الھجرہ علی خطی رسول ﷺ (حصّہ دوئم)۔۔منصور ندیم

الھجرہ کے سفر کو بنانے کا خیال اور تکمیل قریب قریب ایک عشرے کی داستان ہے۔ عہد ِرسول ﷺ  میں مکہ سے مدینہ منورہ جانے کے رسول اللہ  ﷺ  نے الگ راستہ اختیار کیا تھا، اس عہد میں شام، فلسطین اور یمن وغیرہ کی طرف جانے والے تجارتی قافلے  مدینہ سے ہو کر گزرتے تھے، مکہ سے مدینہ جانے کے لئے جو راستہ معروف تھا وہ حدیبیہ فُلیص، اور بدر ہوتا ہوا مدینے پہنچتا تھا۔ مگر رسول  اﷲﷺ نے مشرکین کے شر سے بچنے کے لئے مختلف راستہ اختیار کیا تھا، اس سے پہلے شاید ہی کسی شخص نے عموماً  مکہ سے مدینہ جانے کے لئے یہ راستہ اختیار کیا تھا، ویسے مکہ سے مدینہ کی مسافت قریب تین سو اسّی کلو میٹر ہے، تاریخ میں سیرت ابن ہشام میں جن مقامات کے نام موجود ہیں، جن کے قریب سے یا جن سے ہو کر یہ کاروانِ ہجرت گزرا، یہ تقریباً انتیس مقامات ہیں، اس کے علاوہ دیگر سیرت کے مصنفین اور مؤرخین جیسے حافظ ابن سعد، علامہ طبری، ابن حبان، حاکم، ابن حزم، ابن عبدالبر، ابن الاثیر، حموی، ابن منظور، ابن کثیر، علامہ ذہبی وغیرہ نے بھی اپنی کتابوں میں ان مقامات کی تفصیل بیان کی ہے۔

اس سلسلے میں سعودی عرب میں سب سے پہلی کاوش سنہء ۲۰۱۱ میں ہوئی جب سعودی حکومت کی جغرافیائی پیمائش کی وزارت نے ایک خصوصی ٹیم تشکیل دی تھی، اور اس ٹیم کے کچھ افراد نے خصوصی طور پر بالکل ان ہی راستوں پر پیدل اور جانوروں کی مدد سے کھینچنے والی گاڑیوں کے ذریعہ ایک تجرباتی سفر کیا تھا، اس ٹیم نے یہ مسافت اس وقت گیارہ دن میں طے کی، اس کے بعد سنہء ۲۰۲۰ میں سفر ہجرت کے راستے کو دستاویزی شکل دینے کا خیال تب آیا جب وہ اس بات پر غور کر رہے تھے کہ جبل ثور ثقافتی سنٹر میں رسول ا ﷲﷺ کی ہجرت کے واقعے کو کس انداز میں پیش کیا جائے۔ اس کے بعد ۲۰ دسمبر سنہء ۲۰۲۰ کو لانچ ہونے والے پراجیکٹ کے پہلے مرحلے میں ٹیم نے ان تمام مقامات کی نشاندہی کی جو ہجرت کے سفر کا حصہ تھے جن میں غار ثور سے لے کر مدینہ میں مسجد قبا تک تمام چالیس جگہیں شامل ہیں۔

Advertisements
julia rana solicitors london

یہ ایک انتہائی مشکل پروجیکٹ رہا، کیونکہ اس پراجیکٹ کے دوران سب سے زیادہ مشکلات ناہموار سڑکوں کے باعث پیش آئیں اور اس وجہ سے بھی کہ بہت سے تاریخی مقامات کے نام وقت کے ساتھ تبدیل ہو گئے ہیں۔ الھجرہ پروجیکٹ کے سفر کو فضا سے فلم بند کرنے اور پینورامک فوٹوگرافی کے لیے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کیا گیا ہے۔ یعنی پورے سفر کے تمام مقامات کی فور کے ڈرونز کے ذریعے فضائی ریکارڈںگ کی گئی ہے۔ اس پراجیکٹ کی تحقیق کے لیے اسلامی تاریخ اور رسول ا ﷲﷺ کی سوانح عمری کے متعدد ماہرین سے مدد حاصل کی گئی جس میں پروفیسر محمد بن سامل السلامی اور مکہ کی ام القری یونیورسٹی کے پروفیسر سعد بن موسی الموسی، ریاض کی امام محمد ابن سعود اسلامک یونیورسٹی کے پروفیسر سلیمان بن عبداللہ السویکت اور پروفیسر عبدالعزیز بن ابراہیم العمری نے بھی اپنی خدمات پیش کیں جو ایٹلس بائیوگرافی آف پرافٹ کی سائنسی کمیٹی کے ممبران بھی ہیں۔ رسول  اﷲﷺ کی سوانح عمری اور مدینہ کے اہم مقامات پر مہارت رکھنے والے پروفیسر عبداللہ بن مصطفی نے بھی پراجیکٹ کے کچھ حصوں میں حصہ لیا۔
جاری ہے۔
اگلے حصے میں الھجرہ کے سفر کے آغاز کے مقام حضرت خدیجہ کے گھر سے غار ثور کا تذکرہ ملے گا۔
منصور ندیم

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply