ان اقدامات پر خاموشی اختیار کی گئی ( ہرجمعہ کو آدھا گھنٹہ احتجاج کا اعلان، وہ بھی ایک جمعہ کو ہوسکا جس میں کپتان نے فردوس عاشق اعوان کے ہاتھ سے کشمیر کا جھنڈا بھی نہیں پکڑا تھا ) لیکن بھارت کیساتھ تجارت نہ کھولی، جس کا فائدہ پاکستانی عوام کو ہونا تھا بلکہ اسکی جگہ دیگر ممالک سے مہنگی اور زیادہ کرایہ خرچ کر اشیا ء منگوائی جاتی رہیں، پاکستان کو کشمیر بیچنے کا اتنا سا بھی فائدہ نہ ملا۔

تیسرا ہدف سب سے بڑا تھا ،اسکے ساتھ اگلے دس سالہ حکومت کا منصوبہ جڑا تھا۔ سب اداروں پر اپنے مہرے بیٹھا کر مالی کرپشن حد درجہ کی گئی اور بے تحاشا  قرضے لئے گئے ( ستر سال میں لئے گئے قرضوں کے برابر قرضہ صرف عمران نیازی دور میں لیا گیا، یہ بھی آپ کو بخوبی یاد ہوگا) یہ قرضے بھی ہوشربا کرپشن میں ہڑپ کیے  گئے، منصوبہ یہ تھا کہ ملک کے مالی حالات اس نہج پر پہنچا دئیے جائیں کہ ملک ڈیفالٹ کر جائے، پھر اس سے نکلنے کیلئے عالمی ادارے ہمارے ایٹمی پروگرام کو رول بیک کرنے کی بنیادی شرط کیساتھ ہمیں بیل آؤٹ پیکج دیں گے اور دس سال کیلئے ملک چلانے کیلئے ڈالروں کی مستقل امداد کا بندوبست ہو جائے گا، ملک کی سیاسی اپوزیشن کو کچلنے کا کام پہلے ہی نیب اور اپنے ججوں کے ذریعے جاری تھا ،اسے مزید بےرحم اور تیز تر کرنا تھا، یوں منصوبے کے مطابق مطلق العنان حکمران بن کر دس سال حکمرانی کی جاتی۔

پہلے دو اہداف تو کپتان نیازی نے پورے کر لئے لیکن تیسرے ہدف سے پہلے ہی ساری اپوزیشن جماعتیں اکٹھی ہو گئیں اور عمران خان کی پشت پر موجود اسٹیبلشمنٹ کی بیزاری کا فائدہ اٹھا کر عمران خان کو ملکی تاریخ میں پہلی دفعہ عدم اعتماد کے آئینی طریقہ سے ہٹا دیا ،یوں ملک کو ڈیفالٹ ہونے سے بچا لیا گیا ،ملک کا ایٹمی پروگرام بھی رول بیک ہونے سے بچ گیا۔
ذرا سا غور وفکر اس سارے منصوبے کو آشکار کر دیتا ہے۔

اب جبکہ سیاسی میدان گرم ہے انتخابات کی بات ہو رہی ہے تو یہ سوال کپتان نیازی سے پوچھے جانے  چاہئیں کہ

آپ تو قرضے اتارنے آئے تھے پھر ساڑھے تین سال میں اتنے قرضے لئے جتنے ملک نے پورے ستر سال میں لئے تھے لیکن یہ سارا پیسہ کہاں گیا ؟

پچاس لاکھ گھر بنانا تھے وہ کہاں ہیں ؟

ایک کروڑ نوکریاں دینا تھیں وہ کہاں ہیں ؟

اُلٹا آپ نے تو لوگوں کو بے روزگار کیا، سرکاری نوکریوں سے نکالا اور فیکٹریاں کارخانے بند کروائے ۔ آپ نے ہر ضلع میں یونیورسٹیاں بنانا تھیں کتنی یونیورسٹیاں بنائیں ؟

آپ نے ہسپتالوں کو جدید ترین بنانا تھا نئے ہسپتال بنانا تھے ، کوئی ہسپتال بنایا ؟

آپ نے تو ہسپتالوں میں مفت ادویات بند کروا دیں ، نوازشریف کے ہیلتھ کارڈ کا منصوبہ چوری کر کے اپنے رنگوں والے کارڈ سے قبضہ کیا لیکن اس میں بھی انشورنس اور پرائیویٹ ہسپتال مافیا سے مل کر کرپشن کے راستے بنائے۔

آپ نے ادویات ساز کمپنیوں سے مل کر چھ سو فیصد تک قیمتیں بڑھائیں اور عوام کا بھرکس نکال دیا، جب اس میں کرپشن کی کہانیاں سامنے آئیں تو اپنے وزیر کو ہٹا کر اسے پارٹی میں اہم عہدے پر بٹھا کر قانونی کارروائی سے محفوظ رکھا۔

آپ نے مسلسل چار سال گندم آٹا اور چینی کو مافیا کیساتھ مل کر ایکسپورٹ کر کرکے پھر واپس مہنگے داموں امپورٹ کر کے کرپشن کروائی اورعوام پر ظلم ڈھایا۔

آپ تو پولیس کا نظام بہتر کرنے کا وعدہ کر کے آئے تھے چار سال میں پولیس اصلاحات کیوں نہ کی گئیں  ؟

بلکہ پنجاب میں آپ نے سال میں دو دو بار آئی جی تبدیل کئے پولیس کو اپنے سیاسی مخالفین کو کچلنے کیلئے بے دریغ استعمال کیا۔

آپ نے وعدہ کیا تھا بلدیاتی حکومتوں کا بہترین نظام لائیں گے عوام کو حکمران بنائیں گے۔ لیکن آپ نے تو پنجاب میں بلدیاتی ادارے معطل کئے رکھے جب سپریم کورٹ نے ایک طویل جدوجہد کے بعد انہیں بالآخر بحال کیا تو آپ نے سپریم کورٹ کے حکم کو کوڑے کے ڈبے میں پھینک دیا انہیں بحال نہ کیا، کاغذی کاروائی کیلئے مدت گذرنے کے قریب چند ہفتے کیلئے بے اختیار بحالی سے آپ نے اپنے منہ پر کالک ملی، اسکا جواب کب دیں گے  ؟

آپ سے سوال ہے ،آپ نے اپنے منشور پر کتنا عمل کیا؟ کیا اسے فراموش نہیں کر دیا ؟

آپ کے جھوٹ در جھوٹ ، یوٹرن سے بھرپور دور اور زہریلے جھوٹے پروپیگنڈہ کے آشکار ہو جانے کے بعد اب عوام آپکو ووٹ کیوں دے ؟
عوام دھوکہ کیوں کھائے ؟

Advertisements
julia rana solicitors london

اگر خدا نخواستہ کسی بھی طرح عمران نیازی کو پھر مسلط کر دیا گیا تو ملکی تباہی مزید شدت کیساتھ ہوگی اور اسکا اہم ہدف ایٹمی پروگرام کو بند کرنا ہی ہوگا۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply