پیالی میں طوفان (37) ۔ کاغذ پر میڈیکل ٹیسٹ/وہاراامباکر

آج ذیابیطس کے مریض اپنی بلڈ شوگر سادہ آلے سے معلوم کر سکتے ہیں۔ خون کا چھوٹا سا قطرہ ایک ٹیسٹ سٹرپ کو چھوا جاتا ہے۔ یہ جذب کرنے والا میٹیریل ہے جہاں پر capillary action حرکت میں آتا ہے۔ اس سٹرپ کے چھوٹے سے سوراخوں میں ایک انزائم موجود ہے۔ یہ گلوکوز آکسیڈیز ہے۔ اور جب یہ خون کی شوگر کے ساتھ ری ایکشن کرتی ہے تو ایک برقی سگنل پیدا ہوتا ہے۔ آلہ اس سگنل کی پیمائش کر لیتا ہے اور لیجئے۔ بلڈ شوگر کو اب آپ اپنی سکرین پر دیکھ سکتے ہیں۔ سادہ اصول ہے کہ کاغذ نے مائع کو چوس لیا اور پیمائش ہو گئی۔ اور اس اصول سے بہت کام لیا جا سکتا ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors

ہم فلوئیڈ کو چھوٹی سی ٹیوب اور فلٹرز سے گزار سکتے ہیں۔ ان کو کسی جگہ جمع کر سکتے ہیں۔ راستے میں کیمیکلز سے ان کا ملاپ کروا سکتے ہیں اور اس سب کے نتائج دیکھ سکتے ہیں۔ وہ تمام چیزیں جو کسی کیمسٹری لیبارٹری میں کی جا سکتی ہیں۔ نہ ہی ٹیسٹ ٹیوب کی ضرورت ہے، نہ ہاتھ میں pipette پکڑنے کی یا خوردبین کی۔ یہ lab-on-a-chip کی صنعت کی بنیادی ہے۔ اور چھوٹے سے آلات میڈیکل ٹیسٹ کر سکتے ہیں۔
خون کی سرنج لینے کے بجائے ایک قطرہ کافی ہے۔ اور خون کے ٹیسٹ سستے اور آسان کئے جا سکتے ہیں۔ اور ایسا نہیں کہ اس کے لئے سیمی کنڈکٹر یا پولیمر جیسے کوئی فینسی قسم کے جدید میٹریل کی ضرورت ہے۔ کاغذ ہی کافی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہارورڈ میں پروفیسر جارج وائٹ سائیڈز کی قیادت میں محققین کا ایک گروپ اسی پر تحقیق کر رہا ہے۔ انہوں نے ٹیسٹ کِٹ بنائی ہیں جو کہ ڈاک کے ٹکٹ کے سائز کی ہیں اور کاغذ سے بنی ہیں۔ جب خون یا کوئی اور سیال اس کاغذ پر ٹھیک جگہ پر لگایا جائے تو کیپلری ایکشن سے یہ مین چینل تک پہنچ جاتا ہے۔ الگ حصوں میں ٹوٹ جاتا ہے اور الگ ٹیسٹ کے علاقوں کی طرف روانہ ہو جاتا ہے۔ ہر علاقے میں الگ اجزا ہیں جو الگ ٹیسٹ کر سکتے ہیں۔ اور ہر reservoir اپنا رنگ اس کے نتائج کے مطابق بدل لیتا ہے۔
محققین کا کہنا ہے کہ کوئی یہ ٹیسٹ خود بھی کر سکے گا۔ اس کی تصویر لے کر فون یا ای میل پر ڈاکٹر کو بھیج سکتا ہے۔ اور ماہرین اس کی مدد سے اس کی راہنمائی کر سکتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہ ایک زبردست آئیڈیا ہے۔ کاغذ سستا ہے۔ اس آلے کو پاور کی ضرورت نہیں۔ یہ ہلکا ہے اور اسے محفوظ طریقے سے تلف کرنے کے لئے صرف ایک شعلہ چاہیے۔
کسی بھی آلے کی طرف، اس کو ابھی بہت سے چیک اور بیلنس سے گزرنا پڑے گا۔ اور اس کے بعد ہی پتا لگے گا کہ سادہ لگنے والا آئیڈیا کیا اصل دنیا میں کام کر سکتا ہے یا نہیں۔ لیکن اس سادہ طریقے کی مستقبل کی میڈیسن میں بڑی جگہ ہو سکتی ہے۔
اس سب کا جینئیس یہ ہے کہ جب ہم کسی بھی مسئلہ کو دیکھتے ہیں تو ہم یہ انتخاب کر سکتے ہیں کہ سائز کا کونسا سکیل چننا ہے جو اس کا حل سب سے آسانی سے کر سکے۔ یہ ویسا ہی ہے کہ ہم فزکس کے قوانین میں سے ان کا انتخاب کریں جو ہمارے لئے کام کر جائیں۔
چھوٹی دنیا کئی لحاظ سے خوبصورت ہے۔۔
(جاری ہے)

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply