یہ ہو ہی نہیں سکتا کہ کوئی تحریک انصاف کا فالور ہو اور بدتہذیبی نہ کرے! اِس کے علاوہ اُس کے اجزائے ترکیبی میں شدید مذہبی پن مگر تاریخ سے قطعی لاعلمی بھی شامل ہے۔ وہ فلسفہ، سائنس اور حتیٰ کہ سیاست سے بھی پوری طرح نابلد ہوتا ہے۔ لیکن جابجا لوگ ڈھونڈتا پھرتا ہے جو اُس سے اختلاف کریں اور یہ گالیاں دے کر اپنی ہستی میں کوئی مفہوم محسوس کر سکے۔ اس قسم کا احساس عارضی ہوتا ہے، لہٰذا اُس کی تلاش پیہم جاری رہتی اور شدید سے شدید تر ہوتی جاتی ہے۔
ایک وصف تعلی اور ڈینگ بازی بھی ہے۔ لہٰذا اُسے اونچا بھی بولنا پڑتا ہے۔ وہ اپنا مخالف کو کسی ڈبے میں بند کر کے دیکھنے کا مشتاق ہوتا ہے۔ وہ ہماری پیاری پاک فوج کو گالیاں بکتا ہے، مگر نو مئی کو گرفتار ہونے کی زحمت نہ کی۔ اُس کے خیال میں دنیا میں اِس وقت صرف ایک ہی ہستی ایمان دار ہے، مگر وہ اُس ہستی کو اُس کے اپنے میرٹس پر جانچنے کو تیار نہیں ہوتا۔
تحریک انصاف کا فالور ملک و قوم کے لیے بہت دکھی بھی رہتا ہے، اور ساتھ ساتھ ملک کو چھوڑ کر جانے کی کوششیں بھی کرتا ہے۔ تھوڑا غور کریں تو آپ کو اُس میں کئی قسم کے شدید نفسیاتی مسائل کا اندازہ ہو گا (تھوڑے بہت مسائل تو ہم سبھی میں ہوتے ہیں)۔ یوتھیا الیکٹرانک مردِ مومن کی جیتی جاگتی مثال نظر آنا چاہتا ہے، لیکن ہر قسم کی بے ایمانی، دروغ گوئی، بددیانتی کو جائز سمجھتا ہے۔ جس چیز کو وہ نظریہ کہتا ہے، وہ ایسی ہی بددیانتیوں کا مجموعہ ہے۔ جبکہ اُسے ساری دنیا اپنے خلاف صف آرا لگتی ہے۔
اپنے سے بہتر کوئی بھی شخص اُسے گالی جیسا لگتا ہے۔ کوئی مقابلہ نہ بھی بنتا ہو تو وہ اُسے اپنے لیے چیلنج سمجھتا ہے۔ وہ دوسروں کے اُکسانے پر بھی اپنی بدتمیزی کرائے پر دینے کو آمادہ رہتا ہے۔ وہ جو بھی کام کرتا ہو، خود کو اُس میں اعلیٰ ترین جینئس سمجھتا ہے۔ لیکن آپ کسی کو یونہی گھٹیا کہہ دیں تو وہ فوراً بول اُٹھے گا کہ اُسے نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
(یہ کارٹون زبردست آرٹسٹ اور دوست صابر نذر کی تخلیق ہے)
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں