افریقی شہری کا کھتارسس، کیلا ڈانس۔۔ اعظم معراج

افریقی ریاست کیلاستان نے نہ کبھی کوئی سنجیدہ کوشش   کی، یوں اس کے محب وطن،باکردار تاجروں نے بھی دہائیوں پرانی روایت پر عمل کرتے ہوئے زمین جائیداد کی خرید وفروخت کی لکھت پڑھت کم قیمت پر کرنا جاری رکھی۔جب کبھی بین الاقوامی دباؤ بڑھتا کہ “انڈاکومنیڈ معشیت کی بدولت بین الاقوامی معاشی دہشتگردی میں سہولت کاری ہوتی ہے”۔ لہذا اسے درست کرو، تو کیلاستان کے محب وطن ریاستی و حکومتی اہلکار اور باکردار تاجر گٹھ جوڑ سے ایسی ہر کوشش کو ناکام کردیتے۔جس سے معاشرے میں دولت کی تقسیم میں عدم توازن بڑھتا رہا۔۔غریب غریب تر اور امیر امیر تر ہوتا گیا۔ریاست کمزور اور مافیہ تگڑے ہوتے گئے۔۔ انڈاکومنیڈ اکنامی کی بدولت امن اومان کے مسائل بڑھتے رہے۔  استعماری قوتیں کیلاستان کی اہم جغرافیائی حیثیت کی وجہ سے اسکے معاملات قرضوں کی بدولت اپنے ہاتھوں میں لیتی گئی ۔ یہاں تک کہ  انکی قومی سلامتی کو شدید خطرات لاحق ہونے لگے ۔۔لیکن وہ روایتوں کے امین اپنے انفرادی مفادات کو اوّلیت دیتے رہے۔ سال کے سال اسکے وزیر مشیر سر جھکا کر بین الاقوامی آقاؤں سے جوتے کھا آتے  اور کچھ قرض لے آتے اور واپس آکر اپنے ہم وطنوں سے اس طریقے سے انتقام لیتے کہ  چند ہزار اشرافیہ خوش ہوجاتی۔اور اکثریت ملکی اساسِ کے ہی خلاف سوچنے لگتے  لیکن چند ہزار اپنی چالاکیوں سے ایسا ماحول پیدا کرتے اور یہ تاثر اپنے ہم وطنوں کے ذہنوں میں گہرا کردیتے کہ اگر”
ہم نے اپنی کم لکھت پڑھت کی روایت کو چھوڑا تو ہم اجتماعی موت مرجائیں گے ۔”

لہٰذا ایسی ہر چھوٹی موٹی کوشش کو ناکام بنا دیا جاتا۔جب ایسی کوشش ناکام ہوتی تو مفاد پرست کپڑوں سمیت اور جن کا استحصال ہوتا وہ کئی چیتھڑوں اور کچھ ننگے ہی گلیوں بازاروں میں نکل آتے اور جشن منانے اور ڈھول کی تھاپ پر مشہور کیلا ڈانس شروع کردیتے۔۔ جس میں کیلے سے پھسلنے والے ڈانس کا مظاہرہ کیا جاتا۔جس میں کیلے سے پھسلنے والا شخص چیختا چلاتا ہے۔گرتا ہے اپنی ہڈیاں تڑواتا رہتا ہے۔لیکن  کیلے بغیرحساب کتاب کے کھا کر چھلکے گلی محلوں میں پھینکنے نہیں  چھوڑتا ہے۔لہذا روز پھسلتا ہے۔روز گرتا ہے ذلت ورسوائی کے ساتھ درد سہتا ہے۔۔ لیکن راویت نہیں چھوڑتا اور اسے انجوائے کرتا ہے۔اعظم معراج کی زیر اشاعت کتاب “اسٹیٹ ایجنٹ کا کتھارسس سے اقتباس”

Advertisements
julia rana solicitors

تعارف:اعظم معراج کا تعلق رئیل اسٹیٹ کے شعبے سے ہے۔ وہ ایک فکری تحریک تحریک شناخت کے بانی رضا کار اور 20کتب کے مصنف ہیں۔جن میں “رئیل سٹیٹ مینجمنٹ نظری و عملی”،پاکستان میں رئیل اسٹیٹ کا کاروبار”،دھرتی جائے کیوں پرائے”پاکستان کے مسیحی معمار”شان سبزو سفید”“کئی خط اک متن” اور “شناخت نامہ”نمایاں ہیں۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply