پیالی میں طوفان (50) ۔ ساحل پر موج/وہاراامباکر

اگر آپ ساحلِ سمندر پر گئے ہیں تو ساحل کی طرف کمر کر کے زیادہ دیر کھڑے نہیں رہا جاتا۔ ایسا کرنا غلط لگتا ہے کیونکہ ایک طرف تو یہ بہت شاندار نظارہ ہے اور دوسری طرف آپ سمندر پر آنکھ رکھنا چاہیں گے کہ کہیں کچھ گڑبڑ تو نہیں کرنے لگا۔ پانی اور خشکی کا یہ سنگم ہر وقت اپنے شکل میں بدل رہا ہے۔ غروبِ آفتاب کے وقت ساحل سے ٹکراتیں موجوں کا نظارہ مسحورکن احساس ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہم لہروں کو پہچان لیتے ہیں لیکن اس کی وضاحت کرنے میں دشواری ہوتی ہے۔ ساحل پر لہریں سطح پر منڈلاتی پھرتی ہیں۔ ایک چڑھاؤ سے دوسرے کے درمیان کا فاصلہ ناپا جا سکتا ہے۔ ایک لہر کی اونچائی ناپی جا سکتی ہے ۔ جب آپ چائے ٹھنڈی کرنے کے لئے پیالی میں پھونک مار رہے ہیں تو پانی میں ہونے والی چلبلاہٹ بھی لہر ہے۔ اور سمندر میں بحری جہاز سے بڑی بھی لہر ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
لیکن لہروں کے ساتھ ایک بڑی عجیب چیز ہے۔ اگر سمندری پانی کی سطح پر کوئی شے پڑی ہو، خواہ کوئی گیند ہو یا کوئی آبی پرندہ سستی سے بیٹھا ہو۔ آپ اس کا نظارہ کریں۔ ساحل کی طرف لہریں آتی رہیں گی لیکن وہاں پر اوپر نیچے تو ہوتی رہے گی لیکن رہے گی وہیں پر ہی۔ اس سے یہ پتا لگتا ہے کہ پانی کہیں پر جا نہیں رہا۔ لہر حرکت کرتی ہے لیکن جس میڈیم میں لہر ہے (یعنی پانی)، وہ نہیں۔
لہر ساکن نہیں ہو سکتی۔ یہ مسلسل حرکت میں ہے۔ یہ توانائی کو اٹھا کر لے جاتی ہیں لیکن کسی “شے” کو نہیں۔ ایک لہر ایک باقاعدگی سے حرکت کرتی ہوئی شکل ہے جو توانائی کو ٹرانسپورٹ کرتی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
لہریں کئی طرح کی ہیں لیکن سب پر ایک ہی بنیادی اصول لاگو ہوتے ہیں۔ ڈولفن کی آواز کی لہر، کنکر سے بننے والی پانی کی لہر یا دور کے ساترے سے آنے والی روشنی کی لہر میں بہت کچھ مشترک ہے۔ اور ہم صرف قدرتی لہروں تک محدود نہیں۔ ہم اپنی بڑی عالیشان لہریں پیدا کرتے ہیں۔ اور ان کا سیلاب ہماری بکھری تہذیب کے عناصر کو اکٹھا کرتا ہے۔ لیکن لہروں کے ذریعے اپنے ثقافتی روابط مضبوط کرنے کا کام نیا نہیں۔ یہ صدیوں پرانی کہانی ہے۔ اور اس کے لئے ہم ایک عظیم الشان سمندر کے بیچ میں چلتے ہیں۔
(جاری ہے)

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply