انقلاب زندہ باد۔۔حسان عالمگیر عباسی

 خان صاحب کا کھیل ختم ہوا۔ بچپن میں نیڈ فار سپیڈ میں ایک گاڑی اتنی آہستہ دوڑتی تھی کہ سکرین پہ موجود نقشے پہ بھی اس کا نشان باقی نہ رہتا تھا۔ ممکن ہے خان صاحب سیاسی نقشے سے یوں گم ہو جائیں گے۔ اگر ریاست کو ان کی مزید ضرورت ہوئی تو اس بار شاید ایسے ابھریں جیسے نیڈ فار سپیڈ میں میکلیرین کو مقام حاصل ہے البتہ اس بات سے کوئی بھی نظریں نہیں چرا سکتا کہ پی ٹی آئی کی کل حیثیت عمران خان ہے یعنی پی ٹی آئی ایک ادارہ نہیں ہے جہاں مزید خان کی طرح کے کرشماتی قائدین پائے جاتے ہوں۔

سیدھی سی بات ہے جس کو انصافینز بھی تسلیم کرتے ہیں کہ عمران خان کا نام پی ٹی آئی یا پی ٹی آئی کو عمران خان کہتے ہیں۔ اب خان نے ہمیشہ تو رہنا نہیں ہے۔ دعائیں اپنی جگہ اور خدا کرے جگ جگ جیئیں لیکن بالآخر کب تک رہیں گے؟ ایسے میں وہ جماعتیں جو کرپشن سے آزاد ہیں، موروثیت سے پاک ہیں، یا ایک بہترین نظام رکھتی ہیں کبھی ایسا بھی سوچتی ہیں کہ ان نوجوانوں کا کیا کرنا ہے؟

اس امید اور تڑپ کا کیا ہو گا؟ یہ ضائع جائے گی؟ آج علیم خان اور کل چودھری سرور ٹھیک کہہ رہے تھے کہ کارکنان کو مایوس کیا گیا ہے لیکن کارکن تب بھی کھڑا تھا، ہے اور رہے گا۔ پہلی دفعہ کارکنان کی صورت تابندگی دیکھنے میں آئی تھی۔ یہ کون لوگ ہیں؟

یہ سابق جیالے یا ن لیگ کے ہی ہو سکتے ہیں جو تنگ آ چکے تھے۔ جو گلے سڑے نظام سے بہت پریشان تھے۔ جنھیں مدینہ کی ریاست چاہیے تھی جہاں احتساب ہوتا، چھوٹوں پہ ظلم اور بڑوں کو آسائشیں نہ حاصل ہوتیں، جہاں خواتین کے حقوق ہوتے، جہاں مزدوروں کے ہاتھ پہ حاکم وقت پیار دیتا، روزگار ہوتا، نوکریوں کی فراوانی ہوتی، یکساں نظام تعلیم ہوتی، اخلاقیات کا نام ہوتا، سچی و بہترین معاشرت ہوتی، نوجوانوں کی تربیت کا مؤثر نظام ہوتا، امر بالمعروف اور نہی عن المنکر عملاً نظر آتا لیکن بدقسمتی سے پیش قدمی بھی نہیں ہو سکی یا ابھی بہت زیادہ کام باقی ہے اور بہت کم سے بھی تھوڑا ہونے میں آیا ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors

یہ عمران خان کی کامیابی ہے کہ اس نے کارکن کو امید دی اور دے رہا ہے اور دیتا رہے گا لیکن اس وقت سے ڈریں جب بے شمار نوجوانوں کی امیدیں دم توڑ جائیں گی۔ خان کے ہوتے تو ایسا نظر نہیں آ رہا لیکن ان امیدوں کو احترام ملنا چاہیے۔ یہ یوتھیے کہنے میں آتے ہیں حالانکہ یہی وہ حقیقی ٹائیگرز یا انصافینز ہیں جو تبدیلی لایا کرتے ہیں۔ انقلاب زندہ باد!

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply