امریکی ادارے ایف ڈی اے نے 5 سے 11 سال کے بچوں کو فائزر، بائیو این ٹیک ویکسین لگانے کی منظوری دے دی ہے۔
جو امریکا میں بچوں کو کویڈ ویکسین کا پہلا شاٹ ہوگا، رپورٹ کے مطابق بچوں کو ویکسین لگانے کا عمل اگلے ہفتے سے شروع کیا جائے گا۔
ایف ڈی اے کے فیصلے سے توقع ہے کہ یہ ویکسین 28 ملین امریکی بچوں کو دستیاب ہو گی، جن میں سے اکثر سکول واپس آچکے ہیں۔
چین، کیوبا اور متحدہ عرب امارات سمیت صرف چند دیگر ممالک نے ہی اب تک اس عمر اور اس سے کم عمر کے بچوں کے لیے کووِڈ 19 کی ویکسین کی منظوری دی ہے۔
ایف ڈی اے کی طرف سے چھوٹے بچوں میں فائزر ویکسین کی 10 مائیکروگرام خوراک کی اجازت دی گئی ہے، جو 12 سال یا اس سے زیادہ عمر کے بچوں کو دی جانے والی ویکسین سے 30 مائیکرو گرام سے کم ہے۔
امریکا میں اب تک 58 فیصد افراد مکمل ویکسین لگوا چکے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ایسے بہت سے امریکی ہیں جو ویکسین کے خلاف ہیں اور اس کے لیے خدشات میں مبتلا ہیں وہ اپنے بچوں کو بھی ویکسین لگوانا نہیں چاہیں گے۔
فائزر اور بائیو ٹیک کے مطابق ان کی ویکسین نے 5 سے 11 سال کی عمر کے بچوں کے کلینیکل ٹرائل میں کورونا وائرس کے خلاف 90.7 فیصد افادیت ظاہر کی ہے۔
کمپنیوں نے بتایا تھا کہ ان آزمائشی اعداد و شمار میں 2268 بچوں پر کیے گئے تجربات شامل ہیں، جس سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ ویکسین عمر کے اس گروپ کے لیے محفوظ اور مؤثر ہے۔
اس سے قبل ایف ڈی اے نے 12 سے 15 سال کے نوجوانوں میں ویکسین کے ہنگامی استعمال کی اجازت دی تھی۔ جب کہ 16 سال اور اس سے بڑی عمر کے افراد کو ویکسین لگانے کی مکمل اجازت دی گئی تھی۔
کمسن بچوں میں کوویڈ 19 کی بیماری کے شدت اختیار کرنے کا عمومی طور پر امکان کم ہی ہوتا ہے، لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ بچے کورونا وائرس کے اثرات دوسروں تک تیزی سے پھیلانے کا باعث بن سکتے ہیں۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں