جوابِ جاہلاں با شد خموشی۔۔۔صادقہ نصیر

جوابِ جاہلاں با شد خموشی
چپ سی سادھ لی
بہت گہری خموشی
اس گمان میں کہ
سب جاہل۔
میں قابل
یا پاگل۔۔۔
اک خواہش آخر
کہ سب قابل
اور میں
جاہل۔۔۔۔۔۔۔۔ ہو جاؤں
سوال کروں جہالت میں لتھڑا ہوا
اور ترکی بہ ترکی جواب منہ پر ماروں
اور
سب قابل
چپ سادھ لیں
گہری چپ
درد بھری
جیسی میں نے سادھ لی
جواب ندارد ۔۔۔۔۔میں جاہل
زور سے ہنسوں
قابلوں کا مذاق اڑاؤں
زور کا ٹھٹھا
آنکھوں میں سجائے
تضحیک کا جھنڈا ۔۔۔۔۔
خموشی کے کرب
میں تڑپتے دیکھوں
جواب دینےکی حسرت میں۔۔
چپ لوگ جیسے میں
جواب جاہلاں
خموشی باشد۔

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply