بچے اور ماہ رمضان المبارک۔۔سید شکیل اصغر ایڈووکیٹ

رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں: “اگر لوگوں کو رمضان کی رحمتوں اور برکتوں کا پتہ ہوتا تو وہ خواہش کرتے کہ پورا سال رمضان ہی ہو۔‘‘ جس طرح دنوں میں جمعة المبارک افضل دن ہے، اسی طرح مہینوں میں ماہ رمضان المبارک افضل ہے۔ یہ رحمتوں، نعمتوں اور مغفرتوں کا مہینہ ہے، اس ماہ میں انسان اپنے رب کے حضور پیش ہو کر زیادہ سے زیادہ نیکیاں سمیٹ سکتا ہے، جنانچہ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں اس کی فضیلت بیان کی ہے اور کہا کہ: ”رمضان کا مہینہ (وہ ہے) جس میں قرآن اُتارا گیا ہے، جو لوگوں کے لیے ہدایت ہے اور (جس میں) رہنمائی کرنے والی اور (حق و باطل میں) امتیاز کرنے والی واضح نشانیاں ہیں۔“ (البقرہ 185) لہذا اگر کوٸی انسان ہدایت حاصل کرنا چاہے تو ماہ صیام ایک انمول تحفہ ہے، جس میں قرآن مجید سے استفادہ کرکے ہدایت کی روشنی حاصل کی جا سکتی ہے اور انسان وہ مرتبہ حاصل کرے گا، جس کا وہ حقدار ہے، جس کے لیے انبیاء کرام اور آٸمہ اطہار بھیجے گٸے ہیں۔

جس طرح ماہ مبارک جوانوں، بزرگوں اور خواتین کے لیے ایک غنیمت ہے، اسی طرح بچوں کے لیے بھی غنیمت ہے۔ بچوں کو اس ماہ سے بھرپور مسفید کرنا والدین کی ذمہ داری ہے۔ انہیں آداب اسلامی اور احکام سکھانے کا بہترین موقع ہے۔ یہ موقع ہاتھ سے ہرگز نہیں جانے دینا چاہیئے۔ پہلا کام جو والدین کو انجام دینا ہے، وہ یہ کہ بچوں کو اسلامی مہینوں کے نام یاد کروائے جاٸیں اور ان کا تعارف کروایا جائے، خصوصا ماہ رمضان المبارک کے حوالے سے زیادہ سے زیادہ آگاہی دی جائے، انہیں بتایا جائے کہ کس طرح ماہ مبارک کی برکتوں سے استفادہ کیا جا سکتا ہے، اسی طرح اس کی فضیلت قرآن و حدیث کی روشنی میں بیان کی جائے۔ دوسرا کام جو انجام دینا ہے، وہ بچوں کو ماہ رمضان المبارک اور روزہ کے آداب سکھائے جاٸیں، اگر بچہ بڑا ہے تو روزہ رکھوانا چاہیئے، لیکن اگر بچہ ابھی چھوٹا ہے اور روزہ واجب نہیں ہے اور بچہ رکھ بھی نہیں سکتا تو ضروری ہے کہ اسے بتایا جائے، اس کی اہمیت کیا ہے۔

تیسرا کام اپنے ساتھ سحری پر بیدار کریں، ساتھ سحری کرواٸیں، سحری اور صبح کی دعاٸیں بلند آواز سے پڑھیں، خصوصاً دعائے عہد پڑھیں اور بچے کو بھی ساتھ پڑھنے کی تلقین کریں، اسی طرح افطاری کے وقت بھی یہ عمل انجام دیں۔ بچہ روزہ رکھے یا نہ رکھے، دونوں صورتوں میں اسے روزے کے ساتھ دن کیسے گزارا جائے، اس کے آداب سکھائے جاٸیں۔ بچے کو بتایا جائے کہ ماہ رمضان المبارک میں شیطان کو قید کر لیا جاتا ہے، لہذا ہم اپنی عادات کو آسانی سے کنٹرول کرسکتے ہیں اور براٸیوں سے بچ سکتے ہیں۔ بچوں کو یہ بھی بتایا جائے کہ اگر ہم عام دنوں میں نیکی کرتے ہیں، ایک کی دس گناہ جبکہ اس ماہ میں ستر گنا اللہ تعالی اجر عطا کرتے ہیں، اس لیے زیادہ سے زیادہ نیکیاں سمیٹی جاٸیں۔ بچوں کو سمجھایا جائے کہ ماہ مبارک میں جھگڑنا، جھوٹ بولنا اور والدین کی نافرمانی کرنا عام دنوں سے زیادہ بڑا گناہ ہے۔

اس ماہ میں آپ اپنے بچوں کو چھوٹی چھوٹی دعاٸیں یاد کروا سکتے ہیں، جیسے سحری و افطاری سے پہلے اور بعد کی دعاٸیں، پانی پینے سے پہلے، کھانا کھانے سے پہلے، اگر سفر پر جاٸیں تو سفر کی دعا، تسبیحات سیدہ سلام اللہ علیہا، درود شریف، سونے سے پہلے کی دعا اور خصوصاً چھوٹی قرآنی سورتیں یاد کرواٸیں۔ بچوں میں اس بات کا شعور بیدار کیجیے کہ جب ہم روزہ کی حالت میں ہوں تو شدید بھوک اور پیاس کے باوجود کھانا پینا روک دیتے ہیں، جب ہم تنہاٸی میں ہوں، تب بھی کچھ نہیں کھاتے۔ یہ اس لیے کہ خدا کا حکم ہے اور حکم خدا پر عمل کرنا ہم پر واجب ہے۔ کوٸی نہ دیکھ رہا ہو، تب بھی خدا دیکھ رہا ہوتا ہے اور وہ ذات ہمارے ہر کام پر ناظر ہے، اس سے کچھ چھپا ہوا نہیں ہے، اس لیے جب بھی کوٸی کام انجام دو تو یاد رکھو خدا دیکھ رہا ہے۔۔۔

بچوں کو ماہ مبارک کے عشروں کے نام بتاٸیں اور ان کا تعارف پیش کریں، ہر روز بچوں کو اپنے ساتھ مسجد لیکر ضرور جاٸیں، اگر آپ دن میں دفتر ہیں تو مغرب و عشاء کی نماز پر ساتھ لیکر جاٸیں۔ لیلة القدر کی راتوں کا تعارف کرواٸیں، ان میں اعمال کریں اور بچوں کو اپنے ساتھ بٹھاٸیں، زیادہ بہتر ہے کہ مقامی مسجد میں اعمال کریں، اس دوران بچوں کو آداب مسجد بھی سکھاٸیں، بچوں میں تلاوت قرآن کا شوق پیدا کریں، اگر ممکن ہوسکے تو قرآن سے انس پیدا کرنے کے لیے گھر میں ایک وقت متعین کریں اور اجتماعی تلاوت کا سلسلہ شروع کریں۔ سحری و افطاری میں بچوں کو ساتھ شامل کریں، ان سے تیاری میں مدد لیں، دسترخوان بچھانے کا طریقہ سکھاٸیں اور کھانے کے آداب بھی ساتھ ساتھ سکھاتے رہیں۔ عزیزان پورے سال کی محنت اور کوشش ایک طرف جبکہ ماہ صیام کی ایک طرف ہے، اس میں زیادہ سکھایا جا سکتا ہے۔ یہ ایک ایسا مہینہ ہے، جس میں آپ جتنا چاہیں، اللہ کی رحمتیں اور نعمتیں سمیٹ سکتے ہیں، اپنے بچوں کو دیندار بنا سکتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو توفیق خیر عطا فرمائے۔

Advertisements
julia rana solicitors

بشکریہ اسلام ٹائمز

Facebook Comments

مہمان تحریر
وہ تحاریر جو ہمیں نا بھیجی جائیں مگر اچھی ہوں، مہمان تحریر کے طور پہ لگائی جاتی ہیں

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply