ٹک ٹاکر پاکستان/تحریر-زید محسن

یوں تو ٹک ٹاک  کی ریشہ دیوانیاں کسی سے ڈھکی چھپی نہیں اور اس کے بارے میں اچھے خاصے طبقے کو کافی تحفظات بھی ہیں ، یوں کہہ سکتے ہیں کہ ٹک ٹاک ایک بد نام زمانہ جگہ ہے جس پر موجود ٹک ٹاکروں (tiktokers) کو عام تأثر میں چھچورے یا بگڑے ہوئے افراد میں شامل کیا جاتا ہے۔
لیکن ان سب چھچور پنوں  اور بد تہذیبوں کے باوجود انکی تعداد میں دن بدن اضافہ بھی ہو رہا ہے اور ہمارے ادارے بھی انکے معاون بنتے ہوئے نظر آتے ہیں،جسکے لئے آپ کسی بھی پارک ، اہم عمارت یا اہم مقامات کو دیکھ سکتے ہیں۔

آج ہی ہماری ایک مختصر سی ادبی بیٹھک تھی موہٹا پیلس (mohatta palace) میں۔جہاں ہم چند افراد تھے ، کچھ کتابیں تھیں اور ذوق مطالعہ تھا جو ہمیں یکجا  کر گیا تھا۔
محفل کی ابتداء ہوئی تو ایک شخص ہاتھ باندھے کھڑا ہو گیا۔ہم میں سے ایک محترم نے دعوت دی کہ آپ بھی شاملِ  محفل ہو جائیں تو انہوں نے انکار کر دیا۔
ہم نے محفل جاری رکھی لیکن کہتے ہیں نا کچھ لوگ “مزہ کرکرا کرنے کیلئے ہوتے ہیں” کچھ ایسا ہی حال ان صاحب کا بھی تھا ،جوں ہی محفل عروج پر پہنچی انہوں نے محفل روکتے ہوئے “اجازت نامہ” دکھانے کا مطالبہ کیا۔
یہ مطالبہ کافی عجیب تھا کیونکہ ہم وہاں بیٹھ کر صرف کتابیں پڑھ رہے اور کتابوں پر تبصرہ کر رہے تھے۔۔لیکن پھر بھی ان سے معذرت کی اور آئندہ اجازت لینے کی ہامی بھر لی۔
بالآخر ایک لمبا وقت ضائع ہوا ، ان صاحب کو بات سمجھ آئی اور وہ صاحب چلے گئے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

محفل دوبارہ شروع ہوئی ، دوبارہ ایک ماحول بنا لیکن یہ ماحول زیادہ دیر پا ثابت نہ ہوا۔۔ہُوا کچھ یوں کہ ایک صاحب بھاگتے ہوئے آئے اور کہنے لگے کہ “کیا آپ نے انتظامیہ سے اجازت لی ہے؟” پھر وہی بحث ، پھر وہی تکرار ، پھر وہی معذرت اور بالآخر ویڈیو ، تصاویر پر پابندی اور آئندہ اجازت نامے کی لازمیت پر فیصلہ ہوا ،حالانکہ حال یہ تھا کہ جگہ جگہ ٹک ٹاکر (لڑکے ، لڑکیاں) فالتو اور بے ہودہ ویڈیوز بنا رہے تھے ، وہ بھی گروہوں کے گروہ   تھے لیکن کوئی نہ تھا جو انکو روکتا یا ان سے اجازت نامہ طلب کرتا۔
اگر ہمارا حال ہی رہا تو پھر یاد رکھیے
“جس قوم کو کتابوں سے چڑ اور ٹک ٹاک سے محبت ہو وہاں کوئی مفکر یا مدبر نہیں صرف ٹک ٹاکر ہی پیدا ہوں گے۔”

Facebook Comments

زید محسن حفید سلطان
ایک ادنی سا لکھاریسیک ادنی سا لکھاری جو ہمیشہ اچھا لکھنے کی کوشش کرتا ہے!

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply