گجرات کا قصائی/گُل بخشالوی

وزیرِ خارجہ بلاول زرداری نے بھارت کے وزیرِ اعظم کو ’گجرات کا قصائی‘ کیا کہا کہ بھارت میں صفِ  ماتم بچھ گئی۔
بلاول بھٹو کے دلیرانہ اور دو ٹوک بیان کی  پاکستان میں پذیرائی اور انڈیا میں مذمت کا سبب بنا ہوا ہے اور اس حوالے سے  بھارت کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی جانب سے نا  صر ف  سخت  تنقید کی گئی ہے، بلکہ 16 دسمبر کوملک گیر احتجاج میں  ’پاکستان اور وزیر خارجہ کے پتلے جلائیں گے۔‘

البتہ مرکزی وزیر انوراگ ٹھاکر  نے اس حوالے سے جو ردِ عمل دیتے ہوئے کہا کہ بلاول زداری کا الزام ’انتہائی مذموم اور شرمناک ہے اور آج کے دن انڈیا کے ہاتھوں شکست کے پاکستان کے درد کا نتیجہ ہو سکتا ہے۔‘ کسی حد تک درست ہے 16 دسمبر 1971 کو اپنا ا یک بازو کٹ جانے کا زخم دوسرا سانحہ 16   دسمبر 2014 کو آرمی پبلک سکول پشاور میں پیش آیا ۔ یہ ایسے زخم ہیں جو 16 دسمبر کو تازہ ہو جاتے ہیں ہم پاکستان دوست یہ زخم کیسے بھول سکتے ہیں۔

امپورٹڈ حکومت کے وزیر خارجہ بلاول زرداری کا بیان دراصل اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس کے دوران بھارت کے وزیرِ خارجہ جے ایس شنکر کے پاکستان کو ’دہشتگردی کا مرکز‘ اور ’القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کی مہمان نوازی کرنے‘ کے بیان کے ردِ عمل میں تھا۔

بلاول زرداری نے ایک پریس بریفنگ کے دوران اس حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’اسامہ بن لادن مر چکا ہے لیکن گجرات کا قصائی آج بھارت کا وزیراعظم ہے جس پر وزیراعظم بننے سے پہلے امریکہ میں داخلے پر پابندی تھی۔‘

بھارت کی پرستارمسلم لیگ ن کے غلام بلاول زرداری نے دوسری بار سچائی کا ساتھ دے کے جیالوں کو حیران کر دیا ۔ واقعی یہ ایک جرات مندانہ آواز ہے بلاول زرداری کا پہلا بیان قومی اسمبلی میں ان کا پہلا خطاب تھا وہ آواز بلاول کے دل سے نکلی تھی لیکن زرداری نے بلاول سے بھٹو کا اعزاز چھین کر اسے زرداری بنا دیا ، بلاول کے اس بیان کی اگر پاکستان کے نام نہاد وزیر اعظم   باز شریف بھی کھل کر تا ئید کر دیتے تو میں انہیں شہباز لکھتا۔

بہرحال بلاول بھٹو کی قومی سوچ نے اس بھٹو کو دوبارہ زندہ کیا جسے بوٹوں سے محبت میں آصف علی زرداری نے دفنا دیا تھا، اس لئے بلاول کو مشورہ ہے کہ آج نہیں تو کل، کل نہیں تو پرسوں عام انتخابات ہوں گے اور لازم ہے کہ پی ڈی ایم کا شیرازہ انتخابات سے پہلے بکھرے گا تو کیا ہی بہتر ہو گا کہ پیپلز پارٹی بیساکیوں کو چھوڑ کر اپنے پاؤں پر کھڑ ی ہو جا ئے ، اور اپنی اس پہچان کی طرف واپس آئیں جو عوام میں ذوالفقار علی بھٹو کے بعد بے نظیر بھٹو کے دور میں تھی۔

بلاول  بھٹو کے نریندر مودی کو گجرات کا قصائی کہنے پر انڈیا میں غم و غصے کا اظہار کیا جا رہا ہے، بلاول زرداری  نے خوب کہا کہ ’ میں پاکستان کا وزیرِ خارجہ او ر بینظیر بھٹو کا بیٹا ہونے کے دہشت گردی سے براہ راست متاثر ہوا ہوں۔

پاکستان میں ’ عام اور خاص آدمی دہشتگردی سے براہ راست متاثر ہوا ہے۔ ہم نے دہشتگردی کے باعث بھارت سے کہیں زیادہ زندگیاں گنوائیں ہیں، ہم کیوں چاہیں گے کہ ہمارے اپنے لوگ متاثر ہوں، ہم بالکل ایسا نہیں چاہتے۔‘

بھارت جنتا پارٹی کی نظر میں ’ہم اگر پاکستانی مسلمان ہیں تب بھی ہم دہشتگرد ہیں اور اگر ہم انڈین مسلمان ہیں تب بھی ہم دہشتگرد ہیں۔‘

’گجرات اور کشمیر کے قصائی کے وزیر خا رجہ وزیرِ خارجہ کو مخاطب کرتے ہوئے بلاول کا کہنا تھا کہ ’میں تم کو یاد کروانا چاہتا ہوں کہ اسامہ بن لادن مر چکا ہے لیکن گجرات کا قصائی زندہ ہے اور وہ انڈیا کا وزیرِ اعظم ہے۔ جو گاندھی کے نہیں ہٹلر کے نقش ِ قدم پر ہے ’میں کسی تصوراتی ماضی کی بات نہیں کر رہا، میں آج کی بات کر رہا ہوں۔

Advertisements
julia rana solicitors london

وہ بھارتی گجرات کے مسلمانوں کا خون اپنے دامن سے دھونے کی بھی کوشش نہیں کر رہے ہیں۔
بھارت کو آئینہ دکھانے والے بلاول زرداری کے دلیرانہ بیان سے متعلق اگر یہ کہا جائے کہ اس نے صحیح معنوں میں اپنے نانا ذوالفقار علی بھٹو کی یاد تازہ کر دی ہے تو غلط نہیں ہو گا۔ ’بلاول نے نا صرف پاکستانیوں، کشمیریوں بلکہ بھارت کے مسلمانوں کے دل بھی جیت لیے ہیں۔
پیپلز پارٹی کے جیالے اس انتظار میں ہیں کہ بلاول زرداری کب اپنے پاؤں پر کھڑے ہو کر پاکستان کی عوام کے پاس آئیں۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply