بلا عنوان…..ڈاکٹر صابرہ شاہین

جھوٹ کی شال اڑھانے کی خواہش تھی اس کی
میں بھی جانچنے اور پرکھنے کی کو شش میں
اس کی فرضی جنت کے دالان میں اتری تو یہ دیکھا
اک اک پھول ہر ایک کیاری وحشت کے ننگے پن کی زنجیر میں جکڑےچیخ رہے تھے
زخمی کلیاں پات بھی پیلے شاخیں بھی سب سوکھ چلی تھیں
اس عالم میں سوچ کے پکھڑو نےپھر اپنے پر پھیلائے
تن کرایک آڈاری ماری اڑتے اڑتے دور فلک سے دور کہیں پھر نیلی بستی میں جا اترا
وہ کیچڑ زادہ کہ اب بھی لوبھ کے پشمینے کی چادر
اپنے ہی کاندھے پر رکھےسوچ رہا ہے
شرمندہ سا کھوج رہا ہے دور خلا میں

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply