پیالی میں طوفان (45) ۔ ایندھن/وہاراامباکر

ہر تہذیب کو محدود وسائل کا مسئلہ رہا ہے۔ توانائی کے لئے بڑا ذریعہ فوسل فیول کا ہے۔ اور فوسل فیول کہاں سے آتے ہیں۔ یہ بالآخر سورج کی توانائی ہے۔ پودوں نے اس کی توانائی کو حاصل کر کے اپنے جسم بنائے تھے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

فوسل فیول توانائی میں وہی کام کرتے ہیں جو ڈیم کرتے ہیں۔ یعنی توانائی کو عارضی ایکولیبریم کے طور پر ذخیرہ کرنا۔
پھر انسان آئے اور انہیں کھود کر نکالا۔ انہیں ٹھیک مقدار میں ابتدائی دھکا دیا اور توانائی حاصل کر لی۔ یہاں پر توانائی کے اخراج کے وقت کا انتخاب کیا جا رہا ہے۔ شعلہ دکھایا اور کیمائی طور پر اس کے بانڈ توڑ کر کاربن ڈائی آکسائیڈ اور پانی بنا لیا۔
ہمیں جو مسئلہ ہے، وہ یہ کہ فوسل فیول کی صورت میں دستیاب وسائل محدود ہیں۔ اور کروڑوں سال میں جمع ہونے والی توانائی محض چند انسانی نسلوں میں ختم ہو جائے گی۔ ایندھن کے یہ ذخائر خالی ہو رہے ہیں اور یہ واپس بھریں گے نہیں۔
ری نیو ایبل توانائی، جیسا کہ ڈیم سے حاصل ہونے والی پن بجلی سورج کی توانائی کو کسی اور طریقے سے تہذیب کے استعمال میں لاتی ہے۔
ہماری تہذیب کے سامنے ایک بڑا چیلنج یہ ہے کہ ہم کیسے توانائی کے بہاؤ کا کنٹرول موثر اور efficient طریقے سے کریں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جب آپ بیٹری سے چلنے والی کوئی چیز چلا رہے ہیں تو بھی آپ توانائی کے اخراج کے ٹائم کو کنٹرول کر رہے ہیں۔ برقی دروازہ کھلتا ہے اور آلے کے سرکٹ میں توانائی بہہ کر کوئی مفید کام کر دیتی ہے۔ آخر میں یہ حرارت میں بدل جاتی ہے، جو کہ ہونا ہی تھا۔ ہم نے درمیان میں اپنا مقصد بھی حاصل کر لیا۔
اور یہ کام کرنے کے لئے سوئچ ہیں۔ یہ بہاؤ کے ٹائمنگ کے دربارن ہیں۔ یہ بہاؤ صرف ایک ہی سمت ہونا ہے۔ یہ سمت ایکولیبریم کی ہے۔ اگر یہ فٹافٹ ہو جائے تو ایک نتیجہ ملتا ہے لیکن اگر ہم کی رفتار کو اپنے قابو میں لے لیں، اسے سست کر دیں اور مرضی کی رفتار سے ایکولیبریم تک پہنچائیں تو یہ ہمیں دنیا پر بڑی طاقت دیتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
لیکن ایسا نہیں کہ ہمیشہ چیزیں ایکولیبریم پر پہنچ کر رک جاتی ہیں۔ اگر یہ اپنے توازن کے مقام پر تیزی سے پہنچی ہیں تو پھر یہ اس سے آگے نکل جائیں گی اور یہ نئے فینامینا کے دروازے کھول دیتا ہے اور نئے مسائل کے بھی۔
(جاری ہے)

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply