الیکشن2023 سے پہلے اور بعد کا منظرنامہ/نوید الحسن

الحمدللہ وطن عزیز پاکستان کا الیکشن 2023سے پہلے اور الیکشن کے بعد کا منظرنامہ آج کے حالات کی روشنی میں تقریباً ہر ذی شعور پاکستانی شہری پر عیاں ہو چکا ہے جس کے چیدہ چیدہ نکات درج ذیل ہونگے۔

1-الیکشن2023 سے پہلے عمران خان کو کم از کم 7 سال تک نا اہل یا بالکل غیر موثر کر دینا۔

2- بطور جماعت پاکستان تحریک انصاف کو چھوٹے چھوٹے مختلف حصوں میں تقسیم کر کے اس جماعت کی تقریباً تمام قیادت اور ووٹ بینک کی طاقت کو کمزور تر کرنا اور پھر فوراً عام الیکشن کا انعقادکروانا۔

3-اعلیٰ عدلیہ میں آیئن وقانون اور پی ٹی آئی کے حامی عناصر کو مکمل طور پر یا ممکنہ حد  تک غیر موثر کر دینا شامل ہے

4-ان اقدامات کے بعد پی ڈی ایم حکومت میں شامل تمام جماعتیں انفرادی طور پر الیکشن میں حصہ لیں گی۔

5-وفاق میں ایک مخلوط حکومت کا قیام جس میں موجودہ تمام حکومتی جماعتوں کے ساتھ ساتھ (نیو پی ٹی آئی) جس کا کوئی بھی نام ہو سکتا ہےکو بھی شامل کیا جائے گا۔

6-سندھ میں پیپلزپارٹی کے ساتھ ساتھ ایم کیو ایم کو بھی پہلے کی طرح سندھ کی گورنرشپ اور دو یا تین ہومیوپیتھک قسم کی وزارتیں دے دی جائیں گی۔

7-کے پی کے میں ہو سکتا ہے عمران خان والی پی ٹی آئی کو اگر مکمل طور پر غیر موثر کرنے کے ساتھ اے این پی۔جے یو آئی،جماعت اسلامی اور نیو پی ٹی آئی پر مشتمل مخلوط حکومت کا قیام۔

8-پنجاب میں ممکنہ حد مسلم لیگ ن کی حکومت قائم کرنا جس میں مسلم لیگ ق اور نیو پی ٹی آئی کو بھی کچھ ہومیوپیتھک وزارتیں دی جائیں گی۔

9-بلوچستان میں ہمیشہ کی طرح بلوچ قبائلی سرداران، پرو پاکستانی قوم پرست جماعتوں اور جےیو آئی پر مشتمل مخلوط حکومت کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔

اس ساری بے پناہ بظاہر کٹھن مشق کا مقصد نہ صرف الیکشن 2023 میں اوپر بیان کئےگئے اہداف حاصل کرنا ہے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ الیکشن 2028 میں بلاول بھٹو زرداری کو وزیراعظم بنانے کا مقصد بھی پنہاں ہے۔

یہ الیکشن 2023 کے لیئے موجودہ سیاسی اور اسٹیبلشمنٹ کی مکمل حکمت عملی ہے۔ جس کا وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ہر خاص و عام پاکستانی کو علم ہوتا جائیگا۔

Advertisements
julia rana solicitors london

اللہ کریم پاکستان کا حامی و ناصر ہو۔آمین

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply