چلو چلو تیاری پکڑو بہت دور جانا ہے /گُل رحمٰن

ایک آواز نے مجھے چونکا دیا۔عجیب سی افراتفری تھی۔ میں نے خود پر سر سے پاؤں تک ایک نگاہ ڈالی اور کچھ حد تک مطمئن ہوگئی۔” بھلا مجھے تیاری کی کیا ضرورت ہے ہر پل سجی سنوری تو رہتی ہوں “۔خود پسندی کا خیال مجھے پھر ایک بار جھنجھوڑگیا۔” بہار میں بہار ہوں اور جواہر زیب تن کیے ہر دم زیبائش کا پیکر بنی رہتی ہوں “۔لیکن بہار بیگم تو جیسے ہَوا کے گھوڑے پہ سوارتھیں۔میرا ایک ہاتھ یہاں سے کھینچا ،دوسرا  وہاں سے اور یہ جا وہ جا۔ میں بے سُدھ اُن کے ہمراہ ہو لی ۔کبھی کبھی تو لگتا تھا اُنہوں نے مجھے   عزیز تو رکھا تھا لیکن میری اہمیت اُن کی نظروں میں باقی سب سے بہت کم تھی۔ گُم صم میں اُن کے پیار اُن کےدُلار کا ہفتوں انتظار کرتی۔ مجھ سے بالکل سوتیلوں جیسا سلوک کرتی تھیں ۔

ہم اب ایک بڑی شاہ راہ پر تیز دوڑتی گاڑی میں سوار تھے ۔میں اسی میں بہت خوش تھی کہ آج بہار بیگم کی نظر ِ کرم مجھ پہ تھی اور اُن کا ساتھ نصیب ہُوا۔ اپنی قسمت پہ رشک آ رہا تھا۔ کیا آن بان اور شان سے موسم کے مزے لوٹ رہی تھی۔ جب سےوجود میں آئی تھی امیروں کے چونچلے ہی دیکھے تھے۔ آخر چلتے چلتے گاڑی ایک ٹوٹی ہوئی سڑک کی جانب مُڑ گئی۔ یک دم ہچکولوں نے حسین خیالوں کا طلسم توڑ دیا۔

اب ہم کہاں جا رہے تھے؟

بہار بیگم  بہت غور سے اگلی جانب دیکھ رہیں تھیں اور میں اُن کو دیکھ دیکھ کر محظوظ ہو رہی تھی۔ جتنی محبت مجھے اُن سے تھی شاید اُتنی اُن کو مجھ سے نہیں تھی۔ بس یہی سوچ کر دل اکثر پریشان ہو جاتا تھا۔ بلآخر ایک گندے بد بو دارتالاب کے پاس جا کر گاڑی رُک گئی۔

یہ کیا ؟

یہ کونسی جگہ ہے؟

یہ آبادی بہار بیگم کے شایان شان بالکل بھی نہیں ہے۔

پھر ؟؟

ابھی سوالوں کا سلسلہ شروع ہی ہوا تھا کہ مجھے کسی نے کھینچ کر  اپنے سینے سے لگا لیا۔ میں بوکھلا گئی۔ ایک آنسو مجھے تر کرگیا ۔ یہ کیا۔۔؟

رُکو ،کون ہو تم ؟

یہ آنسو یہ کیا ہوتا ہے؟

پانی ۔۔ ۔ لیکن یہ کیسا پانی ہے اس میں تو مٹھاس ہے محبت کی ۔ چمک ہے آنکھوں میں۔

کیا یہ خوشی کا آنسو ہے؟

توبہ توبہ یہ مجھے کیا ہو رہا تھا ۔ انجان سی کیفیت تھی ۔کیا میں واقعی اتنی اہم تھی کہ مجھ سے ملتےہی کوئی رو پڑے۔ مجھےسینے سے لگا لے ۔ میری چمک دمک اُس کے لیے بہت معنی رکھتی ہو؟

Advertisements
julia rana solicitors london

شاید وہ سب ایک حقیقت ہی تھی۔ میں فقط ایک زرق برق جوڑا ہی تو تھی۔میری قدر صرف وہ ہی جان سکتا ہے جس کے پاس تن ڈھانپنے تک کو ایک کپڑا  نہ  ہو۔ میں اب اپنی صحیح جگہ پہنچ گئی تھی!

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply