• صفحہ اول
  • /
  • خبریں
  • /
  • سعودی عرب اور بھارت کے درمیان، اربوں ڈالرز سے بجلی کی ترسیل کیلئے زیر سمندر کیبل بچھانے کا منصوبہ

سعودی عرب اور بھارت کے درمیان، اربوں ڈالرز سے بجلی کی ترسیل کیلئے زیر سمندر کیبل بچھانے کا منصوبہ

نئی دہلی: سعودی عرب اور بھارت بجلی کی ترسیل کے لیے زیر سمندر تاریں بچھانے کے منصوبے پر غور و خوص کر رہے ہیں، اس منصوبے سے بھارت کے مغربی ساحل کو سعودی عرب سے ملانا ممکن ہو گا جب کہ اندازاً اس منصوبے پر 15 سے 18 بلین ڈالرز کی لاگت آئے گی لیکن یہ بھی حتمی نہیں ہے۔

اس بات کا انکشاف بھارت کے مؤقر انگریزی اخبار ’اکنامک ٹائمز‘ نے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں کیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق آئندہ جمعہ کو جب سعودی عرب کے وزیر توانائی شہزادہ عبدالعزیز بن سلمان نئی دہلی کے دورے پر پہنچیں گے تو اس دوران ہونے والی بات چیت میں یہ منصوبہ زیر غور آئے گا حالانکہ وزیر کے ہونے والے دورے کا بنیادی مقصد سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے دورہ ہندوستان کے حوالے سے گفت و شنید کرنا اور پروگراموں کو حتمی شکل دینا ہے۔

میڈیا کے مطابق دونوں ممالک کے وفود ایک پاور نیٹ ورک کے لیے زیر سمندر کیبل پر بات چیت شروع کریں گے جس میں جنوبی ایشیا اور خلیجی ریاستوں کے شامل ہونے کا بھی امکان ہے اور غالب امکان یہی ہے کہ متحدہ عرب امارات اس منصوبے کا حصہ ہو۔

رپورٹ کے مطابق بھارت میں سعودی سفیر نے ٹاٹا گروپ، ریلائنس انڈسٹریز لمیٹڈ، جے ایس ڈبلیو، اسٹرلائٹ پاور اور اڈانی جیسی بڑی کمپنیوں کو دعوت نامے بھی بھیج دیے ہیں۔

یاد رہے کہ طے شدہ شیڈول کے تحت سعودی عرب کے ولی عہد اور وزیراعظم شہزادہ محمد سلمان اپنے غیر ملکی دورے کے پہلے مرحلے میں بھارت پہنچیں گے جس کے بعد وہ انڈونیشیا، جنوبی کوریا اور جاپان جائیں گے۔

بھارتی گجرات کے ساحل موندرا کی بندرگاہ اور بحیرہ عرب کی دوسری جانب واقع امارات فجیرہ کے درمیان فاصلہ 1600 کلو میٹر کا ہے، متبادل کے طور پر یہ کیبل 1200 کلومیٹر دور عمان سے بھی گزر سکتی ہے ۔ اس فاصلے میں سب سے زیادہ گہرائی 3.5 کلومیٹر ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

بھارتی میڈیا نے ذمہ دار ذرائع سے بتایا ہے کہ تیل اور قدرتی گیس کے حکام نے تین سال قبل منصوبے کی مکمل فزیبلٹی اسٹڈی مکمل کی تھی، اس منصوبے سے صرف 15 منٹ میں توانائی کا دو طرفہ بہاؤ ممکن ہو سکے گا۔

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply