رباعیات ِ زندہ۔۔ محمد نصیر زندہ

1-پتھر میں شرر اذن ِ بغاوت مانگے
ہر ذرہ آگ کی قرابت مانگے
وہ مجھ سے ہے مگر مٹاتا ہے مجھے
سایہ مرا سورج کی رفاقت مانگے
2- لمحات کی تقدیر اس میں ہوتی ہے
آئندہ کی تصویر اس میں ہوتی ہے
یہ شہر ِ تخیل نہیں رہتا خالی
ہر پل نئی تعمیر اس میں ہوتی ہے

3 -خورشید مہ و اختر میں شامل ہے
امید مرے لشکر میں شامل ہے
نکلا ہوں پرچم ِ بغاوت لے کر
انکار کی خو صر صر میں شامل ہے

4 – دریا کو روانہ آب جو ہوتی ہے
جو دور ہو اس کی جستجو ہوتی ہے
دست ِ ساقی کو میں جھٹک دیتا ہوں
تسکیں سے شکست ِ آرزو ہوتی ہے

5- کب جوہر ِ زاتی سے ہنر کھلتے ہیں
بازار میں الماس و گہر رلتے ہیں
تعظیم ِ خیالات نہیں ہو سکتی
دولت کے ترازو میں قلم تلتے ہیں

6-براقی نور پارے سے اترا ہوں
گردوں پیما شرارے سے اترا ہوں
افسون ِ زماں جیب و گریباں میں نہیں
میں اور کسی ستارے سے اترا ہوں

7۔رحمت کے گواہ جھومتے جائیں گے
رندان ِ الہٰ جھومتے جائیں گے
فیضان ِ گنہ حشر میں ہو گا جاری
ارباب ِ گناہ جھومتے جائیں گے

Advertisements
julia rana solicitors

8۔ اور پیرہن ِ حرف سِیا جائے گا
تجدید کا فن صرف کیا جائے گا
صورت سے پگھل جاتی ہے آئینہ کی آنکھ
معنی کو نیا ظرف دیا جائے گا
9- گلشن میں آج دیدہ ور کوئی نہیں
نرگس کی آنکھ میں شرر کوئی نہیں
امروز کے سورج میں نہیں بینائی
فردا کی طرف روزن ِ در کوئی نہیں

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply