اک گل کراں مارو گے تے نہیں ؟/محمود اصغر چوہدری

ظل شاہ ایک اسپیشل چائلڈ تھا ۔ ایسے کسی بھی نوجوان کو دنیا کے کسی بھی ملک میں کوئی خراش تک لگانے کاسوچ بھی نہیں سکتا ۔اس احساس کا تعلق کسی تربیت یافتہ قانون کے محافظ سے بھی نہیں ہے بلکہ ایک عام سا انسان بھی محض انسانیت کے ناتے ہی اسے نقصان پہنچانے کا سوچ نہیں سکتا مگرجناب یہ پاکستان ہی ہے جہاں علی بلال عرف ظل شاہ جیسا نوجوان ہو پھر صلاح الدین جیسا ادھیڑ عمر جو بار بار پکارتا ہا کہ ”اک گل کراں مارو گے تو نہیں “ایسے خصوصی افراد کو تشدد کر کے قتل کیا جا سکتا ہے اور کسی ادارے ، کسی حکمران ، کسی قانون نافذ کرنے والے کسی آفیسر کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگتی ۔
کچھ دنوں تک تاویلیں ، بہانے اور الزام تراشی سے ٹی وی سکرینوں کو گرم کیا جاتا ہے اور آخر میں سارا ملک کسی نئے واقعے کسی نئی خبر اور کسی نئے سانحے کا انتظار کرنا شروع ہوجاتاہے ۔حیرت ہے کہ انسانی حقوق کی کوئی این جی ، سول سوسائٹی اور کوئی تنظیم ایسی دردناک موت پر انصاف اور تحقیقاتکے مطالبے کی کوئی عملی جدو جہد نہیں کرتی ۔
سیاسی جماعتوں کے لئے ایسے چھوٹے موٹے کردار سیاسی جدوجہد میں ایک ایندھن کے طور پر استعمال ہوتے ہیں۔ ان کی لاش پر کھڑے ہو کر سیاست کی جا سکتی ہے ۔ پوائنٹ سکورنگ کی جاتی ہے ۔اور اصل ایشو سے توجہ ہٹائی کر ایک دوسرے پر الزام تراشی کی جاتی ہے ۔
تصویر کا دوسرا رخ یہ ہے کہ ظل شاہ گزشتہ ڈیڑھ ماہ سے ایک گھر کے باہر ڈیرے ڈال کر بیٹھا ہوا تھا ۔ اس کے والدین کو ایسے بچے کی کوئی فکر نہیں تھی کہ وہ اتنے دنوں سے کہاں ہے وہ گھر کیوں نہیں آیا ۔ بچے اسپیشل ہوں یا عام کیا والدین کی کوئی ذمہ داری نہیں ہے کہ وہ ان کا خیا ل رکھیں کہ وہ کہاں ہیں ؟
تیسرا اور اہم نکتہ یہ ہے کہ عمران خان کا کوئی حق نہیں بنتا کہ وہ ظل شاہ کے لئے آواز اٹھائیں ۔ جس لیڈر نے ڈیڑھ ماہ سے گھر کے باہر بیٹھے اپنے متوالے سے ہاتھ تک ملاناگوارہ نہیں کیا اوربقول خود ان کے علی بلال ہر روز صبح پانچ بجے انہیں آوازیں دیکر بلاتا تھا اور ان کی تصویریں چومتا تھا ۔ اس لیڈر نے اپنے ورکر کی پکار پر ایک بار بھی باہر آکر اسے دیکھنا تک گوارہ نہیں کیا اب اس کی موت پر آنسو بہانا مگر مچھ کے آنسوﺅں کے سوا کچھ نہیں ہے ۔
پنجاب پولیس کی پھرتیاں شرمناک ہیں ۔ ایک تو یہ کہ وہ علی بلال کے قتل کی تحقیقات میں ناکام ہے تو دوسرا یہ کہ الٹا اس کا پرچہ بھی پی ٹی آئی پر کر دیاہے ۔ میں حکومت سے مطالبہ کرتا ہوں کہ علی بلال کے قتل کی شفاف تحقیقات کی جائیں اور اس کے قاتلوں کو عبرت ناک سزا سنائی جائے۔

Facebook Comments

محمود چوہدری
فری لانس صحافی ، کالم نگار ، ایک کتاب فوارہ کےنام سے مارکیٹ میں آچکی ہے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply